معذوری ایک آفاقی آمر ہے جس کا سامنا انسان کو زندگی کے کسی موڈ پر کرنا پڑ سکتا ہے،صوبائی وزیر میراسدا للہ بلوچ
کوئٹہ :صوبائی وزیر سماجی بہبود میر اسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ معذوری ایک آفاقی آمر ہے جس کا سامنا انسان کو زندگی کے کسی موڈ پر کرنا پڑ سکتا ہے چاہے وہ خود یا اس کے کنبے یا جاننے والے کسی معذوری کا شکار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان بھر میں معذور اور اسپیشل افراد کی بحالی،انکے مشکلات کے ازالے سمیت انہیں معاشرے کا کارگر شہری بنانے اور انکی پوشیدہ صلاحیتوں کو نکھارنے سمیت ان سے بھر پور فائدہ حاصل کرنے کے لیے دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے عالمی ادارہ صحت کے ساتھ اسٹریٹجی برائے "پرسننز ود ڈس ایبلٹی” کے حوالے سے آنے والے دنوں میں مفاہمتی یادداشت اور عالمی ادارہ صحت کی جانب سے خصوصی افراد کو مختلف اشیاء کی فراہمی کی تقریب سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرعالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں سربراہ ڈاکڑ ماہیپالا، صوبائی سیکٹری سماجی بہبود عبدالروف بلوچ، عالمی ادارہ صحت کے صوبائی سربراہ ڈاکٹر بابر عالم، عالمی ادارہ صحت بلوچستان کے این پی او ڈاکٹر اسفند یار شیرانی، ڈاکٹر داؤد ریاض بلوچ، سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ تقریب سے عالمی اداررہ صحت کے پاکستان میں سربراہ ڈاکڑ ماہیپالا نے کہاکہ عالمی ادارہ صحت معذوری کو عالمی پبلک ہیلتھ مسلے کے طور پر لیتی ہے کیونکہ اعداد و شمار کے مطابق دنیا کے آبادی کا 15 فیصد معذوری کا شکار ہیں اور بلوچستان میں یہ شرح 16 فیصد کے قریب ہے جس میں رجسٹرڈ معذور افراد کی تعداد 17000ہے۔ تقریب میں صوبائی وزیر سماجی بہبود میر اسد اللہ بلوچ نے عالمی ادارہ صحت کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے اس امر کا اظہار کیا کہ صحت اور خصوصی افراد کے مسائل کے حل کے لیے عالمی ادارہ صحت اور متعلقہ محکموں کو مزید مربوط حکمت عملی کے تحت اقدامات میں وسعت لانا ہو گا۔ تقریب میں عالمی ادارہ صحت نے حکومت بلوچستان کو خصوصی افراد کے لیے 1430 مختلف اشیاء بھی حوالے کیے جس پر صوبائی وزیر نے حکومت بلوچستان کی جانب سے عالمی ادارہ صحت کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ تقریبکے اختتام پر عالمی اداررہ صحت کے پاکستان میں سربراہ ڈاکڑ ماہیپالا کو صوبائی وزیر نے بلوچی روایتی پگڑی بھی پہنائی۔