بی آر ٹی پشاور کی انکوائری رپورٹ 15 ستمبر تک آجائے گی،چیئرمین نیب

اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر)قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ آفتاب سلطان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف کیا ہے کہ بی آر ٹی پشاور بس منصوبے کی انکوائری کا حکم دیا جاچکا ہے جس کی رپورٹ ستمبر تک آجائے گی۔

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں چیئرمین نیب آفتاب سلطان وزیراعظم کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان پیش ہوئے۔کمیٹی چیئرمین نے اعظم خان کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ کو دو، تین مرتبہ بلا چکے ہیں آپ آج آئے ہیں، آپ پر الزام ہے کہ آپ نے طیبہ گل کو ایک ماہ وزیر اعظم ہاؤس میں رکھا، پی اے سی اس معاملے کو بند نہیں کرے گی۔جس پر اعظم خان نے کہا کہ میں مردان میں تھا اور میں نے اپنا فون نمبر تبدیل کر لیا تھا۔انہوں نے طیبہ گل کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں کبھی اس خاتون سے نہیں ملا اور نہ ہی کبھی میڈیا مالک طاہر خان کے دفتر گیا ہوں۔

اعظم خان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ ایک ماہ تک کوئی وزیراعظم ہاؤس میں رہے اور ریکارڈ میں کچھ نہ ہو، مجھے یاد نہیں کہ وہ خاتون کبھی وزیر اعظم ہاؤس آئی تھی۔شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ بالواسطہ یا بلا واسطہ الزام لگانے والے کرپشن میں ملوث تھے، اگر وزیر اعظم یا پرنسپل سیکریٹری نہ چاہے تو کسی افسر یا ایجنسی والے کی کیا مجال کہ ریکارڈ میں انٹری کرے۔اس پر کمیٹی نے وزیراعظم ہاؤس اور پی ایم سیکریٹریٹ میں داخلے اور اخراج کا ریکارڈ منگوانے کی ہدایت کی۔نور عالم خان نے کہا کہ اعظم خان شاید آپ کو علم نہ ہو لیکن خاتون وزیراعظم سے ملی تھی۔

برجیس طاہر نے کہا کہ فرح گوگی بھی وزیراعظم ہاؤس میں رہتی تھی اس کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں ہو گا۔برجیس طاہر کا مزید کہنا تھا کہ سابق چیئرمین نیب کی ویڈیو موجود ہے اور عمران خان نے ویڈیو کو استعمال کر کے ان سے کیسز ختم کروائے ورنہ بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی جیسے کیسز کیسے ختم ہو گئے۔برجیس طاہر نے کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال اب بھی قومی کمیشن برائے لاپتا افراد کے سربراہ ہیں اور مطالبہ کیا کہ انہیں کمیشن کی سربراہی سے ہٹایا جائے اور کمیٹی اجلاس میں طلب کیا جائے۔

سینیئر سیاستدان مشاہد حسین سید نے کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کو چئیرمین نیب بنانا ایجنسیوں کی نہیں ہماری غلطی تھی، مسلم لیگ (ن) کے وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے قائد حزب اختلاف نے انہیں چئیرمین نیب بنایا تھا۔نور عالم خان نے کہا کہ جاوید اقبال کو چئیرمین لاپتا افراد کمیشن کے عہدے سے ہٹانے کے لیے وزیراعظم کو خط لکھ چکے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب اچھا ادارہ تھا لیکن کچھ لوگوں نے اسے بدنام کر دیا، 22 برس ہو گئے نیب کے قیام کو آج تک قواعد نہیں بنائے جا سکے۔چیئرمین نیب نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بی آر ٹی پشاور بس منصوبے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے جس کی رپورٹ 15 ستمبر تک آجائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جہاں بھی مالی خرد برد ہوئی تحقیقات کریں گے اور 100 فیصد میرٹ پر تحقیقات ہوں گی۔نور عالم نے عزم ظاہر کیا کہ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔شیخ روحیل اصغر نے چیئرمین نیب کی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ مونس الہی کے خلاف بھی کیس ختم کیا گیا تھا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مونس الہی کے حوالے سے اس وقت میرے پاس تفصیلات نہیں ہیں۔کمیٹی نے لاپتا افراد کمیشن کی کارکردگی رپورٹ طلب کر تے ہوئے کمیشن کے سربراہ کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔بعدازاں کمیٹی نے بی آر ٹی منصوبہ کیس انکوائری کے بغیر بند کرنے پر اس وقت کے ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ کو بھی طلب کرلیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے