کوئٹہ کے لاکھوں شہریوں کا کوئی والی وارث نہیں،مولانا عبدالحق ہاشمی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) امیرجماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ کوئٹہ کے لاکھوں شہریوں کا کوئی ولی وارث نہیں کوئٹہ سے منتخب ہونے والوں ووزراء نے کوئٹہ کے شہریوں کے مسائل کے حل کے حوالے سے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔پانی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔بدعنوانی ولوٹ مار کی وجہ سے سب منصوبے دیر پانہیں۔شہر کی سڑکیں پکی کرنے کے بجائے بجٹ کے مہینے میں ان کا منہ کالاکیا جاتاہے۔کوئٹہ کی پارٹیاں منتخب نمائندے شہریوں سے صرف ووٹ مانگتے ہیں اور شہری بھی ووٹ دیکر وقت غلطی کرکے پھر 5سال بددعاوں پر گزارہ کرتے ہیں۔ شہر ی ٹینکر مافیاکے حوالے پینے کا صاف پانی نہیں،صفائی اورٹریفک مسائل نے شہریوں کو ذہنی مریض بنادیا شہری معیاری علاج وبہتر تعلیم کیلئے پریشان ہیں سرکاری تعلیم وصحت کے اداروں میں بھی فیسزبڑھا کرکے غربیوں پرتعلیم وعلا ج کے دروازے بند کیے گیے ہیں۔ کوئٹہ کے مسائل دیانت دار ایماندارممبران حل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کوئٹہ کو ترقی دینے کے لئے خادم کی حیثیت سے کردار ادا کرے گی کوئٹہ میں مسائل کو اجاگراورحل کے لئے جماعت اسلامی صف اول کا کردار ادا کررہی ہے کوئٹہ کے تاجر ٹیکسز کی مد میں حکومتی خزانے میں خطیر رقوم جمع کراتی ہے مگر اس کے باوجود بھی ان کے لئے مسائل پیدا کئے جارہے ہیں آئے روز ٹیکسز میں اضافہ کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے قانونی کاروبار کی بجائے غیر قانونی کاروبار کو فروغ مل رہا ہے۔ کوئٹہ شہر کے لئے نواز شریف نے اپنے دور میں 14ارب روپے کا اعلان کیا مگر اس کا کچھ معلوم نہیں ہوا کہ وہ پیسے کہاں خرچ ہوئے، جام کمال کے دور میں 6ارب روپے کا اعلان ہوا اس کا بھی کچھ معلوم نہیں، صوبے میں کرپشن اپنے عروج پر ہے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے کوئی منصوبہ موجود نہیں، بجلی کی سپلائی معطل، وولٹیج میں کمی اور لوڈشیڈنگ سمیت سوئی گیس کے پریشر میں کمی اور لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا محال کردیا ہے، کوئٹہ شہر صفائی کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے۔ صوبے میں روزگار کے لئے صرف 2ہی شعبے زراعت اور بارڈر ٹریڈ موجود ہے مگر بجلی کی لوڈشیڈنگ، خشک سالی اور مون سون کی بارشوں نے زراعت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، آئے روز بارڈر بند کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے نوجوان بے راروی کی جانب گامزن ہونے کا خدشہ ہے، بلوچستان کی آسامیاں پر غیر مقامی افراد بھرتی ہوئے ہیں کوئٹہ شہر میں پینے کا صاف پانی لوگوں کو میسر نہیں، صارفین واسا کو بل ادا نہیں کرتے، عوام غیر قانونی کنکشنز کاٹنے کے لئے واسا کا ساتھ دیں۔ کوئٹہ شہر کے مسائل کے حل کے لئے ایک تحریک چلانے کی ضرورت ہے جس کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو کردار ادا کرنا ہوگا۔کوئٹہ بلوچستان ہی نہیں بلکہ پاکستان کا سیاسی، سماجی اوراقتصادی اعتبار اہم ترین شہر ہے جس کی احیثیت کسی بھی اعتبار سے کراچی، لاہور اور پشاور سے کم نہیں مگر اس کے باوجود بھی یہ شہر بیش بہا مسائل میں گرا ہوا ہے عوام کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، شہر میں ٹریفک کا نظام در بدر، تعلیم کے مسائل، نوجوان بے روزگار، مواصلاتی نظام درہم برہم، اداروں کے درمیان کوآرڈنیشن کا فقدان، نکاسی آب کے مسائل سمیت شہر کے لئے کوئی موثر منصوبہ بندی موجود نہیں ہے یہ مسائل صرف کوئٹہ شہر کے ہی نہیں بلکہ ملک بھر کے ہیں۔ نظام کو چلانے کے لئے لوگوں کو اطمینان، حق دینے سمیت ان کے مسائل حل کرنا ہوں گے اگر ایسا نہیں ہوگا تو لوگوں کے ذہنوں میں باغیانہ جذبے پیدا ہوں گے۔ شہر میں اگر ٹریفک کے نظام ابتر ہو، لوگ ٹریفک میں گھنٹوں پھنس رہے ہوں تو اس سے فضاء اور انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہونے کے ساتھ ساتھ وقت بھی ضائع ہوگا، شہر میں سڑک یا تو سرے سے بنتے ہی نہیں اور اگر بن جاتے ہیں تو پھر اس کی کٹائی شروع ہوجاتی ہے، محکموں کے درمیان کوآرڈنیشن کا فقدان ہے جس سے عوام میں یہ احساس پیدا ہوجاتا ہے کہ ان کے پیسے کرپشن کے نذر ہورہے ہیں۔ کوئٹہ شہر میں صفائی کا نظام انتہائی ابتر ہے جس کا اثر براہ راست پورے معاشرے پر پڑ جاتا ہے۔عوامی مسائل حل ہوں گے تو معاشرے میں اطمینان ہوگا۔
٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے