موجودہ صوبائی حکومت لکھا پڑھا بلوچستان کے دیرینہ خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے،قائمقام گورنر بلوچستان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)قائمقام گورنر بلوچستان میر جان نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت لکھا پڑھا بلوچستان کے دیرینہ خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے. صوبہ میں شرح خواندگی میں اضافہ کرنے اور صوبہ کے تمام اضلاع بالخصوص دورافتادہ علاقوں کے طلباء و طالبات کو ہائیر ایجوکیشن کے زیور سے آراستہ کے اہداف حاصل کرنے کیلئے حکومت کے ساتھ ساتھ اساتذہ کرام پر بھی بھاری ذمہ داریاں عاید ہوتی ہیں. ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاوس کوئٹہ میں یونیورسٹی آف لورالائی کے پانچویں سینٹ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر بلوچستان ہائیر کورٹ کے جج ہاشم خان کاکڑ، ایڈیشنل سیکرٹری آف ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ حبیب الرحمن، ایڈیشنل سیکرٹری آف فنانس ڈیپارٹمنٹ نجیب ترین اور پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر بلوچستان عبدالناصر دوتانی سمیت یونیورسٹی آف لورالائی کے سینیٹ ممبران بھی شریک تھے. اس موقع پر قائمقام گورنر بلوچستان میر جان محمد جمالی نے کہا ہے کہ صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ اور تعلیمی معیار کو اُونچا کرنے ہر قسم کے مشکل فیصلے کرنے کیلئے تیار ہیں. انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ بلوچستان میں دس مختلف پبلک سیکٹر یونیورسٹیاں ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ ان کے درمیاں روابط اور تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے تاکہ ایک دوسرے کے تجربات سے بھرپور استفادہ کریں. اس ضمن میں ہمارے سینئیر اساتذہ اور ماہرین کے کردار اور رہنمائی مددگار ثابت ہو سکتا ہے. انہوں نے کہا کہ اُستاد کسی بھی قوم کا محسن ہیں اور اساتذہ علم و شعور کی روشنی بکھرنے میں روشنی کے سفیر کا کردار ادا کرتے ہیں. لورالائی آف یونیورسٹی کے پانچویں سینٹ اجلاس کے شرکاء کی تجاویز اور سفارشات کے نتیجے میں کئی اہم فیصلے کئے گئے.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے