صوبے کے تمام سیلاب زدگان کو گھر بنا کردیں گے، وزیراعلیٰ بلوچستان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ صوبے کے تمام سیلاب زدگان کو گھر بنا کردیں گے، مال مویشی فراہم اور زرعی اراضی بحال کریں گے، وفاقی حکومت اور ڈونرز کے ساتھ ملکر سیلاب زدگان کی بحالی کریں گے،زیارت، خاران اور ژوب کے معاملوں پر تحقیقات جاری ہیں،لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج صوبائی حکومت نہیں بلکہ وفاقی حکومت کا دائرہ کار ہے اس کے باوجود انہیں احتجاج کرنے کی اجازت دی ہے،مظاہرین عوام کو اتنا تنگ نہ کریں گے حکومت کو کاروائی کرنی پڑے۔یہ بات انہوں نے منگل کو قائم مقام گورنر بلوچستان میر جان محمد جمالی، صوبائی مشیر داخلہ میر ضیاء لانگو، چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی سمیت دیگر کے ہمراہ کوئٹہ میں پی ڈی ایم اے کے دفتر میں اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعلیٰ میر عبدالقد س بزنجو نے کہا کہ سیلاب ایک چھو ٹا نہیں بلکہ ایک بہت بڑا امتحان ہے، حکومت اپنے وسائل سے بڑھ کر عوام کو ریلیف فراہم کر نے کی کوشش کر ے گی ہم متاثرین کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ موجود ہ صوتحال میں روڈ نیٹ ورک کی وجہ سے متاثرہ علا قے میں پہنچا بھی مشکل کام ہے لیکن ہما ری کو شش ہے کہ ہم متاثرہ علا قوں کا دورہ کریں، انہوں نے کہا کہ ہم دیر سے ہی سہی لیکن عوام کو ریلیف دینے کے لئے ان تک پہنچے ضرور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اور دیگر این جی اوز کھانے، کمبل سمیت دیگر اشیاء متاثرین میں تقسیم کرر ہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ڈپٹی کمشنر ز کو بھی پیسے بھیج کر ہدایت کی ہے کہ جہاں این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے راشن نہیں پہنچا وہ خود خرید کر متاثرین تک پہنچائیں، انہوں نے کہاکہ این جی اوز،سوشل میڈیا کے ذریعے متاثرہ علا قوں میں جا نے کے بجائے ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کر یں بعض لوگ غلط اطلاعات پھیلا کر گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آنے والے بارشوں کے سلسلے کے لئے تیاری کر رہے ہیں جہاں کمی بیشی تھی اسے دور کریں گے تمام وزراء اور اراکین اسمبلی اپنے علاقوں میں پہنچ گئے ہیں وہ بھی رہنمائی کر رہے ہیں حکومت کہیں بھی کمی بیشی ہونے نہیں دے گی پی ڈی ایم اے بلوچستان نے کم وسائل میں بہتر کردار ادا کیا ہے نامساعد حالات کے باوجود ریسکیو کا کام کیا جارہا ہے تمام ڈپٹی کمشنران کو ہدایت کی ہے کہ کہیں بھی سڑکیں بند نہیں ہونی چاہیے ڈپٹی کمشنران کو اختیار دیا ہے کہ وہ تمام وسائل بروئے کار لائیں۔انہوں نے کہا کہ تنقید کرنا آسان ہے حکومت تمام ریلیف کے کاموں کی نگرانی کر رہے ہیں اس کے بعد دوبارہ آبادکاری کا عمل ہوگا جو ایک مشکل مرحلہ ہے وزیراعظم نے دوبارہ آبادی میں دلچسپی لے رہے ہیں جس پر انکے شکرگزار ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑیں گے نقصانات کا تخمینہ لگا رہے ہیں صوبے میں بہت بڑی آفت آئی ہے ہمیں وفاق اور عالمی اداروں کی معاونت کی ضرورت ہے ہم ڈونر کانفرنس بلائیں گے کسی کو یہ نہیں کہیں گے کہ ہمیں راشن دیں ہم چاہتے ہیں کہ ڈونر ری ہیبلیٹیشن کے عمل کا حصہ بنیں اگر ہمیں کہیں سے امداد نہیں بھی ملتی تو صوبائی حکومت وفاق کے ساتھ ملکر عوام کو دوبارہ آباد کریگی۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ سڑکوں کے ساتھ ساتھ ٹرین سروس کو بہتر بنا رہے ہیں تاکہ عوام کو آمد و رفت میں مشکل پیش نہ آئے جن اشیاء خردونوش کی کمی ہے اسے پورا کریں گے انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے ہمیشہ ہما ری مدد کی ہے، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جا وید باجود نے کمانڈر 12کور لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کو ہدایت کی ہے کہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے حکومت بلو چستان سے تعاون کرے جس پر انکامشکور ہوں۔ انہوں نے کہاکہ لسبیلہ میں عوام کو ریلیف فراہم کر تے ہوئے کمانڈر 12کور لیفٹیننٹ جنرل سر فراز علی سمیت6اعلیٰ کی شہادت بھی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑی تو سی 130جہاز کو بھی استعمال میں لائیں گے جن علاقوں میں مسلسل بارشیں ہورہی ہیں وہاں پر عارضی پل بنائیں گے قومی شاہراہیں کسی صورت بند نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو اب تک ریلیف کا سامان نہ ملنے کی شکایات نہیں ملیں اگر کسی بھی علاقے سے شکایت ملی تو وہاں کا ڈپٹی کمشنر اپنے آپ کو معطل سمجھے حکومت کو اس وقت عوام سمیت ہر طبقے کی مدد کی ضرورت ہے۔ایک سوال کے جواب میں میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ لاپتہ افراد کے خاندانوں کو کبھی نہیں کہا کہ وہ احتجاج نہ کریں حکومت نے اپنی طرف سے کوئی کوتاہی نہیں کی زیارت کے واقعہ پر اہم فیصلے کئے ہم نے کبھی عوام اور اداروں کے درمیان تفریق پیدا نہیں کی زیارت واقعہ پر جوڈیشل کمیشن بنایا مقصد یہی تھا کہ کسی ادارے پر انگلی اٹھی ہے تو اس پر تحقیقات ہوں ژوب کے مسئلے پر بھی جے آئی ٹی بنائی، خاران کے واقعہ پر بھی جے آئی ٹی بنائی گئی ہے مسنگ پرسنز کا پہلے ہی کمیشن بنا ہوا ہے یہ صوبائی مسئلہ نہیں ہے صوبائی حکومت تحقیقات کر رہی ہے ہم ہر روز مظاہرین کے پاس کمیٹی بھیج رہے ہیں ہمارا مقصد سیاسی طور پر مسائل حل کرنا ہے نہ کہ طاقت کا استعمال کرنا ہے اتنے دن سے حکومت نے کوئی کاروائی نہیں کی جو چیز صوبائی حکومت کے دائرہ کار میں نہیں ہے اس پر سڑک بند نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اب چیزیں حد سے گزر رہی ہیں پہلی بار ہوا ہے کہ عوام کو دھرنا دینے والے لڑ پڑے ہیں مظاہرین عوام کو اتنا تنگ نہ کریں کہ حکومت کو کاروائی کرنی پڑے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے اینکر پرسنز سے گزارش ہے کہ وہ چھوٹے معاملات کو عوام کے ذہنوں میں نہ ڈالیں صوبے میں شفافیت اور بہتر حکمرانی کی جارہی ہے جہاں شکایت ملی وہاں کاروائی کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ تمام لوگوں کو گھر بنا کر دیں گے مال مویشی دیں گے، زرعی اراضی بحال کریں گے تمام لوگوں کے نقصانات کا ازالہ کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے