گرفتاری نہیں اغوا کیا گیا، آزاد کمیشن بننا چاہیے،شیریں مزاری
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ گرفتاری نہیں اصل میں تو اغوا کیا گیا، آزاد کمیشن بننا چاہیے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ بغیر وارنٹ کے جبری گمشدگی کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
شیریں مزاری کاکہنا تھا کہ اینٹی کرپشن یونٹ نے اپنی گاڑیوں کی بجائے اسلام آباد نمبر پلیٹ گاڑیاں استعمال کیں۔انہوں نے کہا کہ میری گاڑی اورفون کس نےلیا؟، ڈرائیور کو کس نے مارا؟ کمیشن کے سامنے بہت سےسوال آئیں گے۔پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ کمیشن سے تعاون کروں گی، اپنا موقف بھی رکھوں گی۔
ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کل رات میرے گھر کے باہر 2 پولیس کی وینز آئیں، خواتین پولیس اہلکار کا اصرار تھا کہ ایمان خود باہر آئیں تاہم انہیں بتایا گیا کہ میں گھر پر نہیں ہوں۔
ایمان مزاری نے میڈیا کے سامنے سوال کیا کہ پولیس رات کے وقت کیوں آتی ہے؟ جاتے ہوئے وہ ایک نوٹس دے گئے، نوٹس میں پتہ چلا میرے کیس میں اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بنائی ہےجیسے میں کوئی دہشتگرد ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایک شہری پر ایسے چارج لگانا ریاست کے اوپر ایک سوال ہے، نوٹس میں مجھ پر فوج کی بدنامی کا چارج لگایا گیا ہے، نوٹس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ مجھے پنجاب لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ایڈووکیٹ ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ میں اسلام آباد میں نیشنل فارنزک اتھارٹی کے پاس کیوں نہیں جاسکتی، مجھے پنجاب لے جانے کی کیوں کوشش کی جارہی ہے، یہ چاہتے ہیں مجھے حراست میں لیں چاہے گھنٹے کیلئے ہو یا 10 گھنٹوں کیلئے، یہ مجھے حراست میں لینا چاہتے ہیں۔
ایمان مزاری نے بتایا کہ ہائیکورٹ کے آرڈر میں بھی یہ ہی کہا گیا تھا کہ مجھے دائرہ کار سے باہر نہیں نکالا جائے گا۔دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں شیریں مزاری کی گرفتاری کے بعد جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ کر رہے ہیں۔سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری اور درخواست گزار ایمان مزاری عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔وفاقی حکومت نے عدالت میں جواب دیا کہ امید ہے آج تک جوڈیشل کمیشن بنا دیا جائےگا۔