بلوچستان کا 10 ارب 52 کروڑ 32 لاکھ روپے سے زائد کا ضمنی بجٹ منظور

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان کا 10 ارب 52 کروڑ 32 لاکھ روپے سے زائد کا ضمنی بجٹ منظور کرلیا گیا۔منگل کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خزانہ سردار عبدالرحمٰن کھتیران نے ضمنی مطالبات زر بابت مالی سال 2021-22پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک رقم جو 30 کروڑ 40 لاکھ 49 ہزار روپے سے زائد نہ ہو وزیراعلیٰ کو ان اخراجات کی کفالت کیلئے عطاء کی جائے جو مالی سال کے اختتام 30 جون 2022ء کے دوران بسلسلہ مد جنرل ایڈمنسٹریشن برداشت کرنے پڑیں گے جس کی ایوان نے منظوری دی۔ صوبائی وزیر خزانہ نے دیگر مطالبات زر پیش کرتے ہوئے کہا کہ 40 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد نہ ہو بسلسلہ ورک اربن بی واساء، ایک ارب 30 کروڑ 16 لاکھ 17 ہزار 368 روپے بسلسلہ مد پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ، 3 کروڑ 6 لاکھ 70 ہزار 7 سو 35 روپے بسلسلہ مد ایڈمن اسپورٹس اینڈ ریکریشن سہولیات، 88 کروڑ 12 لاکھ 93 ہزار بسلسلہ مد پی ڈی ایم اے، 3 کروڑ 16 لاکھ 48 ہزار 6 سو 98 روپے بسلسلہ مد محکمہ فشریز، 16 کروڈ 11 لاکھ 89 ہزار 6 سو 72 روپے، بسلسلہ مد انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ، 63 کروڑ 14 لاکھ 30 ہزار 9 سو 66 روپے بسلسلہ منرل ریسورسز، 2 ارب 90 کروڑ بسلسلہ مد سبسڈیز، ایک ارب 17 کروڑ 2 لاکھ 96 ہزار 5 سو دو روپے بسلسلہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، 15 کروڑ 57 لاکھ 2 ہزار 140 روپے بسلسلہ مد کلچرل سروسز، 4 کروڑ 72 لاکھ 41 ہزار 9 سو 99 روپے بسلسلہ مد لیگل سروسز اینڈ لا افئیرز، 30 کروڑ 68 لاکھ 21 ہزار 8 سو 48 روپے بسلسلہ مد انرجی ڈیپارٹمنٹ، ایک ارب 63 کروڑ 70 لاکھ 72 ہزار روپے بسلسلہ مد محکمہ داخلہ، 35 کروڑ 60 لاکھ 56 ہزار روپے بسلسلہ مد محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات اور ایک رقم جو 20 کروڈ 71 لاکھ 74 ہزار روپے سے زائد نہ ہو وزیراعلیٰ کو ان اخراجات کی کفالت کیلئے عطاء کی جائے جو مالی سال کے اختتام 30 جون 2022ء کے دوران بسلسلہ مد محکمہ اطلاعات برداشت کرنے پڑیں گے، ایوان نے تمام 16 مطالبات زر کی متفقہ طور پر منظوری دی۔ اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ کوئٹہ شہر کے غیر فعال واٹر سپلائی منصوبوں کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ سابق حکومت کے دور میں کوئٹہ میں محکمہ واساء اور پی ایچ ای کے تحت چار سو سے زائد ٹیوب ویلز نصب کئے گئے جو اس وقت غیر فعال ہیں ان ٹیوب ویلز کا سروے کرکے انہیں فعال کرکے شہریوں کو پانی فراہم کیا جائے، انہوں نے کہا کہ مذکورہ ٹیوب ویلز معمولی رقم خرچ کرنے سے فعال ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کی 80 فیصد آبادی اس وقت ٹینکر مافیا کے رحم وکرم پر ہے ٹینکر مافیا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پانی کے نرخ بھی بڑھا دیئے ہیں شہر میں فی ٹینکر پانی 3 ہزار روپے تک فروخت کیا جارہا ہے اور اس کے لئے بھی شہریوں کو دو سے تین دن انتظار کرنا پڑرہا ہے،انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں پانی کی قلت کے مسئلہ کو ترجیحی بنادوں پر حل کرنے کیلئے کوئٹہ پیکج کے تحت ڈیڑھ سے دو ارب روپے مختص کئے جائیں۔پشتونخوا میپ کے رکن نصراللہ زیرے نے ایوان کی توجہ موسیٰ خیل سے بچیوں کے اغواء کے واقعات کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ موسیٰ خیل سے بچیوں کو اغواء کیا جارہا ہے کچھ ہی روز میں اغواء کے دو مختلف واقعات ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ روز بھی ایک بچی کو اغواء کیا گیا جس کیخلاف وہاں کے علاقہ مکین احتجاجی دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچیوں کے اغواء کے واقعات ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ حکام کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ اس ضمن میں آئی جی بلوچستان سے رپورٹ طلب کی جائے، جس پر ڈپٹی اسپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل نے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ اس ضمن میں چیف سیکرٹری بلوچستان اور آئی جی بلوچستان کو مراسلہ ارسال کرکے ان سے خصوصی رپورٹ طلب کریں۔ بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس آج دن 11 بجے تک ملتوی کردیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے