بجلی کے صارفین جون کے بلز میں 51 ارب روپے اضافی ادا کریں گے
اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر)طویل لوڈشیڈنگ اور مؤثر پلانٹس کے عدم استعمال کے بارے میں پوچھ گچھ کرتے ہوئے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے مئی کے دوران 51 ارب روپے کے مالی بوجھ کے پیش نظر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے لیے 3.99 روپے فی یونٹ اضافی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کو حتمی شکل دے دی ہے۔
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے جون کے لیے مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمت میں 5.6 فیصد کمی کر کے فی 11 کلو سلنڈر کی قیمت 2 ہزار 581 روپے تک کردی ہے۔اضافی ایف سی کو چیئرمین نیپرا کی زیر صدارت ہونے والی عوامی سماعت میں حتمی شکل دی گئی جو صارفین سے اپریل میں استعمال کردہ بجلی کے عوض 4.0554 روپے فی یونٹ کی اضافی لاگت وصول کرنے کی درخواست پر کی گئی تھی۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے تمام ڈسکوز کی جانب سے اپریل میں فروخت ہونے والی بجلی کے لیے 4.055 روپے فی یونٹ کی شرح سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ میں تقریباً 61 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔
سی پی پی اے نے کہا تھا کہ اپریل میں صارفین سے ایندھن کی قیمت 6.61 روپے فی یونٹ وصول کی گئی تھی لیکن اصل قیمت 10.664 روپے فی یونٹ تھی اس لیے صارفین سے تقریباً 4.055 روپے فی یونٹ اضافی وصول کیا جائے گا۔
نیپرا چیئرمین کی زیر صدارت سماعت کے دوران سندھ سے رکن رفیق شیخ نے سوال اٹھایا کہ کیا میرٹ آرڈر لسٹ میں سرفہرست 33 پاور پلانٹس کو قدرتی گیس کی مطلوبہ مقدار مل رہی ہے، جس کا سی پی پی اے کی ٹیم نے نفی میں جواب دیا۔
اس جواب پر نیپرا ٹیم نے سی پی پی اے اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو ہدایت کی کہ وہ اقتصادی میرٹ آرڈر کی تشکیل نو کریں کیونکہ دو سال سے زیادہ جب انہیں سستا ایندھن نہیں مل رہا تھا تو پلانٹس کو سرفہرست رکھنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ملک کے بیشتر علاقوں میں کچھ مسائل کی وجہ سے دن میں 16 سے 17 گھنٹے سے بھی زیادہ لوڈشیڈنگ پر نیپرا چیئرمین نے سی پی پی اے اور این ٹی ڈی سی کی ٹیم کو طویل لوڈشیڈنگ پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے پاور سیکٹر کے عہدیداروں سے کہا کہ وہ بجلی کے نظام کا حل تلاش کریں اور کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ سسٹم کو ابھی تک تخمینوں پر چلایا جارہا ہے۔