اجتماعی کوششیں بروئے کار لا کر ملک سے پولیو کا خاتمہ کریں، وزیراعظم

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی حکومت کی جانب سے انسداد پولیو مہم کا افتتاح کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وفاق اور صوبے مل کر پولیو کاخاتمہ کریں گے اور بچوں کا مستقبل محفوظ بنائیں گے۔سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پولیو خطرناک مرض ہے جو بچوں کو معذوری میں مبتلا کرسکتاہے، اس لیے تمام والدین اپنے 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں اور قوم کے نونہالان کا مستقبل محفوظ بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں پولیو کا خاتمہ ہوچکا ہے، پاکستان میں بھی یہ مرض دم توڑ چکا تھا لیکن بدقسمتی سے بعض علاقوں میں پولیو کے کیسز دوبارہ سامنے آئے ہیں۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وفاق اور صوبے مل کر پولیو کاخاتمہ کریں گے اور اجتماعی بصیرت اور قوت کو بروئے کار لاتے ہوئے بچوں کا مستقبل محفوظ بنائیں گے۔وزیراعظم نے پولیو ورکرز کو خراج تحسین پیش کیا جو پاکستان کے طول و عرض میں ہر طرح کے حالات اور دشوار گزار علاقوں میں تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے بچوں کو گھر گھر جاکر پولیو کے قطرے پلا رہے ہیں

ساتھ ہی فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانوں کی قربانی دینے والے سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ پوری قوم ان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم اجتماعی کوششوں کو بروئے کار لا کر اللہ کے فضل و کرم سے اس مرض کا خاتمہ کریں گے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل، وفاقی وزیراطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی موجود تھے۔خیال رہے کہ اگست کو خیبرپختونخوا کے چھ اضلاع بنوں، لکی مروت، شمالی اور جنوبی وزیرستان، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک کے ساتھ ساتھ کراچی اور حیدر آباد میں انسداد پولیو مہم شروع کی گئی تھی۔22 اگست سے پنجاب کے 36 اضلاع میں پولیو سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم شروع کی جائے گی۔

اس مہم کے دوران 85 ہزار 193 پولیو ٹیمز اور 2 لاکھ ورکرز 22 لاکھ بچوں کو اس معذور کردینے والی بیماری سے تحفظ کے قطرے پلائیں گے۔ سب سے زیادہ خطرے والے 3 اضلاع لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد میں یہ مہم 28 اگست تک جاری رہے گی جبکہ بقیہ 33 اضلاع میں 26 اگست کو اختتام پذیر ہوجائے گی۔یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ رواں برس پاکستان میں اب تک 14 بچے اس موذی مرض کا شکار ہو چکے ہیں اور سب سے زیادہ متاثر شمالی وزیرستان کا علاقہ ہے جہاں سے 13 کیسز پورٹ ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان میں 2019 میں 147 کیسز رپورٹ ہونے کے بعد سے پولیو کیسز کی تعداد میں مسلسل کمی دیکھی گئی تھی، اس سے اگلے سال یہ تعداد کم ہو کر 84 رہ گئی اور 2021 میں صرف ایک رہ گئی تھی، لیکن رواں برس ایک مرتبہ پھر کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔واضح رہے کہ پانچ سال کی عمر تک بچے کو پولیو لاحق ہونے کا خطرہ برقرار رہتا ہے، اسی خطرے کے پیش نظر ہر انسداد پولیو مہم کے دوران تمام بچوں کو قطرے ضرور پلانے چاہئیں، ہر وہ بچہ جسے انسداد پولیو ویکسین کے قطرے نہیں پلائے گئے وہ اس مہلک وائرس کی افزائش اور پھیلاؤکی وجہ بن سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے