پیدائش کے بعد بچے کے لئے سب سے بہترین اور مکمل غذا ماں کا دودھ ہوتاہے ، ڈاکٹر ربابہ بلیدی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پارلیمانی سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ ملک بھر کے بچوں میں خطرناک حد تک فولاد اور وٹامنز کی کمی پائی جاتی ہے پاکستان کے نصف سے زائد بچے پوشیدہ غذائی کمی کا شکار ہیں اور یہی بنیادی وجہ ہے کہ پاکستان ترقی کے لیے افراد اور گروہوں کی مخفی صلاحیتوں اور قوتوں کو استعمال کرنے سے قاصر ہے پاکستان کو اس وقت غذائیت کی کمی کے باعث پیدا ہونے والے سہ رخی چیلنج کا سامنا ہے جس میں مائیکرونیوٹریننٹس کی کمی، غذائیت کی کمی اور مٹاپا شامل ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پروانشنل سنڈیمن اسپتال کوئٹہ میں ماہ اگست کو ماؤں کے دودھ کی اہمیت سے متعلق شعوری آگاہی کے مہینے کے طور پر منانے کی تقریب سے بحیثیت مہمان خاص خطاب کرتے ہوئے کیا اس پروگرام کا انعقاد یونیسف، ایم این سی ایچ اور یو این ایف پی اے کے اشتراک سے کیا گیا تھا تقریب میں سربراہ نیوٹریشن و میڈیکل سپرنٹینڈنٹ سول اسپتال ڈاکٹر امین خان مندوخیل، ایڈیشنل ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز شوکت بلوچ، پروفیسر ظاہر خان مندوخیل، پروفیسر بشیر احمد ابڑو، ڈاکٹر طاہر زہری، ڈاکٹر زیب مگسی، ڈاکٹر شمائل خان مندوخیل، ایم این سی ایچ بلوچستان کے ڈپٹی ہیڈ ڈاکٹر سرمد سعید، یونیسف کے پروگرام افسر عمران جتوئی بھی موجود تھے، ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ ا س جدید سائنسی صدی میں علم اور تعلیم سے محرومی کی وجہ سے پاکستان میں ماؤں کی اکثریت شدت سے توہمات میں گھری ہوئی ہے ہمارے ہاں یہ کہا جاتا ہے کہ بچے کو پیدائش کے بعد 12۔13 گھنٹے تک بھوکا رکھا جائے، یا پیدا ہوتے ہی سب سے پہلے رسم کے طور پر گھٹی دی جائے۔ کوئی رشتے دار خاتون اپنی انگلی پر شہد لگا کر بچے کو چٹاتی ہے، یا کچھ لوگ بچے کو پانی میں شہد ملا کر پلاتے ہیں۔ یہ سب غلط طریقے ہیں جن سے بچے کو نقصان ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ نیشنل نیوٹریشن کے ایک سروئے کے مطابق پاکستان کے ہر دس میں سے 6 بچوں میں وٹامن ڈی کی کمی پائی جاتی ہے؛ پانچ سال سے کم عمر نصف سے زائد بچے (53.7 فیصد) انیمیا یعنی خون میں فولاد کی کمی کا شکار ہیں؛ جبکہ نصف سے زائد بچے (51.5 فیصد) وٹامن اے کی کمی کا شکار ہیں۔ غذائی کمی کے ان اعدادوشمار کا اطلاق تمام سماجی معاشی گروہوں پر ہوتا ہے اور ملک کے امیر ترین علاقوں میں رہنے والے بچوں میں بھی غذائیت کی کمی پائی جاتی ہے پاکستان کے غذائی چیلنج کی بنیادی وجہ غربت نہیں ہے کیونکہ امیر ترین گھرانوں میں بھی اہم معدنیات اور غذائیت کی کمی دیکھی جا سکتی ہے غذائیت کی کمی تعلیم، صنفی مساوات اور سماجی عدم توازن سے نمٹنے کی صلاحیت پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔ لہذا ہمیں ایسے جامع حل کی ضرورت ہے جو زراعت، تعلیم اور صاف پانی و نکاسی آب کے نظاموں کو ایک ساتھ منسلک کرے اور اس میں والدین اور مقامی آبادیوں کی بھرپور شمولیت ہو ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ پیدائش کے بعد بچے کے لئے سب سے بہترین اور مکمل غذا ماں کا دودھ ہوتاہے ماں کا دودھ پلاتے ہوئے ماں اور بچے کے درمیان گہرے تعلق کا ربط جڑ جاتا ہے ماں کا دودھ پینے والے بچے صحت مند اور مطمئن ہوتے ہیں اور ان کی نفسیاتی نشوونما بھی اچھی طرح ہوتی ہے، اس لیے ان کا مستقبل بھی روشن ہوتا ہے لہذا ہر طبقہ فکر کو ماں کے دودھ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ماؤں میں شعوری آگاہی کی ترویج کے لئے کام کرنا ہوگا پروگرام کے اختتام پر ماں کے دودھ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے واک کا بھی اہتمام کیا گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے