سبی اور تربت ہائی کورٹ بینچ کو ریگولر بنیادوں پرفعال،خضدار اور لورالائی بینچز کی انفراسٹرکچر کی تعمیر اور عملہ کیلئے منظوردی جائیں،پاکستان بار کونسل

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)پاکستان بار کونسل،بلوچستان بار کونسل اور بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سمیت 32اضلاع کے وکلاء تنظیموں نے مطالبہ کیاہے کہ سبی اور تربت ہائی کورٹ بینچ کو ریگولر بنیادوں پرفعال،خضدار اور لورالائی بینچز کی انفراسٹرکچر کی تعمیر اور عملہ کیلئے منظوردی جائیں،سرکٹ بینچز کیلئے اراضی اور بلڈنگ کی تعمیر عملے کی منظوری کے بغیر ججز کی تعیناتی قبول نہیں تمام ٹریبونلز میں وکلاء کے بغیر کسی کی تعیناتی قبول نہیں ہے اگر تحفظات اور خدشات دور نہ کئے تو سخت احتجاجی لائحہ عمل طے کیا جائے گا، آج بروز بدھ اور کل بروز جمعرات بلوچستان میں تمام بلوچستان ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں سے مکمل بائیکاٹ کیاجائے گا۔منگل کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پاکستان بار کونسل،بلوچستان بار کونسل اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیراہتمام ”آل بلوچستان وکلا نمائندہ کانفرنس” کے عنوان سے کانفرنس کاانعقاد کیاگیا۔کانفرنس میں پاکستان بار کونسل کے ممبر منیراحمد خان کاکڑ ایڈووکیٹ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بلوچستان چیپٹر کے نائب صدر قاسم خان بادیزئی،بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین قاسم خان گاجیزئی،بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالمجید کاکڑ،بلوچستان بار کونسل کے ممبران راحب بلیدی،ایوب ترین،امان اللہ کاکڑ بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے علاوہ 32 اضلاع کے صدور،جنرل سیکرٹریز اور دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔کانفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے منیراحمدکاکڑ ایڈووکیٹ، قاسم خان ایڈووکیٹ،قاسم گاجیزئی،عبدالمجید کاکڑ، راحب بلیدی نے کہاکہ آج کے کانفرنس کے انعقاد کامقصد سبی اور تربت ہائی کورٹ بینچز کی عدم فعالیت،خضدار اور لورالائی کے بینچز کی انفراسٹرکچر اور عملے کی منظوری کے بغیر ججز کی تعیناتی،ٹریبونلز پر دوسرے افراد کی تعیناتی سے متعلق تمام وکلاء کواعتماد میں لیکر آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق آگاہ کرناتھا تاکہ بلوچستان بھر کے وکلاء نمائندوں کے ساتھ مل کر مشاورت سے اس سلسلے میں آئندہ سے متعلق لائحہ عمل طے کیاجائے۔جن مسائل کا سامنا ہے اس کی مکمل حل کیلئے جدوجہد کی ضرورت ہے ججز کی تعیناتی میں میرٹ کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے ٹربیونلز سے وکلا کا مستقبل وابستہ ہے اگر کوئی وکیل تعینات ہوتا ہے تو وہ تجربہ حاصل کرتا ہے ہائی کورٹ وفاقی وصوبائی ٹربیونلز پر وکلا کو ھی تعینات کرے،کانفرنس سے مختلف اضلاع کے وکلاء نمائندوں نے اظہار خیال کیا ہائی کورٹ بار کیچ کے میر محراب خان گچکی نے کہاکہ عوام کو بے شمار مسائل درپیش ہے جن سے وکیل یا بار کا کا سروکار نہیں لیکن عدلیہ کا ایک کردار ہوتا ہے کیسز کی سماعت کے دوران ججز کو وکلا کو مکمل اور صیح طریقے سے کورٹ سماعت دینا چاہیے وکلا اس کانفرس میں نتیجہ خیز فیصلہ کرے وکلا اپنے معاملات کے حل کیلئے آگے آئیں۔ہائی کورٹ بار سبی کے صدر میر ناصر مری نے کہاکہ پورے ملک میں جگہ جگہ سرکٹ بینچز کام کررہے ہیں سکھر اور لاڑکانہ کے درمیان ایک گھنٹے کا سفر نہ ہونے کے باوجود سندھ میں چار بینچ کام کررہے ہیں تو سبی اور لورالائی میں کیوں نہیں کرسکتے جس علاقے میں بینچ کام نہیں کررہے ہیں اس کا مطلب اس علاقے کے لوگوں کو حقوق سے محروم کیا جارہاہے سبی،تربت، بینچ فعال اور خضدار لورلائی کیلئے سہولیات دی جائیں انہوں نے مطالبہ کیاکہ ہائی کورٹ بینچز فعال کرکے مقامی وکلا کو تعینات کیے جائیں تمام اضلاع کے وکلا کو مکمل حقوق دئیے جائیں ججز کا رویہ بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔جعفرآباد بار کے صدر عبدالجبارایڈووکیٹ نے کہاکہ ججز کی تعیناتی میں پسند وناپسند چمیبر فیلوکا سلسلہ ختم ہونا چاہیے مختلف علاقوں میں بینچز ریگولر کام کرے خاموش رہنے سے یا ججز کی خوشنودی سے بار کے مسائل حل نہیں ہوتے ایکشن کی ضرورت ہے،نصیر آباد بار ایسوسی ایشن کے صدرنذر جمالی ایڈووکیٹ نے کہاکہ دوردراز علاقوں میں ججز اگر نہ آئے تو کیس ملتوی ہوتا ہے اگر پھر یہی کیس سالوں تک زیر سماعت رہتے ہے ججز اورسائلین دونوں ہمارے اپنے ہیں وکیل بھی اپنا سائل بھی اپنا مسئل حل نہیں ہورہاہے آج طے کرلیں اس جدوجہد کو آگے لیکر بڑھیں گے۔بلوچستان بار کونسل کے ممبر ایوب ترین نے کہاکہ پسند کی بنیاد ججز کی تعیناتی قابل قبول نہیں بلڈنگ کی تعمیر اور عملے کی تعیناتی کی کوئی عملی کام نہیں ہے سبی میں سماعت کے دوران تمام کیسز ڈسمس کئے گئے کیا یہ انصاف ہے ججز کی تعیناتی میں یہ تاثر نہیں ہونا چاہیے کہ ججز انصاف کی بجائے پسند اور کیسز کو صرف خارج کرنے کی بنیاد پر بینچز میں ایک یا دو دن کی سماعت کرتا ھے ہائی کورٹ کی جانب سے 2017سے خضدار اور لورلائی سرکٹ بینچز کے لیے اب تک کوئی عملی کام نہیں کیا گیا آج ایک دم ججز کی تعیناتی کی جارہی ہے ججز کے خلاف نہیں لیکن ضروری ہے کہ بنیادی سہولیات فراہم کیے بغیر ججز کی تعیناتی پر زور بار یہی سمجھتا ھے کہ ھائی کورٹ کو علاقے کے مسائل سے سروکار نہیں بلکہ علاقے کے وسائل سے سروکار ضرور ھے لہزا۔سب سے خضدار لورلائی سرکٹ بینچز می بنیادی سہولیات دی جائیں۔لسبیلہ بارایسوسی ایشن کے صدر مجیب الرحمن نے کہاکہ سائلین کو انصاف کیلئے رول آف لاء ضروری ہے بار اور بینچ مضبوط ہوتے تو ملک عوام استحکام کا غیرجمہوری قوتوں کیشکار نہیں ہوتا دیگر تمام صوبوں میں سرکٹ بینچز، روزمرہ کام کررہے ہیں یہاں صورتحال مختلف ہے سرکٹ بینچ خضدار لورلائی کی منظور ی پر آج بارز کے عہدیداروں کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں ہر علاقے کا حق ہے کسی کو نظرانداز نہیں ہونا چاہیے پبلک سروس کمیشن کے تحت سیشن ججز مجسٹریٹ کی تعیناتی کی جائیں چمن بار کے محمدایوب خان نے کہاکہ کسی بھی عہدے پر مقامی وکیل کی تعیناتی میں کوئی ہرج نہیں عدلیہ وکلاء کے خون کی آبیاری پر زندہ ہے جوڈیشری گوارا نہیں کررہی ہے کہ اس اہم معاملے پر وکلاء کواعتماد میں لیاجائے۔قلعہ سیف اللہ سے حیات خان نے کہاکہ ججز کی تعیناتی میرٹ اور مقامی وکلاء کو اعتماد میں لیکر ہونی چاہیے۔بارکھان کے محمدشفیع کھیتران اور شبیر احمد کھیتران نے کہاکہ علاقے کے وکلاء کولورالائی بینچ کیلئے ناموں پر اعتراض ہیں مقامی وکلا کو نظرانداز نہ کیا جائے ہمارے ڈویژن سے وکلاء کواعتماد میں لیا جائے۔ستم ظریفی ہے کہ 2017سے دوسرکٹ بینچز غیر فعال وسہولیات کا فقدان ہے غلط کو غلط کہتے رہیں گے تمام وکلاء کو یک زبان ہونا چاہیے مرضی کی تعیناتی کے خلاف بارکھان بار وکلاء کے ساتھ ہیں۔ڈیرہ بگٹی بار کے صدر صاحب خان نے کہ آج ضرورت ہے کہ فیصلہ کیا جائے کہ اگر غیر وکیل کو تعینات کیا گیا تو کوئی وکیل تاحیات ان کے سامنے نہیں پیش نہیں ہونگے وکلا کی فلاح وبہبود کیلئے مرحلہ وار نشست رکھے جائیں۔سرکٹ بینچز کو کیوں فعال نہیں کیا جارہا اگر ان بنچز کو دوسرے صوبوں کی طرز پر فعال نہ کیا گیا تو احتجاج کی جائے گی۔لورالائی بار کے گلزار خان نے کہاکہ بلوچستان وسیع صوبہ ہے ایک ضلع کے لوگوں کے دوسرے ضلع تک پہنچا مشکل ہوتا ہے پھر کوئٹہ تک آنا تو بہیت ھی مشکل ھے۔ضروری تھا کہ بہت پہلے سے سرکٹ بینچز بننے چاہیے ان معاملات پر بار اور بینچ میں مشاورت ضروری ہے کیا ان اضلاع میں کوئی قابل وکیل نہیں ہے اس لئے بارز کی منتخب اور آئین پاکستان کے تحت دیئے گئے اختیارات والے بار باڈی کو اعتماد میں لیکر بامعنی اور پر مغز مشاورت کے بعد صرف دو سیٹوں پر تعیناتی کی جانی چاھے وکلاء کو متحد ہونا چاہیے جس علاقے میں بنچ ھو اس بینچ سے مستفید وہاں کے وکلاء اور غریب عوام کا پہلا بینادی حق ہے۔مستونگ بار کے عبدالحمید نے کہاکہ بار وبینچ لازم وملزم ہے سوچنے کی ضرورت ہے کہ بار باڈیز کو نظرانداز کرکے من پسند افراد کو ججز تعینات کیا جارہاہے اپنی خامیوں کو ختم کرکے اتحاد کے ذریعے آگے بڑھا جائے۔پشین،خاران،واشک،لورالائی،زیارت سے تعلق رکھنے والے وکلاء عہدیداروں نے نے کہاکہ معاملہ یہاں تک محدود نہ ھو صحیح معنوں میں جدوجہد کرنا ہے تو سخت فیصلے لینا پڑیں گے ٹریبونلز پر ریٹائرڈ ججز کی تعیناتی میرٹ کے خلاف وکلا کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔ژوب بار کے صدر عبدالرحمن لون نے کہاکہ ژوب بار ہر فیصلے میں مکمل ساتھ ہے۔گوادر بار کے صدر عبید اللہ نے کہاکہ انصاف فراہم کرنا جج کا کام ہے اس کو حق نہیں کہ وہ وکیل کے استحقاق کو مجروح کرے اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو وکیل کی عزت مجروح ہوتی رہے گی وقار اورعزت ہوں تو کوئی ہمارا حق نہیں مارسکتا۔شکور بادینی نے کہاکہ بغیر مشاورت ججز کی ایلویشن کی مذمت کرتے ہیں وکلا، کانفرنس کے انعقاد مستقبل میں بھی ہونا چاہیے تاکہ اضلاع کے وکلا اپنے مسائل اجاگر کرے۔ کانفرنس کے شرکاء نے متفقہ طورپر فیصلہ کیاکہ آج بدھ اور کل جمعرات کو بلوچستان بھر کے عدالتوں میں ہڑتال ہوگا وکلاء پریس کلبز کے سامنے احتجاج ریکارڈ کرائینگے اگر صورتحال یوں رہی اور وکلاء کے خدشات دور نہ کئے توپھر ہم آئندہ کا سخت لائحہ عمل طے کرینگے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے