معاشی معاملات میں آرمی چیف کی مداخلت سیاستدانوں کی ناکامی ہے،چوہدری شجاعت حسین
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ معاشی معاملات میں آرمی چیف کی مداخلت سیاستدانوں کی ناکامی ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ معیشت کی صورت حال یہاں تک پہنچی ہے اس کے قصور وار صرف اور صرف سیاستدان ہیں، معیشت پر آرمی چیف کی بجائے سیاستدانوں کو بات کرنا چاہیے تھی، بات چیت کا عمل سیاستدانوں نے شروع کرنا ہے۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان نے طارق بشیر چیمہ اور مجھ سے مونس الہی کی کرپشن سے متعلق باتیں کیں۔سربراہ ق لیگ نے کہا کہ میں نے عمران خان پر زور ڈالا کہ وہ مونس الہی کو وزیر بنائیں لیکن وہ مانتے نہیں تھے، عمران خان نے کہا کہ مونس الہی کی جگہ سالک حسین کو وزیر بنادیتا ہوں۔
چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ باتیں بہت سی کرنی ہیں، اللہ کا فضل ہے ہر چیز ٹھیک ہے، سچ بولنا اور زبان پر قائم رہنا ضروری ہے، سچ بولنا بھی گناہ بنتا جارہا ہے، آصف علی زرداری خود میرے گھر تشریف لائے تھے۔انہوں نے کہا عمران خان سے میرے بیٹوں کی ملاقات کا کہا جارہا ہے جبکہ الزامات لگانے والوں کی اپنی کوئی حیثیت نہیں ہے جبکہ میرے بیٹوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی بیٹوں نے ہر موقع پر مجھ سے پوچھ کر کام کیا۔
ایک سوال کے جواب میں چوہدری شجاعت نے کہا کہ پرویز الہیٰ کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اپنی رہائش گاہ آجائیں، اپنی رہائش گاہ پر ایک طرف میرا کمرہ ہے اور دوسری طرف پرویز الہیٰ کا۔اس موقع پر پارٹی کے سیکریٹری جنرل طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ پارٹی کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، چوہدری شجاعت حسین کو پارٹی صدارت سے کوئی نہیں ہٹا سکتا، عمران خان نے میرے سامنے چودھری شجاعت سے کہا کہ سالک حسین کو وزیر بنادیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت نے کہا کہ جب تک میری زندگی ہے مونس الہی کی وزارت کی بات کرونگا، چوہدری پرویز الہیٰ کو معلوم ہے کہ ہمارے نزدیک اقتدار کی کیا حیثیت ہے، اللہ کرے ہم اکٹھے ہوجائیں اور یہ اختلافات سیاسی ہی ہوں۔طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ میں نے 50 مرتبہ کہا تھا کہ مجھے عمران خان کا وزیر نہیں بننا، عمران خان اندر کچھ اور باہر آکر کچھ اور بات کرتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ چوہدری شجاعت اور زراری کی آپس کی باتوں میں ہم بھی شامل نہیں ہوتے، ہم نے پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ عمران خان کو ووٹ نہیں ڈالنا، چوہدری شجاعت نے سب سے پہلے مجھے کہا کہ کابینہ سے استعفیٰ دو۔انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی عہدے دارمجلس عاملہ کا اجلاس کس طرح بلا سکتا ہے، اسے چوہدری شجاعت کو ہٹانے کا اختیار نہیں ہے، چوہدری شجاعت سے وزیراعظم ملنے آئے اور وزیراعظم کے جانے کے بعد مجلس عاملہ کے اجلاس کی خبریں چلنا شروع ہوگئیں۔