جمعیت میں ممتاز شخصیات کی آمد روشن مستقبل کی نوید ہے، مولانا عبد الرحمن

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبد الرحمن رفیق،مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مفتی محمد روزی خان حافظ مسعود احمد میر فاروق لانگو نے شابو یونٹ کے زیر اہتمام میروائیس کاکڑکے شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت میں ممتاز شخصیات کی آمد روشن مستقبل کی نوید ہے، میر وائس کاکڑ کی سینکڑوں ساتھیوں سمیت شمولیت سے جمعیت علماء اسلام مزید فعال کردار ادا کرے گی، دیگر عوامی شخصیات کو خوش آمدید کہتے ہیں۔دریں اثناء صوبائی جوائنٹ سیکرٹری و سنئیر نائب امیر مولانا خورشید احمد جنرل سیکریٹری حاجی بشیر احمد کاکڑ مولانا قاری مہر شیخ مولانا احمد جان مولانا محمد ہاشم خیشکی مولانا حکیم حبیب اللہ حافظ عبد الحق حقانی مولانا محمد اشرف جان مفتی غلام نبی محمدی حاجی محمد شاہ لالا حاجی ولی محمدبڑیچ حافظ مجیب الرحمٰن ملاخیل حاجی ظفر اللہ خان کاکڑ چوہدری محمد عاطف مولانا جمال الدین حقانی مولانا مفتی نیک محمد فاروقی سیکرٹری مالیات میرسرفراز شاہوانی ایڈووکیٹ سالار حافظ سید سعداللہ آغا حافظ سراج الدین حاجی قاسم خان خلجی مفتی نیک محمد فاروقی حاجی صالح محمد مولانا محمد عارف شمشیر مولانا حافظ سردار محمد نورزئی مفتی رحمت اللہ حافظ رحمان گل اور دیگر نے کہا نوجوان نسل کو اپاہج کرنے والے منشیات فروشوں کے اڈوں کاخاتمہ ضروری ہے، منشیات کے کاروبار نے کوئٹہ کی شناخت کو داغدار بنایا ہے، اس سلسلے میں جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ ڈی آئی جی کوئٹہ اظفر میسر ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ عبدالحق عمرانی کی جانب سے منشیات اور اسلحہ کی نمائش پر پابندی کا خیر مقدم کرتی ہے، منشیات فروشوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف کریک ڈاؤن نسل نو کے بہتر مستقبل کے لیے قابل ستائش قدم ہے، منشیات کی لعنت نے شہر کے خوبصورت نوجوانوں کو زندہ لاش بناکر معاشرے اور خاندان پر بوجھ بنادیا، نوجوانوں کی زندگیاں تباہ کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، سٹی نالہ میں منشیات کے اڈوں کے خلاف کاروائی کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے تاہم اس لعنت کا مستقل طور پر خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے بعض افراد پرائیویٹ گارڈ رکھ کر سماج دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہوکر شریف عوام کو تنگ کرتے ہیں اور اکثر گارڈز مافیا اراضی کے قبضوں اور برائیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں لہذا اس سلسلے میں اداروں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ مختلف اقوام کے نوجوانوں کو راہداریاں اور لائسنس جاری کرنے کے عمل سے گریز کریں، انہوں نے کہا کہ آج کل پورے بلوچستان میں کلاشنکوف کلچر کا راج ہے، نہایت کمزور افراد اپنے آپ کو اداروں کے ساتھ وابستگی کا اظہار کرکے عوام کو بلیک میل کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے