جیلوں میں قیدیوں کی تعلیمی استعداد کار میں اضافے کیلئے قدیمی جیل مینوئل میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں،ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی جیلوں میں قیدیوں کی تعلیمی استعداد کار میں اضافے کے لئے قدیمی جیل مینوئل میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں جو محکمہ قانون سے جائزہ عمل کی تکیمل کے بعد ضروری کارروائی کے لئے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو ارسال کردی گئی ہیں ان ترامیم کے تحت صوبے کی جیلوں میں لئے جانے والے تعلیمی لیئنگوجز پروگرام میں بلوچی اور براہوئی شعبوں کا اضافہ کیا گیا ہے ان ترامیم سے قبل یہ دونوں زبانیں جیل مینوئل کے تدریسی شعبے میں شامل نہیں تھیں اپنے ایک بیان میں پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ محکمہ جیل خانہ جات بلوچستان کی تجویز کردہ ترامیم وقت کی اہم ضرورت ہیں بلوچی اور براہوئی زبان سے تعلق رکھنے والے قیدی مڈل اسٹینڈرڈ لیول کے مساوی اور اس سے بالائی جیل کے تعلیمی مینوئل لینگویجز میں حصہ نہیں لے پاتے تھے اب یہ دونوں زبانیں بھی جیل مینوئل لینگویجز میں شامل کرنے کے لئے ترامیم تجویز کی گئی ہیں جو محکمہ قانون سے جائزہ عمل(ویٹج) کے بعد محکمہ داخلہ کو ارسال کردی گئی ہیں اور امید ہے کہ متعلقہ محکمہ ضروری کارروائی کا عمل مکمل کرکے اس میں جلد پیش رفت ممکن بنائے گا ، پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے جیل اصلاحات کے لئے آئی جی جیل خانہ جات ملک محمد شجاع کاسی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی جیلوں کو معاشرتی اصلاح کا عملی نمونہ بنانے کے لیے سربراہ جیل خانہ جات کی ان سنجیدہ کاوشوں کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہونگے اور بلوچستان کی جیلوں میں قیدیوں کی تعلیمی استعداد کار میں اضافے، ہنر مندی کی تربیت اور دیگر مثبت اقدامات سے بہتری کا نمایاں پہلو سامنے آئیگا ۔