وزیراعلیٰ بلوچستان سے زمیندار ایکشن کمیٹی کے نمائندہ وفد کی ملاقات،زمینداروں کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سے بلوچستان زمیندار ایکشن کمیٹی کے نمائندہ وفد کی یہاں ہونے والی ملاقات میں صوبے میں حالیہ سیلابی بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتحال،زرعی شعبے کو پہنچنے والے نقصانات اور سیلابی صورتحال کے باعث صوبے کے زمینداروں کو درپیش مسائل سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ کو بلوچستان زمیندار ایکشن کمیٹی کے جنرل سیکریٹری عبدالرحمن بازئی نے زرعی شعبے کو پہنچنے والے نقصانات سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق بلوچستان میں حالیہ سیلابی بارشوں سے 300 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے اور سب سے زیادہ متاثر ہونے والازرعی شعبہ ہے سیلابی صورتحال کے باعث کینال کے نظام، ٹیوب ویلوں اور سولر سسٹم کو نقصان پہنچا ہے ایکشن کمیٹی کے وفد نے ہمسایہ ممالک سے اجناس کی درآمد پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ممالک سے سبزیوں اور پھلوں کی درآمد سے مقامی کاشت کار متاثر ہوتے ہیں اور مارکیٹ میں ان کی زرعی پیداوار کم داموں میں بکتی ہے وفد نے بتایا کہ متاثرہ اضلاع میں زمینداروں کے بجلی کے بلوں کو معاف کیا جائے ہر کسان کو زمین کی ہمواری کے لئے 500 گھنٹے ڈوزر اور 250 گھنٹے ٹریکٹر کے فراہم کیے جائیں وفد نے وفاقی حکومت سے صوبے کے لئے زرعی قرضے کی معافی سمیت صوبائی سطح پر زرعی بھیجوں اور کھادوں پر زمینداروں کو سبسڈی فراہم کرنے اور نقصانات کے ازالے کے لئے ہونے والے سروے میں زمینداروں کی نمائندگی یقینی بنانے کی درخواست کی وفد سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ زراعت کا شعبہ ہمارے ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور ملک کے زیادہ تر لوگوں کا روزگار بھی زرعی شعبے سے وابستہ ہے صوبے میں سیلابی صورتحال ہمارے لئے امتحان اور آزمائش کی گھڑی ہے اور قوموں پر آزمائشیں اور مشکلات آتی رہتی ہیں انسان کو اللہ تعالیٰ نے صبر اور ہمت سے نوازا ہے ہمیں بھی اس مشکل وقت میں صبر اور ہمت سے کام لیتے ہوئے ایک دوسرے کے لئے سہارا بننا ہے انہوں نے کہا کہ آفت زدہ علاقوں میں ریلیف کا کام تو فوری طور پر کیا جاتا ہے لیکن متاثرین کی بحالی پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی جاتی ہماری کوشش ہے کہ امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ متاثرین کی بحالی بھی کی جائے اور انہیں دوبارہ اپنی پیروں پر کھڑا کیا جائے وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیلابی بارشوں میں انہوں نے بارہا بلوچستان کے متاثرہ اضلاع کے دورے کیے اور امداد اور بحالی کے کاموں کا خود جائزہ لیتے رہے جو وفاقی حکومت کی جانب سے ایک خوش آئند امر ہے انہوں نے کہا کہ سیلابی صورتحال سے پورا بلوچستان متاثر ہے اور ہمارے پاس وسائل بھی محدود ہیں پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ نے متاثرہ اضلاع بھرپور انداز سے امدادی سرگرمیاں جاری رکھی ہیں اور جو بھی کوئی اچھا کام کرے اسے سراہنا بھی چاہیے انہوں نے کہا کہ اس تاثر کی نفی کرنی چاہیے کہ متاثرہ لوگوں تک امداد نہیں پہنچ رہی ہم نے لوگوں تک بروقت رسائی حاصل کرنے کے لئے ضلعی انتظامیہ کو امداد اور بحالی کے لیے فوری طور پر فنڈز کا اجراء کیا تاکہ امداد اور بحالی کا کام بروقت کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ نصیر آباد ڈویڑن سے شکایت موصول ہونے پر وہاں کی انتظامیہ کو تبدیل کیا گیا یہ ایک بڑی آفت ہے اور امداد و بحالی کے کاموں میں انتظامیہ سے بھی کوئی غفلت یا کوتاہی ہو سکتی ہے وزیر اعلیٰ نے وفد کو یقین دلایا کہ ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے اور وفاقی حکومت کے ساتھ زمینداروں کے مسائل کے حل کے لیے مضبوط موقف اپنایا جائے گا ہم نے صوبے کے کسانوں اور کاشتکاروں کو زرعی بیجوں کھادوں اور شمسی توانائی کے نظام کی بحالی کے لیے سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ فوری طور پر زرعی شعبے کو بحال کیا جا سکے انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ ان کے تمام مسائل حل کئے جائیں گے اگر وفاقی حکومت متاثرہ اضلاع میں زرعی ٹیوب ویلوں کے لیے بجلی کے بلوں کی معافی میں تعاون نہیں کرتی تو یہ اقدام بھی صوبائی حکومت خود سے کرے گی اور وفاقی حکومت سے صوبے کے لئے زرعی قرضے کے حصول سے متعلق بھی بات کی جائے گی اور ہمسایہ ممالک سے درآمد کی جانے والی پھلوں اور سبزیوں سے متعلق صورت حال کی نگرانی بھی کی جائے گی وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب سے ہم نے حکومت سنبھالی ہمیں ورثے میں احتجاج اور دھرنے میں ملے جن کو ہم نے خوش اسلوبی سے بات چیت کے ذریعے حل کیا ہم نے صوبے کے بہترین مفاد میں ریکوڈک کا تاریخی معاہدہ کیا اور صوبے میں لیویز اور پولیس کے تعاون سے صاف اور شفاف بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کروایا عوام کی عزت نفس کی بحالی کے لیے صوبے سے غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ کیا انہوں نے کہا کہ اب ہمیں ایک مہذب معاشرے کے طور پر آگے بڑھنا ہے قوموں پر آنے والی مشکلات ان کے صبر اور ہمت کا امتحان ہوتی ہیں انہوں نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ ان کے مطالبات اور مسائل حل کئے جائیں گے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کے ساتھ ان کی کابینہ اور اراکین اسمبلی کا بھرپور تعاون ہے جس سے عوام کے مسائل کے حل میں مدد مل رہی ہے اور ہم مل کر بہتر طور سے آگے بڑھ رہے ہیں اور متاثرین کی امداد و بحالی میں کسی کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک روا نہیں رکھا جارہا ہے ملاقات میں قبائل کی زمینوں کی سیٹلمنٹ سے متعلق حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کردہ کیس اور حکومت کی جانب سے اس کیس کو واپس لینے سے متعلق مزید مشاورت کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا وفد سے صوبائی وزیر زراعت میراسداللہ بلوچ،چیئرمین زمیندار ایکشن کمیٹی ملک نصیر احمد شاہوانی، اراکین صوبائی اسمبلی میر سلیم احمد کھوسہ، اصغر خان ترین اور میر حمل کلمتی نے بھی بات چیت کی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر میر اسد اللہ بلوچ، چیئرمین بلوچستان زمیندار ایکشن کمیٹی و رکن صوبائی اسمبلی ملک نصیر احمد شاہوانی، اراکین صوبائی اسمبلی میر سلیم احمد کھوسہ،میر عارف جان محمد حسنی،اصغر خان ترین اور میر حمل کلمتی سمیت ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان محمد آصف ریکی بھی موجود تھے