سلمان رشدی سے زیادہ غلیظ انسان کوئی نہیں، میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا،عمران خان
بنی گالا(ڈیلی گرین گوادر)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ سلمان رشدی سے زیادہ غلیظ انسان کوئی نہیں، میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔بنی گالا میں یوٹیوبرز سے ملاقات کے دوران ملکی موجودہ سیاسی صورت حال پر سوال و جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ میں عاشق رسول ہوں، نبی سے محبت تک ایمان مکمل نہیں ہوتا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سلمان رشدی فتنہ ہے، اور اس سے زیادہ غلیظ انسان کوئی نہیں، میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ میں نے اپنے انٹرویو میں سیالکوٹ واقعے کا حوالہ دیا، کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیئے کہ قانون ہاتھ میں لے کر کسی کو بھی قتل کر دے، سیالکوٹ واقعے پر پاکستان کو جس طرح عالمی سطح پر اجاگر کیا گیا وہ افسوسناک تھا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے حکومت سے بات چیت کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں کرپٹ لوگوں کےساتھ بیٹھ کر بات نہیں کر سکتا، کرپٹ لوگوں کیساتھ بیٹھنے کا مطلب کرپشن تسلیم کرنا ہوگا، شہباز شریف سنجیدہ ہیں تو بھائی کی اربوں کی جائیداد ملک لے آئیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز گل نے جو کہا اصفر خان کیس میں ججز کے وہی ریمارکس ہیں، تو کیا ججز کو بھی پکڑا جائے گا، پی ٹی آئی کو شہدا سے متعلق منفی مہم میں جان بوجھ کر ٹارگٹ کیا گیا، جو شہباز گل سے اگلوانا ہے وہ عظمٰی کا خاوند اگل دے گا، عظمی بخاری سے کہیں اپنے خاوند کو پولیس کی تحویل میں دیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر سازش نہیں کورس کوریکشن دکھ رہا ہے، انتخابات میں جتنی تاخیر ہو گی ہماری پارٹی کو اتنا فائدہ ہوگا، عوام میرے ساتھ کھڑے ہیں سب کو پتہ چل گیا، عوامی اسپورٹ کے ساتھ بھاری ذمہ داری آتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد بند کرنا چاہوں تو آسانی سے کر سکتا ہوں، لیکن یہ میرا فائنل اسٹیپ ہو گا اس تک نہیں جانا چاہتا، ملک کو معاشی نقصان ہو سکتا ہے، ملک میں سیاسی استحکام سے معاشی استحکام آئیگا، سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا، حکمران الٹے بھی لٹک جائیں تو مجھے نااہل نہیں کرسکتے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت میں آنے کا مقصد قبل از وقت انتخاب اور حمزہ کو باہر کرنا تھا، میں نے کبھی کسی کو چینل بند کرنے یا صحافی کو ہراساں کرنے کا نہیں کہا، نیب نے کسی کو میرے کہنے پر نہیں اٹھایا، پنجاب میں پولیس اہلکاروں کو تبدیل کرنا چاہا تو بتایا گیا پیغام ملا نہیں کرسکتے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف کی توسیع سے متعلق کچھ نہیں جانتا، آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے، ہر روز کوئی نئی کہانی سننے کو ملتی ہے، تقرری کے معاملے پر اس معاملے پر پاکستان کو سوچنا ہوگا۔