بلوچ وبلوچستان اب مزید تباہی کے متحمل نہیں ہوسکتے، ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ
تربت(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے بلوچ مسلح تنظیموں اور اسٹیبلشمنٹ سے اپیل کی ہے کہ خدارا اب بس کریں بلوچستان میں جو آگ لگی ہے اسے اب بجھائیں، یہ آگ بلوچ کو تباہ کررہی ہے، بلوچ وبلوچستان اب مزید تباہی کے متحمل نہیں ہوسکتے، دونوں طرف سے بلوچ کا نقصان ہورہاہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہید میرمولابخش دشتی کی 12ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جلسہ کا اہتمام نیشنل پارٹی کیچ نے کیاتھا، جلسہ میں تربت ومضافاتی علاقوں سمیت تمپ مند بلیدہ ہوشاپ دشت، بل نگور سے بڑی تعدادمیں لوگوں نے شرکت کی، نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ ملکی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتاہے کہ عام انتخابات بہت جلد ہوں گے اس لئے کارکنان جنرل الیکشن کی بھرپور تیاریاں شروع کردیں اورمکران کی تمام نشستیں جیتنے کیلئے بھرپور محنت کریں جس طرح حالیہ بلدیاتی الیکشن میں کارکنان کی محنت نے بہت ہی مثبت وحوصلہ افزاء رزلٹ دیااسی جذبہ ولگن سے جنرل الیکشن کی تیاری کریں،انہوں نے کہاکہ جب تک آخری سانس باقی ہے شہداء کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے نیشنل پارٹی شہداء کی امانت ہے اس کو اپنی منزل تک پہنچاکر دم لیں گے، شہداء کے فکروفلسفہ پرکاربند رہ کر بلوچ قومی بقاء،ساحل وسائل کے تحفظ کویقینی بنائیں گے،ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ واجہ مولابخش دشتی بہادر، ایماندار، نڈر ساتھی تھے وہ قائدبھی تھے اورکارکن بھی، قلم وکتاب سے انہیں انسیت تھی، وہ علم وشعور کامضبوط قلعہ تھے وہ بلوچ تحریک کے درخشان ستارے تھے جس کی روشنی بلوچ قومی تحریک کی تقویت کاباعث تھی، بلوچ قوم میں برادرکشی میر چاکر اورمیر گہرام کے سے شروع ہے بلوچ اگر برادرکشی نہ کرتا تو وہ اس ریجن کا سب سے بڑا قوم بن جاتا، میرمولابخش دشتی، فداشہید، غلام محمد شہید، نسیم جنگیان، ڈاکٹرلعل بخش، محمد حسین، ڈاکٹرشفیع بزنجو، لالہ منیر، شیرمحمد سمیت جتنے بھی بلوچ شہید کئے گئے ہیں یہ بلوچ کانقصان ہے انہوں نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ اگریہ جنگ بند نہ کی گئی تونامعلوم کتنے بلوچ سپوتوں کی لاشیں ویرانوں سے برآمد ہوں گے کوئی غدار اورمخبری کے نام پر نشانہ ہوگا تو کوئی ملک دشمنی کی بھینٹ چڑھ جائے گی دونوں طرف سے نقصان صرف بلوچ کاہے، دربدربلوچ ہورہاہے،اس جنگ نے بلوچ کو بہت نقصان پہنچایاہے کوئی شوق سے اپنا گھر نہیں چھوڑتا آج کولواہ، مند تمپ سمیت بہت سارے علاقے ویران ہیں لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں، ا س سے بڑی بدقسمتی کیاہوسکتی ہے کہ اب فٹ بال گراؤنڈ بھی بم دھماکوں کانشانہ بن رہے ہیں اس لئے اسٹیبلشمنٹ اوربلوچ مسلح تنظیموں سے اپیل ہے کہ اب بس کریں اس آگ کو بجھائیں، انہوں نے کہاکہ بلوچستان انتہائی بدحالی وکسمپرسی کے دورسے گزررہاہے حالیہ مون سون بارشوں نے بلوچستان میں تباہی مچادی ہے صرف بیلہ میں 60سے زائد افراد جان بحق ہوئے ہیں مگر کسی کوکچھ احساس نہیں، زمینداروں کی فصلات بالخصوص کجھورکی فصل تباہ ہوگئی ہے کاشتکاروں کی سال بھرکی محنت ضائع ہوگئی ہے، بارڈر یہاں کے عوام کی روزی روٹی کا وسیلہ ہے روزکوئی حربہ اختیارکرکے لوگوں کو بارڈر کاروبار سے روکا جارہاہے، بارڈر ٹریڈکی بندش عوام دشمنی اوریہاں کے لوگوں کے معاشی قتل کے مترادف ہے، انہوں نے کہاکہ موجودہ دورمیں ہیلتھ، ایری گیشن، بی اینڈ آر سمیت دیگر محکموں میں پوسٹ اورپوسٹنگ برائے فروخت ہیں لوٹ مارمچی ہے زمینوں پر قبضہ گیری کی دوڑ لگی ہے، کیچ کے عوام کیلئے قبرستان تک کیلئے زمین نہیں ہے کوہ مراد کے قریب میں نے اورمرحوم قاضی غلام رسول بلوچ نے 500ایکڑ زمین قبرستان اورپارکس کیلئے مختص کرائے تھے انتظامیہ انہیں فوری طورپر قبرستان اور پارکس کو الاٹ کرے وگرنہ نیشنل پارٹی اقتدارمیں آکر انہیں منسوخ کرائے گی، نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمدبلیدی نے کہاکہ بلوچستان میں لگی آگ کوبجھانے میں نہ کسی سردارکو دلچسپی ہے اورنہ ملا کو اورنہ ہی مصنوعی پارٹی اورمصنوعی لیڈر یہ صلاحیت رکھتے ہیں، بلوچستان کو اگرکوئی اس آگ سے بچاسکتاہے تووہ نیشنل پارٹی ہے اوربلوچ قوم اوربلوچستان کی آخری امیدڈاکٹرعبدالمالک اورنیشنل پارٹی ہیں نیشنل پارٹی کی وڑنری لیڈر شپ میں یہ صلاحیت موجودہے کہ وہ مذاکرات کیلئے کوئی راستہ ہموارکرسکے، انہوں نے کہاکہ شہید مولابخش دشتی عدم تشدد کی سیاست کے قائل تھے نیشنل پارٹی شہید مولابخش دشتی کے فکر پر کاربند ہے ہم سیاست میں تشدد اورانتقام کے قائل نہیں، کسی سے سیاسی اور نقطہ نظرکے حوالے سے اختلاف ہوسکتاہے مگر کسی سے دشمنی نہیں ہے،سیاست میں برداشت پیداکرنے کی ضرورت ہے ہر ایک کو سیاست اور اختلاف رائے کا حق دیاجائے اختلاف رائے کو برداشت کیاجائے اختلاف رائے کو غداری ودشمنی کا درجہ نہ دیاجائے، شہید مولابخش دشتی، ڈاکٹرنسیم جنگیان، ڈاکٹرلعل بخش، ڈاکٹرشفیع ودیگر شہداء نے اپنی زندگی بلوچ کیلئے وقف کررکھے تھے یہ کیسے غدار ہوسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کوکرپٹ مافیا کے حوالے کرکے آگ میں جھونک دیاگیاہے اس مافیا کو عوام سے کوئی سروکار نہیں، بلوچستان میں بارشوں وسیلاب سے 150سے زائد لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں لاکھوں افرادمتاثرہوئے ہیں ہزاروں بے گھرہوگئے ہیں مال مویشی، فصلات تباہ ہیں مگر کسی کو ذرہ برابر احساس نہیں اورتاحال حکومت کی جانب سے کسی متاثرہ شخص کو ایک کلوآٹاتک نہیں دیاگیا ہے ایسے بے حس وکرپٹ مافیا کے اب آخری دن ہیں ان کا دور ختم ہوچکاہے انہوں نے کہاکہ ان بے حس ومصنوعی نمائندوں کی وجہ سے بلوچستان تباہ حال ہے بارڈرٹریڈ تباہ ہے ٹرالرز مافیا کے ہاتھوں ساحل تباہ ہے عوام بدحال ہیں لوگ نان شبینہ کے محتاج بن چکے ہیں بلوچ کومشکلات سے نکالنے کیلئے کارکنان گھرگھر جائیں شہداء کے فکرکوعام کریں، نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر سابق صوبائی وزیرمیر رحمت صالح نے کہاکہ شہید مولابخش دشتی دلیل ومنطق کے قائل تھے وہ عدم تشدد اورجمہوری سیاسی طرز جہد کے حامی تھے یہی فکر اس کاجرم ٹھہرا، مگر آج بلوچ قوم کے نوجوانوں وبزرگوں میں شہید مولابخش کی یہ سوچ وفکر مضبوط ہوچکی ہے نیشنل پارٹی بلوچ کی قومی جماعت ہے جتنی سختیاں، آزمائشیں اورمشکلات نیشنل پارٹی نے برداشت کی ہیں مگر نیشنل پارٹی کی جدوجہد کسی بھی لمحہ کیلئے ٹھہراؤکا شکارنہ ہوابلکہ یہ روز بروزمضبوط وتوانا ہوتا جارہاہے، شہید مولابخش دشتی کی شہادت کے بعدکہاجانے لگاکہ اب نیشنل پارٹی ختم ہوجائے گی مگر آج کایہ جلسہ اس بات کی غمازہے کہ شہید مولابخش دشتی کی فکر زندہ وتابندہ ہے انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی کو اسمبلیوں سے دوررکھ کر جن کومسلط کیاگیا ان کا کیاکردار ہے، ان کے دورمیں ہمارے مائیں بہنیں محفوظ نہیں، 3ماہ کے دوران پنجگورمیں 65افراد شہید کئے گئے مگر سب کے قاتل نامعلوم ہیں جن لاڈلوں کو اسمبلی میں بٹھایا گیاہے انہوں نے ریکوڈک کا سودا کردیا اور لندن ودیگر شہروں میں جاکر اپنا حصہ وصول کرچکے ہیں،جو کام بلوچ کے دشمن نہ کرسکے وہ کام انہوں نے کرکے دکھایا، جلسہ سے نیشنل پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری حاجی فداحسین دشتی، مرکزی کمیٹی کے رکن واجہ ابوالحسن، مرکزی کمیٹی کے رکن جسٹس (ر) شکیل احمدبلوچ، مرکزی کمیٹی کے رکن محمدجان دشتی، بی ایس او پجارکے مرکزی سنیئر وائس چیئرمین بوہیر صالح، آل پارٹیز کیچ کے کنوینر، پیپلزپارٹی کیچ کے صدر حاجی قدیر احمدبلوچ، بی ایس اوکے سابق چیئرمین منصوربلوچ، بی ایس اوکے سابق چیئرمین نادرقدوس، سابق چیئرمین واحدرحیم، بزرگ شخصیت، ریٹائرڈ ڈائریکٹر کالجز پروفیسر غلام رسول خالد، نیشنل پارٹی کیچ کے ضلعی صدرمشکور انوربلوچ نے بھی خطاب کیا جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض نیشنل پارٹی کے رہنما انوراسلم، بی ایس او پجارکے صوبائی جنرل سیکرٹری عابدعمر نے سرانجام دئیے، جلسہ میں ملابرکت بلوچ، ناظم الدین ایڈووکیٹ، ضلعی جنرل سیکرٹری فضل کریم، رجب یاسین، فیصل منشی، انجمن تاجران تربت کے صدرحاجی کریم بخش، شے غلام قادربلیدی، طارق بابل، بلخ شیرقاضی، فداجان بلیدی،ڈاکٹربرکت اللہ، کہدہ مقبول احمد، میجرعبدالرحمن دشتی سمیت دیگر رہنما بھی شریک تھے۔