دہشت گردوں سے مذاکراتی عمل کے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہونگے،ایمل ولی خان
پشاور (ڈیلی گرین گوادر)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ پختون سرزمین پر کسی قسم کی جنگ برداشت نہیں کیا جائے گا دہشت گردوں سے مذاکراتی عمل کے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہونگے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے زير اہتمام باچا خان مرکز پشاور میں پختون قامی امن جرگے کا انعقاد کیا گیا۔ جرگے کی صدارت عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کی۔جرگہ میں سیاسی جماعتوں کے قائدین اور رہنماؤں سمیت وکلاء، تاجر،اساتذہ سمیت اے پی ایس شہداء فورم کے نمائندوں نے بھی جرگے میں شرکت کی۔ جرگے کے اختتام پرتمام شرکاء کی تجاویز کی روشنی میں مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ۔ اس موقع پر پختونخوا میں امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے اور انتہاپسندی کا راستہ روکنے کیلئے پختون قومی اتحاد بنانے کا بھی اعلان کیا گیا۔
جرگہ کے اختتام پر اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے دیگر سیاسی قائدین اور اور رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پشتون قومی امن جرگہ واضح کرتا ہے کہ ریاست کی پالیسی میں بنیادی تبدیلیاں لانے کی بجائے دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں آسکتا۔ اگر کوئی مذاکراتی عمل ہوتا بھی ہے تو صرف اور صرف پارلیمان کی سربراہی اور آئین کے فریم ورک میں قابل قبول ہوگا پشتونوں کی سیاسی قیادت اور دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کی رائے کے بغیر ہمیں کوئی مذاکرات قابل قبول نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کا امن امریکا، عمران خان اور دہشت گرد خراب کر رہے ہیں، ریاست کے جو ادارے طالبان کے لئے گنجائش دیکھتے ہیں وہ عمرانی معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بڑھ گئے ہیں، قاتلوں کو ہمیشہ نامعلوم کے پردے میں بچایا جاتا ہے ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ دار ی ریاست پر ڈالتے ہیں صوبے میں بھتہ خوری کا سلسلہ بھی جاری ہے وزیراعلیٰ، سابق گورنر، سپیکر اور وزراء تک بھتہ دے چکے ہیں۔ پی ٹی آئی کے لیڈر نےحکومتی وسائل سے بھتہ دیا ہے مگر آج کسی حکومت عہدیدار نے تردید تک نہیں کی ہے۔ بھتہ دینے والوں کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وقت میں مزاکرات سیاسی لوگ کررہے تھے ابھی تو معلوم نہیں ہے کہ مذاکرات کون کر رہا ہے جرگہ نے مطالبہ کیا کہ ایم این اے علی وزیر کا جلد ازجلد رہا کیا جائے اور قبائیلی اضلاع کے تمام اختیارات سول انتظامیہ کے حوالے کئے جائیں۔