پولیو وائرس سے ملک کوصاف کرنے کا وقت قریب آگیا ہے اور وہ دن دور نہیں جب پاکستا ن پولیو فری ممالک میں شامل ہوگا،چیف سیکرٹری بلوچستان
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) ورلڈ پولیو ڈے کی مناسبت سے بلوچستان آئی ٹی یونیورسٹی میں صوبے کے پولیو ہیروز کو سلام پیش کرنے کے حوالے سے جمعہ کو ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی،ایمرجنسی آپریشن سینٹر بلوچستان کے کوآرڈینٹر سید زائدشاہ، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر نورقاضی، ایم پی اے نصر اللہ زیرے، ای پی آئی کوارڈینٹر ڈاکٹر اختر بلیدی، مولانا انوار لحق حقانی،ر ڈاکٹر عطاالرحمن سمیت پولیوورکرز،سیاسی وسماجی کارکن، سول سوسائٹی کے نمائندے،علماء کرام وصحافی حضرات بھی موجود تھے۔تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا،جس کی سعادت ڈاکٹر عطاالرحمن نے حاصل کی۔بعدازاں چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر اکتوبر مہم کا باقاعدہ افتتاح کیا۔اس پر موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے کہا ہے کہ پولیو وائرس سے ملک کوصاف کرنے کا وقت قریب آگیا ہے اور وہ دن دور نہیں جب پاکستا ن پولیو فری ممالک میں شامل ہوگا۔ پولیو ہیروز کو سلام پیش کرنے کے پروگرام سے اپنے خطاب میں چیف سیکرٹری نے کہا کہ بدقسمتی سے پولیو جہاں بچوں کو جسمانی معذور کرتا ہے، وہیں بچوں کی جان بھی چلی جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس وقت دنیا میں پولیو کا خاتمہ ہوگیا ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان اور افغانستان میں تاحال پولیووائرس موجود ہے۔عبدالعزیز عقیلی نے کہا کہ بلوچستان سمیت پورے ملک میں پولیو ورکرز نے قربانیاں دی ہیں اور ان کی خدمات قابل تحسین ہیں، جن کی کوششوں سے ملک میں پولیوکیسزکی شرح میں کسی حد تک کمی واقع ہوئی ہے،تاہم اب تک اس مرض کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روا ں برس پاکستان میں 10 ماہ میں 20کیسز رپورٹ ہوئے ہیں،لیکن خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ گذشتہ 18ماہ سے بلوچستان میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے اور ہماری بھر پور کوشش ہے کہ بلوچستان کو پولیو فری بنایاجائے۔انہوں نے کہا کہ پولیو کے خاتمہ کے لیے تمام وسائل کو 65فیصد سے بڑھا کر 98فیصد کرنا ہے،اس مقصدکے لیے بہترین کارکردگی دکھانے والے کارکنوں کو کیش ا یوارڈ بھی دیئے جائیں گے۔چیف سیکرٹری بلوچستان نے خیبرپختواہ میں پولیو وائرس کی موجود گی پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کے پی کے اورافغانستان میں وائرس کی موجود گی کے باعث بلوچستان میں بھی خطرہ موجود ہے۔تاہم بلوچستان کو لگنے والے بارڈرز پر خطرہ لاحق کے باعث خصوصی ٹیمیں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے لئے مو جو د ہیں۔ ایمرجنسی آپریشن سینٹر بلوچستان کے کوآرڈینیٹر سید زاہد شاہ نے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ ا نسداد پولیوکی ایوارڈ تقریب میں شرکت پر تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا اور خصوصا ًچیف سیکریٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی کا شکریہ ادا کیا، جو فرنٹ لائن ورکرز کی حوصلہ افزائی کے لیے یہاں تشریف لائے۔انہوں نے حکومت بلوچستان، یونیسف، عالمی ادارہ صحت، ضلعی انتظامیہ، سیکورٹی ادارے، علماء کرام، قبائلی عمائدین اور دیگر پارٹنر اداروں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ جن کے بھرپور تعاون سے صوبے میں پولیو کے خاتمے کے لیے اپنی سرگرمیاں انجام دی جا رہی ہیں۔ سید زاہد شاہ نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایک وقت تھا کہ جب دنیا میں روزانہ کی بنیاد پر سا ڑے تین لاکھ کیسز رپورٹ ہوتے تھے اور یہ لاعلاج مرض سینکڑوں بچوں کو اپاہج بناتا رہا، پولیو ویکسین کی ایجاد کے بعد دنیا بھر میں اب سینکڑوں بچے اس خطرناک مرض سے بچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں،تاہم پاکستان اور افغانستان میں اب بھی پولیو مہم جاری ہیں کیونکہ انہی دو ممالک میں پولیو وائرس باقی رہ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ معصوم جانوں کو پولیو سے بچانے کے لیے ہمارے بہادر فرنٹ لائن پولیو ورکرزجن میں اکثریت خواتین کی ہے، تقریباً ہر ماہ ہی آپ سب کے دروازوں پر دستک دیتے ہیں تاکہ ان بچوں کو پولیو سے بچاو ¿ کی ویکسین پلا ئی جاسکے۔تپتی دھوپ ہو یا شدید سردی، آندھی ہو یا تیز بارش، ہماری یہ بہادر خواتین اپنا فرض ادا کرنے کے لیے گھروں سے نکلتی ہیں،یہاں تک کے کرونا کے دور میں بھی ہماری ایسی ورکرز ہیں جو کمیونٹی کو ویکسینیشن پر آمادہ کرنے کے لیے پہلے اپنے بچوں کو انکاری والدین کے سامنے قطرے پلاتی ہیں اور پھر ان کے بچوں کوپلاتی ہیں، ہماری ایسی ورکرز بھی ہیں جو اپنے نوزائیدہ بچوں کوگود میں اٹھائے پولیو مہم میں حصہ لیتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے پولیوورکرز اس کارخیر میں اپنی جانوں کا نذرانہ بھی دے چکے ہیں اور ان کے ساتھ ان ورکرز کی سیکورٹی پر مامور اہلکاروں نے بھی جام شہادت نوش کی ہے،ان کی خدمات اور قربانیاں ہم کبھی فراموش نہیں کر سکتے، آج کے دن میں ان تمام باہمت خواتین کو دل کی گہرائیوں سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں انسداد پولیو کے عالمی دن کے موقع پر یہی کہنا چاہتا ہوں کہ دنیا بھر میں ساڑھے تین لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہونے سے لے کربیس پولیو کیسزتک کا سفر آپ تمام فرنٹ لائن ورکرز کی بدولت ہو ا ہے،یہ بات خوش آئند ہے کہ 2020وائرس کی 11اقسام گردش کر رہی تھیں جو کہ ایک قسم تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں، جس سے نمٹنا آسان مگر ساتھ ساتھ کے پی اور افغانستان میں وائرس کی موجودگی ایک خطرہ ہے جس کے لئے ہمیں مزید تندہی اور جانفشانی سے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی بلوچستان اور ملک کو پولیو فری بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر نور قاضی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پولیو ورکرز کی کرونا میں بھی سب سے زیادہ پزیرائی بلوچستان نے کی ہے، بلوچستان میں پولیو ورکرز نے بڑی محنت کی ہے، اس وجہ سے پولیو کا خاتمہ عنقریب ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا انوار الحق حقانی نے کہا کہ ہر بیمارکے علاج کے لئے میڈیسن کی ضرورت ہوتی ہے۔تاہم پولیو کے خاتمے کے لئے ویکسین ہوتی ہے۔پولیو ویکسین میں کوئی حرام چیزشامل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ویکسین کے بغیر پولیو پر قابونہیں پایا جاتا،تاہم پولیو ورکرز کے گھر آنے پر ان کے ساتھ تعاون کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔اس موقع پر بلوچستان اسمبلی کے رکن نصراللہ زیرے نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا کے تمام ممالک سے اس مرض کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔صرف پولیو کیسز افغانستان اور پاکستان میں ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیو کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے، جس کا سہرا پولیو ورکرز کے سر جاتا ہے، ان کی شب وروز محنت سے پولیو کا خاتمہ پایہ تکمیل کے مراحل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیو سے زندگی اپائج ہو جاتی ہے، لہذا تمام والدین اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔تقریب کے آخر میں صوبے سے پولیو کے کے خاتمے میں بہترین کارکردگی ادا کرنے والوں میں پولیو ورکرز، سماجی و سیاسی کارکنوں،علماء کرام اور صحافیوں حضرات میں ایوارڈز بھی تقسیم کئے گئے۔