سیلاب سے 1427 انسانی جانوں کانقصان، 9 لاکھ مال مویشی ہلاک ساڑے تین کروڑلوگ متاثرہوئے ہیں، لیاقت بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر مجلس قائمہ سیاسی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا کہ اس وقت تک سیلاب وبارشوں سے ملک بھر میں 1427انسانی جانوں کانقصان،13ہزارشدیدزخمی،9لاکھ مال مویشی ہلاک،ساڑے تین کروڑ لوگ متاثر ہوئے ہیں فصلات باغات کا بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے یہ اللہ کی طرف سے آزمائش،پوری قوم کیلئے امتحان ہے۔پی ٹی آئی،اے پی ڈی ایم جماعتیں،قوم پرست جماعتوں اور منتخب نمائندوں نے ان حالات میں بھی متاثرین کو ان کے حال پر چھوڑ دیاجو لمحہ فکریہ ہے۔ خدمات،مالی تعاون کی ضرورت اور اپنی خامیوں کا اعتراف توبہ واستغفار کی بھی ضرورت ہے۔یہ بات انہوں نے جماعت اسلامی کے صوبائی دفتر کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی،مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹرفرید احمدپراچہ،صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمان بلوچ، نائب امراء ڈاکٹرعطاء الرحما ن،زاہداختر بلوچ، پروفیسر سلطان محمد کاکڑ،الخدمت فاؤنڈیشن کے صوبائی نائب صدراعجازمحبوب،کوئٹہ کے صدرعبدالمجید سربازی، صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالولی خان شاکر ودیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔انہوں نے کہاکہ سیاسی آئینی اقتصادی جمہوری پارلیمانی بحران گھمبیر شکل اختیارکر رہی ہے افغانستان کے گھمبیر حالات کو پاکستان کے خلاف استعال کرنے کی کوشش وسازش ہورہی ہے۔ہماری پالیساں واضع نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کیلئے مشکلات بڑھ رہی ہے افغانستان کی عوامی حکومت کو تسلیم نہ کرنے کی وجہ سے افغان عوام کا ردعمل پیدا ہورہاہے جس کی وجہ سے پریشانی پیداہورہی ہے کشمیر میں مودی فاشست کی عالمی اداروں کے فیصلوں کی پامالی ہورہی ہے اس سلسلے میں بھی پاکستان کی کوئی پالیسی نہیں۔سیاسی کشمکش میں سیاسی قومی جمہوری قیادت کو ہوش کا ناخن لینا چاہیے بصورت دیگر آئین آزادعدلیہ سیاسی جمہوری معاملات کی صف لپٹ سکتی ہے غفلت ترک کرنے کی ضرورت ہے ان حالات میں قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے سیاست میں احتجاج کا ہرایک کوحق حاصل ہے آرمی چیف کی تقرری میں انتہا درجے کی انتہادرجے کی جذباتی متنازعہ فضا بنائی جارہی ہے فوج ایک قومی ادارہ ہے فوج کی سربراہ کی تقرری آئین وقانون فوج کے اندرونی اتحاد عوام وفوج کے مضبوط اتحادمیں میرٹ کے مطابق فیصلہ ہونا چاہیے عمران خان نے ایک بار پھر باجوہ کو توسیع دینے کے حمایت کے حوالے سے یوٹرن لے لیا ہے۔من پسند جرنیل کو لانے کے بجائے میرٹ وآئین کے مطابق فیصلہ ہونا چاہیے۔فوج وعوام کے درمیان فاصلے بڑھنے کی وجہ فوج کاآئینی کردار سے بڑھ کر سیاست وانتخاب میں دخل اندازی کی وجہ سے عوام میں ردعمل پید اہوتاہے۔لاتعلق بے گناہ افرادکولاپتہ کرنا آئین وریاست سے بے وفائی کے مترادف ہے فوجی سربراہ کی تقرری،بحرانوں سے نکالنے کیلئے قومی قیادت قومی ڈائیلاگ کریں۔انہوں نے کہاکہ پوری قوم،مخیر حضرات فلاحی تنظیموں نے آگے بڑھ کر خدمات کاکام کیا ہے یہ باعث اطمینا ن ہے کہ قوم بیدار اور ان کے اندر احساس موجود ہے جماعت اسلامی نے بڑھ چڑھ کر اس ریلیف ورک میں حصہ لیا پورے ملک کے اندر کارکنان وذمہ داران نے بھر پورکردار ادا کیا الخدمت فاؤنڈیشن بہت بڑافلاحی ملک گیر منظم ادارہ ہے ہم الخدمت کے رضاکار وکارکنان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں پوری قوم اس کی تحسین کر رہی ہے۔ الخدمت نے ساٹھ ہزار رضاکار وکارکنان نے دن رات خدمات سرانجام دیے پچاس کشتیاں موٹرگاڑیاں انسانی جانوں کوبچانے میں مصروف ہیں۔پورے ملک میں سے ایک ہزار ٹرک سے زیادہ سامان متاثرہ علاقوں کی طرف روانہ کر دیے گیے ہیں 440میڈیکل کیمپس لگائے گیے ہیں دو لاکھ مریضوں کا فوری طبی امداد دیکر ادویات فراہم کیے گیے ہیں پچاس ہزار کیٹس لوگوں کو مہیا کیے گیے ہیں اس وقت متاثرہ علاقوں میں ہماری چالیس خیمہ بستیاں کام کررہی ہے آئندہ تین دنوں میں مزید پچیس خیمہ بستیاں قائم ہوگی۔خواتین کیلئے خصوصی طبی امداد مہیا کیے گیے ہیں بچوں کی تعلیم متاثرہوئے ہیں ہم نے خیمہ بستیوں میں بچوں کی تعلیم کا بھی اہتمام کیا ہے۔آئندہ مراحل میں متاثرہ علاقوں میں خیموں ادویات سولر فلٹریشن فلانٹ پکھا ہواکھاناراشن ترپال کی ضرورت اور مدارس ومساجد کی بحالی کی ضرورت ہے جماعت اسلامی سیلاب متاثرین کیلئے اپنی امدادسرگرمیاں جاری رکھے گی ہم متاثرین کیلئے ہردم خدمت کیلئے تیار رہیں گے۔ہم نے آج کوئٹہ نادرن بائی پاس میں الخدمت خیمہ بستی کا وزٹ کیا۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی شاہراہوں میں خواتین وبچے اورمتاثرین امدادکے منتظر ہیں ان کیساتھ تعاون کی ضرورت ہے۔سیلاب وقدرتی سیلاب آتی ہے ہر مرتبہ بڑے بڑے دعوے کیے جاتے ہیں سیلاب وآفات گزرجاتے ہیں حکومتوں کی ریاستی سرکاری اداروں کی غفلت وکوتاہی سیدھی نہیں ہوتی۔ ایک طرف عوام سیلاب میں ڈھوب گیے ہیں دوسری طرف سیلاب متاثرین کی امدادمیں بدعنوانی بھی جاری ہے بدعنوانی کے ثبوت،محکموں کی ناکامی کی ثبوت مل جاتے ہیں کمیٹیاں،عدالتی کمیشن بن جاتے ہیں سفارشات دیے جاتے ہیں لیکن مجرموں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی۔دریاؤں برساتی نالوں کی گزرگاہوں پر تعمیرات ملی بھگت سے ہوتے ہیں سیلاب کی تباہ کاریوں میں بلوچستان کی حکومت مکمل طور پر نااہل ناکا م ہوئے ہیں بدعنوانی کی وجہ سے یہ عوام کیلئے دکھ دردکا باعث بنے ہوئے ہیں پختونخواہ،گلگت بلدستان،پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومتیں ہیں تھیلی تھون کے ذریعے اربوں روپے جمع کرنے کے دعوے کیے جاتے ہیں لیکن ان متاثرہ علاقوں کی حکومتوں کی جانب سے کوئی امداد نہیں ہورہے۔امداد کی منتقلی متاثرہ علاقوں میں نظرنہیں آتی سندھ میں پیپلزپارٹی کی طویل عرصے اور وفاق میں اتحادی حکومت ہے لیکن سندھ میں بھی سندھ حکومت وپیپلزپارٹی حکومت متاثرین کی مددکرنے میں ناکام ہوئے ہیں سیلاب متاثرین کی امدادمیں وفاقی وصوبائی حکومتیں ناکام ہوئی ہیں۔حکومتوں سرکاری اداروں کا عوام میں اعتماد نہیں،پوری دنیا ہمسائیہ ودوست ممالک سے بڑی رقوم متاثرین کیلئے آرہی ہے جماعت اسلامی ان سرکاری امداد کو عوام پر خرچ کرنے کیلئے جدوجہد کر یگی اورلائحہ عمل دیگی۔سیلاب متاثرین پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے عوامی رائے کو منظم کریں گے۔بلوچستان میں جماعت اسلامی بحالی کے پورے عمل حکومتوں پر دباؤڈالنے سیلاب متاثرین کے حقوق کی حفات کیلئے عوامی بیداری قائم،متاثرین کے حقوق کی حفاظت کیلئے جدوجہد کریں گے۔