خود پولیس کو اطلاع دی،میرے اوپر الزام لگایا تو ثبوت بھی دیں، ایاز امیر
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) کینیڈین نژاد بہو سارہ انعام کے قتل کیس میں گرفتار کئے جانے والے سینئر صحافی و تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ میں خود ہی اپنا کیس لڑونگا، بہت بڑا صدمہ پہنچا، وقوعہ کی اطلاع میں نے خود پولیس کو دی، میرے اوپر الزام لگایا تو کچھ تو ثبوت دو، میں نے تو ملزم کی والدہ کو فون پر کہا تھا کہ شاہنواز کو جانے نہیں دینا۔
عدالت میں ایاز امیر کا کہنا تھا کہ وقوعہ کے وقت میں چکوال میں تھا اور فوری طور پر آئی جی کو آگاہ کیا، آئی جی میسر نہیں تھے تو ایس پی رورل کو اطلاع دی، مجھے خدشہ تھا کہ وقوعہ میں کوئی اور زخمی نہ ہو، پولیس کو سارا راستہ میں نے ہی بتایا، پولیس نے مقدمہ درج کیا اور پورے مقدمہ میں اپنا موقف دیا، پورے مقدمہ میں میرا ذکر نہیں ہے، پولیس کہہ رہی ہے کہ مقتولہ کے چچا نے بیان دیا، میرے اوپر الزام لگایا تو کچھ تو ثبوت دو، پولیس نے دفعہ 109 میں مجھے رکھا جبکہ میرے خلاف کچھ بھی نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے میں ایسی وارداتیں ہوتی ہیں تو کرائم سین کو ٹیمپرڈ کیا جاتا ہے، میں نے تو ملزم کی والدہ کو فون پر کہا تھا کہ شاہنواز کو جانے نہیں دینا، میں نے تو شاہنواز کی والدہ کو کہا تھا ملازم گھر میں ہے تو اس کو رسیوں سے باندھ دو، میں سیدھا چل رہا ہو اور یہ مجھے 109 میں رکھ رہے ہیں۔
ایاز امیر نے مزید کہا کہ ایک دن کے ریمانڈ میں پولیس نے مجھ سے کچھ بھی نہیں پوچھا، پرسوں گرفتار کیا گیا اور موبائل فون پولیس کے قبضے میں ہے، سوا نو بجے مجھے اطلاع ملتی ہے اور میں فوری طور پر پولیس کو آگاہ کر دیتا ہوں، پولیس پرائیویٹ میں مجھے کہتی ہے کہ آپ بہت سچے آدمی ہیں، پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم ایاز امیر کو تو مقتولہ کے ورثا نے نامزد کیا ہے، شادی سے یہ سازش شروع ہو رہی ہے، مقتولہ کے والدین بھی کل تک پہنچ جائیں گے انکے پاس ثبوت موجود ہیں، شادی میں جو سازش ہوئی ہے اسکی بنیاد تو کوئی بنائیں، مقتولہ اور ملزم دونوں کی عمریں 37 ،37 سال ہے، پولیس صرف مفروضوں پر بات کر رہی ہے۔