برشوراورتوبہ کاکڑی میں سیلابی صورتحال اورراستوں کی بندش کے بعد خوراکی مواد کی شدید قلت پیدا ہوگئی ، نصیب اللہ کاکڑ

پشین(ڈیلی گرین گوادر) برشور اور توبہ کاکڑی میں سیلابی صورتحال اور راستوں کی بندش کے بعد خوراکی مواد کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے انسانی زندگی سخت مشکلات کا شکار ہوگئی، علاقے کے عوام اور تاجر برادری پریشان میں مبتلا ہوگئے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے علاقائی رہنماء نصیب اللہ کلیوال کاکڑ نے پیر کو پشین پریس کلب رجسٹرڈ ضلع پشین میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ حالیہ مون سون کی شدید بارشوں اور سیلابی ریلے میں یونین کونسل ابراہیم خان کلی منزکی کے دو افراد مولوی جار اللہ اور ان کے بھائی حکمت اللہ جان بحق ہوگئے،گزشتہ چار دنوں سے علاقے کی مین شاہراہ کی سپلائی دونوں طرف سے بند پڑھی ہے، جبکہ علاقے کی باغات کے پھل اور زرعی اجناس کو پنجاب سندھ خیبر پختونخوا کیلئے سپلائی کرنے کے تمام راستے بند ہیں، علاقے کی معیشت وتجارت جس کا انحصار زراعت اور باغات پر ہیں مکمل تباہ ہوگئی ہے، سیب اور دیگر پھل راستہ بند ہونے وجہ سے خراب ہو رہے ہیں جس کے باعث زمیندار اور علاقہ مکین سخت پریشانی اور اضطراب کا شکار ہیں، دوسری جانب بند راستوں کو کھولنے کیلئے بی اینڈ آر، ایریگیشن اور دیگر محکمے بے بس نظر آرہے ہیں، علاقے کی تاجر برادری اور عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ برشور اور توبہ کاکڑی میں ریلیف ریبلیٹیشن اور ریسکیو آپریشن شروع کرکے راستے کھولنے کیلئے اقدامات شروع کئے جائیں تاکہ علاقے کی باغات تباہی سے بچ جائے، اور برشور اور توبہ کاکڑی میں جو غذائی قلت پیدا ہوگئی ہے کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کیلئے مناسب طریقہ کار اپنایا جائے، وزیر اعلی بلوچستان چیف سیکرٹری کور کمانڈر بلوچستان اور دیگر اداروں سے پور زور مطالبہ کرتے ہیں کہ توبہ کاکڑی اور برشور میں سیلابی ریلے سے جو نوجوان جان بحق ہوئے ہیں کے خاندان کے ساتھ مالی معاونت کی جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے