بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی مدد کا سلسلہ جاری رکھیں گے،سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری
حب (ڈیلی گرین گوادر) فوکل پرسن برائے سیلاب زدگان امداد بلوچستان سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا ہے، قدرتی آفت کے شکار ملک کو مدد کی ضرورت ہے۔ پاکستان کا زیادہ تر حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے جبکہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ بلوچستان کو سیلاب کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پاکستان کو مدد کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے حب کے نواح میں اندرون بلوچستان سے آئے ہوئے سیلاب متاثرین میں راشن بیگز، مچھر دانیا ں، پینے کا صاف پانی، کپڑے،دودھ، بچوں کی کھانے پینے کی اشیاء سمیت ضرورت کی دیگر اشیاء کی تقسیم کے موقع پر کیا۔انہوں نے متاثرین کو یقین دلایا کہ وہ سب ہمارے بہن بھائی ہیں اور ان کی امداد اور بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 0.4 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالا ہے اس کے باوجود یہ موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک میں شامل ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے باعث حالیہ سیلاب سے 1400 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے۔33 ملین لوگ موسمیاتی پناہ گزینوں کے طور پر بے گھر ہوئے جن میں سے چھ لاکھ سے زیادہ حاملہ خواتین تھیں۔ چالیس لاکھ ایکڑ فصل تباہ ہوئی۔پاکستان کو ایک بے مثال قدرتی آفت کا سامنا تھا۔ موسمیاتی تبدیلی دنیا خاص کر پاکستان کے لئے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور ان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرت کو روکنے کے لیے عالمی برادری کو آگے آنا ہو گا۔ موسمیاتی تبدیلیاں عالمی دنیا کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ عالمی برادری کو ملکر کام کرنا ہوگا۔دریں اثناء سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری حب کے نواح اور دور دراز علاقوں میں اندرون بلوچستان سے آئے ہوئے سیلاب زدگان کی بستیوں میں پہنچیں جہاں 500 سے زائد خاندانوں میں راشن بیگز، مچھر دانیاں، پینے کا صاف پانی،کپڑے، دودھ، بچوں کی کھانے پینے کی اشیاء سمیت ضرورت کی دیگر اشیاء تقسیم کیں۔انہوں نے حبیب بینک، پاک آرمی، ایف سی ا ور دیگر اداروں کا شکریہ اداکیا جنہوں نے ہماری پکار پر ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور سیلاب زدگان کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا۔متاثرین نے میڈیا کو بتایا کہ ہم اپنا گھر بار، مال مویشی اور فصلیں تباہ ہونے کے بعد یہاں پہنچے ہیں اور اب تک کسی نے ہماری داد رسی نہیں کی تھی۔ سینیٹر صاحبہ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے ہماری داد رسی کی اور ذاتی طور پر ہمیں کھانے پینے کی اشیاء سمیت مچھر دانیاں،ہمارے بچوں کو دودھ اور دیگر ضروری اشیاء پہنچائیں جس کے لئے ہم ان کے مشکور ہیں جنہوں نے ہم تباہ حال لوگوں کی داد رسی کی۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ ہم اپنی حیثیت کے مطابق سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار اپنے بہن بھائیوں کی جتنی بھی مدد کر سکتے ہیں وہ کریں گے۔ان لوگوں کی مدد ہم سب پر فرض ہے۔۔اس سے پہلے بھی ہم نے اپنی استطاعت کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں میں امدادی سامان پہنچایا ہے اورہم سے جتنا بھی ہو سکا سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں غذائی قلت، وبائی امراض سیلاب سے زیادہ ہلاکت خیز ہو سکتے ہیں جس کے لئے ہنگامی طور پر موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔انہوں نے سیلاب کے بعد دیگر آفات سے وفاقی و صوبائی حکومتوں سمیت عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ممکنہ طور پر سیلاب پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور غذائی قلت کے باعث سیلاب سے زیادہ مہلک ثابت ہوسکتی ہیں۔ خواتین اور بچوں کو مختلف بیماریوں کا سامنا ہے جن کے حل کیلئے ہم ہنگامی بنیادوں پر کوششیں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر اس مسئلے کی سنگینی کو نظر انداز کیا گیا تو ڈینگی، ملیریا، ہیضہ اور اسہا ل جیسی بیماریوں کیساتھ غذائی قلت کی وجہ سے ہونیوالی اموات سیلاب سے ہونیوالی ہلاکتوں سے کہیں زیادہ ہوہو سکتی ہے جس کا پاکستان متحمل نہیں ہو سکتا۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے عالمی برادری کو آگے آنا ہوگااور پاکستان کے لئے اس قدرتی آفت سے نمٹنے کے لئے مطلوبہ امدادکا ہدف پورا کرنا ہوگاتاکہ یہاں کوئی انسانی المیہ جنم نہ لے سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب کی اولین ترجیح صحت کے اس بحران سے نمٹنا ہے جو سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں زور پکڑ رہا ہے اور وہاں وبائی امراض پھوٹ رہے ہیں۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے اس موقع پر صاحب حیثیت افراد اور اداروں سے ایک بار پھر اپیل کی کہ سیلاب زدگان کی مدد کے لئے آگے آئیں اور دل کھول کر اُ ن کی داد رسی کریں۔ ہمارے بہن بھائی اس وقت جس مصیبت میں ہیں ایسے میں آپ کی مدد ان کے لئے بہت بڑی نعمت ہوگی۔