موجودہ حکمران ملک کو معاشی طور پر تباہ وبرباد کرنے کے مشن پر آئے ہیں،مولانا عبدالحق ہاشمی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ اے پی ڈی ایم کے مہنگائی مارچ کرنے والے آج بیس دن میں پٹرولیم مصنوعات میں تین بار نوے سے ایک سو بیس روپے اضافے کے خلاف کیوں خاموش ہیں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیسری باراضافہ نے عوام کا جینا حرام کر دیاحکمران اپنی شاہ خرچیوں میں کمی نہیں کر رہے وزراء،بیوروکریسی آفیسرزکی پٹرول ودیگر الاؤنسنس میں کمی کریں۔اے پی ڈی وپی ٹی آئی کی پارٹیوں نے عوام کا جینا حرام کر دیا ہے ملک وعوام کومخلص، دیانت دار دین دار قیادت کی ضرورت ہے آزمائے ہوئے کو بار بار آزمانا دانشمندی نہیں۔بدقسمتی سے ہر مقتدرپارٹی نے بدعنوانی میں اضافہ کرکے عوام کے ارمانوں میں اضافہ کیا۔انہوں نے کہاکہ بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ موجودہ حکمراں ملک کو معاشی طور پر تباہ وبرباد کرنے کے مشن پر آئے ہیں حکمران حکومت ملتے ہی مہنگائی ختم کرنے کے دعوے بھول گئے اور مہنگائی کے بم برسا کر عوام کا جینا دوبھر کررہے ہیں۔ پی ڈی ایم وپی ٹی آئی اوراسٹبلشمنٹ،فوجی آمروں،بدعنوان حکمرانو ں نے ملک کو باالآخر آئی ایم ایف کے جال میں پھنسا دیاآج پاکستان کے سیاہ وسفید کا اختیار آئی ایم ایف کے پاس ہے۔اسٹیٹ بنک وملک کے ایوانوں میں آئی ایم ایف کے ملازمین وآلہ کاربیٹھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ڈالر،پٹرولیم مصنوعات سمیت ہر چیز کی قیمت عوام کی پہنچ سے دورہوگئی ہے غریب عوام کا جینا حرام ہوگیا آئی ایم ایف کی ہدایت پر ملک چلانے والوں نے ملک میں خودکشی وخودسوزی میں اضافہ کر دیا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ موجودہ حکمراں ملک کو معاشی طور پر تباہ وبرباد کرنے کے مشن پر آئے ہیں قیام پاکستان سے لیکر آج تک تین بڑی جنگیں بھی ہوئیں لیکن ان نامساعد حالات میں بھی عوام کو کبھی اتنی مہنگائی کا سامنا نہیں کرنا پڑا جتنا آج کرنا پڑ رہا ہے تعجب کی بات یہ ہے کہ چندروز قبل یہی حکمراں سابقہ حکمرانوں کے خلاف مہنگائی مارچ کررہے تھے اور حکومت میں آکر مہنگائی ختم کرنے کے دعوے کررہے تھے لیکن حکومت ملتے ہی تمام دعوے بھول گئے اور مہنگائی کے بم برسا کر عوام کا جینا دوبھر کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ان معاشی مشکلات سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ آئی ایم ایف کی غلامی سے نکل کر ملک میں سود کو ختم کیاجائے اور اسلام کا معاشی نظام نافذ کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے