وادی کمراٹ میں پھنسےسیاحوں کیلئے آرمی کا ریسکیو آپریشن

سوات (ڈیلی گرین گوادر) وادی کمراٹ میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کیلئے پاک فوج کا ریسکیو ٓپریشن جاری ہے اب تک 22سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق ریسکیو آپریشن کے دوران سیاحوں کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے ریسکیو کیا گیا، کور کمانڈر پشاور کی ہدایت پر پشاور کور نے متاثرہ افرادسے رابطہ کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق پہاڑوں پر موجود کچھ فیملیز کو موسم کی خرابی کے باعث ریسکیو نہیں کیاجاسکا،موسم بہتر ہونے پر پہاڑوں پر پھنسے افراد کو جلد ریسکیو کر لیا جائیگا۔

بیان کے مطابق خواز خیلہ میں ایک فوجی دستہ مختلف مقامات پر پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کیلئے تیار ہے۔پاک فوج کی طرف سے جاری بیان میں سیاحوں سے درخواست کی گئی ہے کہ سوات اور اس کے قریبی علاقوں میں نہ جائیں۔قبل ازیں خیبرپختونخواہ کی وادی کمراٹ میں ملک کے مختلف علاقوں سے تفریح کے لیے جانے والے سیاح سیلابی ریلے اور موسمی صورت حال کے باعث پھنس گئے ۔

ان سیاحوں کی تعداد 200 کے قریب ہے جن میں خواتین اور شیر خوار بچے بھی شامل ہیں،متاثرہ فیملیز گزشتہ 48 گھنٹوں سے کمراٹ میں پھنسی ہوئی ہیں جہاں انہوں نے ایک خیمے میں پناہ لی ہوئی ہے۔خاتون سیاح نے بتایا کہ وادی کمراٹ کے دونوں اطراف دریا کا بہاؤ بہت تیز ہوگیا ہے اور تمام رابطہ پُل ٹوٹ گئے ہیں، مسلسل بارش کی وجہ سے نالوں میں طغیانی سے لینڈسلائیڈنگ بھی ہورہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہاں سردی مسلسل بڑھ رہی ہے جبکہ ہمارے پاس کھانے پینے کا سامان بہت کم اور پینے کا پانی بھی ختم ہوگیا ہے۔ یہاں سے پیدل آنے جانے کا راستہ بھی نہیں ہے، اس لیے ہم نے کمراٹ کے جنگل میں پناہ لی ہوئی ہے۔مشکل میں پھنسے سیاحوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی کہ انہیں ہیلی کاپٹر یا کسی دوسرے طریقے سے ریسکیو کیا جائے کیونکہ صورت حال بہت خراب ہوتی جارہی ہے، اگر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے تو کوئی بڑا المیہ پیش آسکتا ہے۔

خاتون سیاح نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ دریا کا بھاؤ کم ہونے میں مزید پانچ سے 6 دن لگ سکتے ہیں، یہاں پر مسلسل بارش اور سردی کی وجہ سے ہمیں اپنے کل کا نہیں معلوم، ہم نے صوبائی حکومت اور دیگر اداروں سے اپیلیں کیں مگر کوئی فائدہ نہ ہوا، اب اس پیغام کو سوشل میڈیا پر وائرل کیا جائے۔دوسری جانب صوبائی حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ سیاحوں کو ہیلی کاپٹر سے ہی ریسکیو کیا جاسکتا ہے، جس کے لیے انتظامات کردیے گئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے