ضمنی انتخابات، قومی اسمبلی کی 8 اور پنجاب کی 3 نشستوں پر پولنگ جاری
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) ملک بھر میں قومی اسمبلی کی آٹھ اور پنجاب اسمبلی کی تین نشستوں پر ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور ہونے کے بعد خالی ہونے والی خیبرپختونخوا کی دو، پنجاب کی چار اور سندھ کی دو نشستوں پر ضمنی انتخابات جاری ہیں۔
تینوں صوبوں میں پی ڈی ایم اور حکومت کی اتحادی جماعتوں کا پی ٹی آئی سے سخت مقابلہ ہے جن میں سے 7 نشستوں پر خود عمران خان بطور امیدوار ہیں جبکہ ایک نشست پر شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے بلے کے نشان پر الیکشن لڑ رہی ہیں۔
خیبرپختونخوا کے حلقے این اے 22 مردان میں جمیعت علما اسلام کی جانب سے مولانا قاسم جبکہ چارسدہ حلقہ این اے 24 سے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل خان ولی کو ٹکٹ دیا گیا ہے، ان دونوں امیدواروں کی حکومت میں شامل تمام اتحادی جماعتوں نے حمایت کا اعلان کردیا ہے۔ پی ڈی ایم امیدواروں کا مقابلہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سے ہورہا ہے۔پنجاب کی تین نشستوں حلقہ این اے 108 فیصل آباد، ننکانہ صاحب این اے 118 سے مسلم لیگ ن نے بالترتیب عابد شیر علی اور ڈاکٹر شذرہ منصب علی کو ٹکٹ دیا گیا، جن کو پی ڈی ایم کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ان دونوں حلقوں پر بھی لیگی امیدواروں کے مدمقابل عمران خان ہیں۔
ملتان این اے 157 کی نشست پر شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو قریشی پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہی ہیں جن کا مقابلہ یوسف رضا گیلانی کے بیٹے اور پی پی کے امیدوار علی موسیٰ گیلانی سے ہے۔علاوہ ازیں کراچی کے حلقہ این اے 237 اور 239 میں عمران خان کے مدمقابل پی ڈی ایم نے بالترتیب عبدالحکیم بلوچ اور ایم کیو ایم کے نیئر رضا کو مشترکہ امیدوار نامزد کیا ہے۔ حلقہ این سے 237 میں مجموعی طور پر گیارہ جبکہ حلقہ این اے 239 میں مجموعی طور پر 22 امیدوار مد مقابل ہیں۔
قومی اسمبلی کے 8 حلقوں کے علاوہ پنجاب اسمبلی کے تین حلقوں پی پی 139 شیخوپورہ، پی پی 209 خانیوال اور پی پی 241 بہاولنگر میں بھی ضمنی انتخاب جاری ہے۔الیکشن میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ انتخابی سامان ریٹرننگ افسران کی زیر نگرانی پولنگ اسٹیشن منتقل کیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے کراچی کے دونوں این اے 237 اور 239 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کو حساس یا انتہائی حساس قرار دیا ہے۔
تمام حلقوں میں پولنگ صبح 8 بجے سے شام پانچ بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گی۔ الیکشن کمیشن نے رینجرز، ایف سی اور پاک فوج کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے۔اُدھر ریٹرننگ افسر نے فیصل آباد کے حلقہ این اے 108 میں امیدوار کی جانب سے ووٹ خریدنے کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے سٹی پولیس افسر سے رپورٹ طلب کرلی۔کراچی این اے 237 میں ضمنی انتخاب کے دوران ملیر کے پولنگ اسٹیشن پر پی ٹی آئی کراچی کے صدر حملے کے دوران زخمی ہوگئے، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
تحریک انصاف نے الزام عائد کیا ہے کہ ہمارے کراچی کے صدر بلال غفار پر ملیر غازی گوٹھ میں پیپلز پارٹی کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، بلال غفار کو قریبی اسپتال میں ابتدائی طبی امداد دی گئی۔تحریک انصاف کراچی کے صدر بلال غفار نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ایم پی اے سلیم بلوچ نے مجھ پر سب سے پہلے حملہ کیا، مجھے دھکا دے کر زمین پر گرایا، ان کے 10 سے 15 ساتھیوں نے مجھے اینٹیں ماریں، مجھ پر پولیس کی موجودگی میں پی پی والوں نے حملہ کیا لیکن پولیس نے میری کوئی مدد نہیں کی۔
پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان، حلیم عادل شیخ اور عمران اسماعیل نے حملے کی مذمت کی ہے۔ عمران اسماعیل نے کہا کہ پی پی کے جیالے اپنی شکست سے خوف زدہ ہوگئے، الیکشن میں ناخوشگوار واقعات کا رونماء ہونا دھاندلی کی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔
واقعے کے بعد پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی وکلاء کے ہمراہ ملیر سٹی تھانے مقدمہ درج کرانے پہنچ گئے۔ تھانے میں پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دہشت گردوں نے بلال غفار اور ساتھیوں پر حملہ کیا جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے، ہم پیپلز پارٹی کے نام نہاد دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ درج کرانے آئے ہیں، پولیس کی موجودگی میں بلال غفار اور ساتھیوں پر حملہ کیا گیا جس سے واضح ہوگیا کہ پولیس بھی پیپلز پارٹی کے غنڈوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔
علی زیدی نے کہا کہ یہ لوگ عمران خان کی جیت سے خوف زدہ ہیں، کراچی والوں نے ان نام نہاد دہشت گردوں کو مسترد کردیا ہے، ان کے خلاف ایف آئی آر میں اے ٹی سی کی دفعہ لگوا کر کٹوائیں گے۔صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب نے 6 اضلاع میں اسپیشل برانچ کے حکام کے پولنگ اسٹیشنز میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔ صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب نے یہ پابندی اسپیشل برانچ کے موجودہ اور سابق اہل کاروں کے پولنگ اسٹیشنز میں غیرقانونی اور بلا اجازت داخلے کی شکایات پر عائد کی ہے جس کا باضابطہ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے یہ حکم نامہ ایڈیشنل آئی جی (اسپیشل برانچ) پنجاب کو بھیج دیا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 187 کے تحت یہ پابندی لگائی گئی ہے، الیکشن کے دوران غیرقانونی طور پر اپنے عہدے کا غلط فائدہ اٹھانے والے افسر اور اہل کاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں آسکتی ہے، پابندی کا مقصد یہ ہے کہ انتخابی عمل پر اثرانداز ہونے کی کسی بھی کوشش کو روکا جائے۔ضمنی انتخابات میں خواتین کی دلچسپی ظاہر ہوگئی، ان کی جانب سے انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جارہا ہے، خواتین کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچ گئی۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ 11 حلقوں میں 20 لاکھ 27 ہزار 733 خواتین رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، خواتین کی پولنگ کے عمل میں خصوصی دلچسپی خوش آئند ہے، خواتین کی بڑی تعداد آج اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے پولنگ اسٹیشنوں پر پہنچی ہے، الیکشن کمیشن صنفی امتیاز کو ختم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ 11 حلقوں میں خواتین کے لیے 713 پولنگ اسٹیشنز، ساڑھے 4 ہزار پولنگ بوتھ قائم ہیں، خواتین کے حق رائے دہی کے استعمال میں سہولت فراہم کرنے کے لیے تمام ریٹرننگ افسران کو ہدایات جاری کر چکا ہے۔
الیکشن کمیشن نے حلقہ این اے 31 پشاور میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر ممبر صوبائی اسمبلی ثمر ہارون بلور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کرلی۔ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق ثمر ہارون بلور نے پولنگ سٹیشن کے اندر ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے وڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی، انہیں سیکریسی آف بیلٹ کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کیا، یہ عمل سیکریسی آف بیلٹ سیکشن 178 کی صریحا! خلاف ورزی ہے، ثمر بلور کو کل صبح 11 بجے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر پشاور کے دفتر اپنی وضاحت دینے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کی جانب سے ووٹ تبدیل کیے جانے کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جانب داری کا بے بنیاد الزام جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، پی ٹی آئی کے ووٹ حلقوں سے تبدیل کرنے کا الزام مضحکہ خیز ہے، ووٹر لسٹ سے کیسے پتا چل سکتا ہے کہ کون کسے ووٹ ڈالے گا؟ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ یہ الزام سراسر بے بنیاد اور غلط ہے، ووٹر لسٹیں شفاف اور غلطیوں سے پاک پراسس کے تحت مرتب کی جاتی ہیں، آج کے الیکشن 2018ء کی ووٹر لسٹوں پر ہو رہے ہیں، ووٹر لسٹ پر اعتراض سراسر کم علمی اور غلط بیانی ہے۔