گوادرکی ترقی و خوشحالی میں بنیادی کردار نوجوانوں کا بنتا ہے،ڈاکٹرمالک بلوچ
گوادر(ڈیلی گرین گوادر) سماجی ترقی و خوشحالی میں نوجوانوں کا بنیادی کردار ہوتا ہے گوادر کی ترقی و خوشحالی میں بنیادی کردار نوجوانوں کا بنتا ہے اور ہونا چاہیے۔ مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے فنی اور ٹیکنیکل ایجوکیشن کا حصول ناگزیر ہے۔ بحیثیت قوم ہمیں زمینی حقائق کا ادراک رکھنا ہوگا۔ وقت کا پہیہ کسی کے لئے بھی نہیں رکتا۔ مقابلے کے رجحان فروغ دینا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابقہ وزیر اعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، بی ایس او پجار کے مرکزی چیئرمین زبیر بلوچ، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماؤں واجہ ابوالحسن اور اشرف حسین نے آر سی ڈی کونسل گوادر کے سید ظہورشاہ ہاشمی آڈیٹوریم میں بی ایس او پجار کے زیر اہتمام گوادر کی ترقی اور نوجوانوں کا کردار کے موضوع پر منعقدہ سمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جی ڈی پی کا دو فیصد تعلیم پر خرچ کرتا ہے جبکہ بنگلہ دیش اپنی جی ڈی پی کا آٹھ فیصد تعلیم پر خرچ کررہا ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے ہمارے ملک میں تعلیمی کس قدر ہمارے ترجیحات میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب نیشنل پارٹی کی حکومت قائم ہوئی تھی تو ہم نے بلوچستان کی ترقیاتی بجٹ چار فیصد تعلیم سے بڑھاکر 24 فیصد کردیا تھا لیکن اب اسے پھر سے چار فیصد کر دیا گیا ہے۔ بلوچستان میں تعلیمی نظام ابتری کا شکار ہے اسکولوں کی حالت ابتر اور بہت سے سرکاری اسکول بند پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے نوجوانوں کا ترقی میں کردار اس صورت ممکن ہوگا جب ان کو ٹیکنیکل تعلیم کے حصول کے لئے سہولیات میسر ہونگے کیونکہ آج کا دور ہنر مندوں کا دور ہے اور ہنر مند لوگ ہی مواقع حاصل کرنے کے اہل سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت کا پہیہ کسی کے لئے بھی نہیں رکتا وقت کا دھارا تیزی سے تبدیلی اور تغیر کے عمل سے گزرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عصر حاضر میں تعلیمی ترجیحات اور معیارات تبدیل ہوگئے ہیں دنیا پروفیشنل تعلیم کی طرف مراجعت کرچکی ہے روایتی تعلیم کی اہمیت کم ہوتی جارہی ہے دنیا ہنر مند لوگوں کو اہمیت دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر زمینی حقائق کا جائزہ لیا جائے تو ہم اب تک مقابلے کی دوڑ سے باہر ہیں، گوادر پورٹ ہو یا دیگر میگا پروجیکٹس ان کو چلانے یا اس میں اپنا مقام بنانے کے لئے ہنر مند افراد ہی رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں عام تعلیم کی بجائے ووکیشنل اور فنی تربیت کے حامل تعلیم کی طرف جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں یہ تبدیلی کا استعارہ ہیں لیکن ان کے لئے مواقع پیدا نہیں کئے گئے اگر ان کو مواقع فراہم کیئے جائیں تو یہ بہتر نتائج دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عصر حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تعلیم ہی موثر ذریعہ ہے ہمیں جذباتی اور سطحی نعروں کے خول سے نکل کر زمینی حقائق اور عملیت پسندی کا ادراک رکھنا یوگا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنلزم کا ایک بنیادی ماخذ مادری زبان سے لگاؤ بھی ہے ہمیں اپنی مادری زبان پر مکالمہ اور تحریر کرنا ہوگا مادری زبان سے بیگانگی قومی وجود پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے تمام سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں میں مادری زبان پڑھائی جائے تاکہ نسل نو مادری زبان پر مکمل عبور حاصل کرسکے۔ سیمنار سے ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر وہاب مجید، آر سی ڈی کونسل گوادر کے صدر ایڈووکیٹ عبیداللہ بلوچ اور آر سی ڈی سی کونسل گوادر کے صدر ناصر رحیم سہرابی نے بھی خطاب کیا۔