ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کوئٹہ نجیب اللہ کاکڑ کے روبرو صحافی عبدالواحد رئیسانی قتل کیس کی سماعت
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج IXکوئٹہ نجیب اللہ خان کاکڑ کے روبرو شہید صحافی عبدالواحد رئیسانی قتل کیس کی سماعت، فردکے گواہ کے قلمبند کرائے گئے بیان پر جرح کرنے کیلئے ملزمان کے وکیل کی جانب سے سینئر وکیل کی عدم موجودگی پر مزید وقت مانگنے کی استدعا پر عدالت نے سماعت 21 ستمبر تک ملتوی کردی۔ ہفتے کو تین روز کے وقفے کے بعد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج IXکوئٹہ نجیب اللہ خان کاکڑ کے روبرو شہید صحافی عبدالواحد رئیسانی قتل کیس کی سماعت ہوئی دوران سماعت مقتول صحافی عبدالواحد رئیسانی شہید کے بھائی اسفند یار رئیسانی ان کے وکیل سینئر قانون دان وسابق سینیٹر ملک ممتاز محفوظ ایڈووکیٹ و سینئر قانون دان طاہر حسین ایڈووکیٹ کے جونیئر ذوالفقارایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے،دوران سماعت پولیس کی جانب سے فردکے گواہ سب انسپکٹر عبدالکریم عدالت میں قلمبند کرائے گئے اپنے بیان پر جرح کیلئے عدالت میں پیش ہوئے تاہم ملزمان کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کے سینئر وکیل موجود نہیں اس لیے جرح کیلئے مزید وقت دیا جائے جس پر عدالت نے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر وکیل سینئر وکیل کی موجودگی کو یقینی بناکر فرد کے گواہ کے بیان پر جرح کا عمل مکمل کیا جائے جرح نہ ہونے پرعدالت فرد کے گواہ کے بیان پر جرح کو کلوز کردیگی۔ دوران سماعت مقدمہ میں بعداز گرفتاری ضمانت پر رہا ملزمہ مسماۃ رابعہ کو پولیس عدالت کی جانب سے اشتہاری قراد دینے کے باوجود مسلسل ساتویں مرتبہ بھی گرفتار کرکے عدالت میں پیش نہ کرسکی جبکہ گرفتار ملزم کمال الدین کی ناسازی طبعیت کا میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت کے سامنے پیش کرکے حاضری سے استثنیٰ دینے کی درخواست کی گئی بعدازں عدالت نے آئندہ سماعت 21ستمبر بروزبدھ تک ملتوی کردی۔ دوران سماعت بلوچستان یونین آف جنرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری منظور احمد رند، صحافی شعیب رئیسانی ودیگر بھی احاطہ عدالت میں موجود تھے۔