ملک بچانے کا ٹھیکہ صرف ہم نے نہیں لیا، اداروں کی ذمے داری ہے ملک بچائیں، عمران خان
پشاور (ڈیلی گرین گوادر) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ وہ پیر کو سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کرنے جارہے ہیں جس میں پوچھا جائے گا کہ سپریم کورٹ واضح طورپربتادے پُرامن احتجاج پاکستان کے شہریوں کا حق ہے یا نہیں؟پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ادارے تماشہ دیکھ رہے ہیں، ایک پاکستانی ہونے کے ناطے اداروں کو بولنا چاہتا ہوں کہ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے، ملک بچانے کا ٹھیکہ صرف ہم نے نہیں لیا ہوا، اداروں کی ذمے داری ہے کہ ملک کو بچائیں۔
عمران خان نے کہا کہ جان قربان کردوں گا لیکن اِس حکومت کو قبول نہیں کروں گا، 6 دن مکمل ہونے کے بعد اعلان کروں گا کہ دوبارہ اسلام آباد کب آ رہا ہوں، سب کومارچ کی تیاری کاحکم دے دیا، اب ہم پوری تیاری سے اسلام آباد آئیں گے۔انہوں نے الزام لگایا کہ اسلام آباد میں درختوں کو آگ پولیس والوں نے اور ن لیگ والوں نے لگائی، پُرامن احتجاج پرشیلنگ کا معاملہ عدالتوں اورانسانی حقوق تنظیموں کے ساتھ اُٹھاؤں گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے کبھی انتشار کی سیاست نہیں کی، پی ٹی آئی واحد پارٹی تھی جس نے عسکری ونگ بنانے سے انکار کیا، بیرونی ساز ش تمام فورمز پر ثابت ہوئی، انہوں نے پر امن احتجاج پر شیلنگ کی، سپریم کورٹ اور انسانی حقوق تنظیموں میں یہ معاملہ اٹھائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ امریکی آقاؤں کے خوف سے روس سے سستا تیل نہیں لیا گیا، یہ فرق ہے آزاد اور غلامانہ پالیسی میں، ہم آزاد قوم ہیں، ہمارے احتجاج کی وجہ یہ ہی تھی، کسی کو آقا ماننا شرک ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا سزا یافتہ مجرم جو بھاگا ہوا ہے وہ ملک کے فیصلے کررہا ہے، باپ بیٹا ضمانت پر ہیں، ہم انہیں کسی صورت نہیں تسلیم نہیں کریں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیر کو درخواست دائر کریں گے، سپریم کورٹ سے سوال کریں گے کہ کیا ہمیں احتجاج کا حق نہیں؟ ہم کیا کوئی ملک دشمن تھے؟انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی حملہ کیس جھوٹ ہے، اسلام آباد کا آئی جی مجرم ہے اس کو سزا ہونیوالی تھی، یہ پاکستان کی جمہوریت کا امتحان ہے، کیا ہم بھیڑ بکریاں ہیں کہ آپ تشدد کریں گے اور ہم چپ کرکے بیٹھ جائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک جارہا ہے تباہی کی طرف، یہ اداروں کی ذمہ داری ہے جو چپ کرکے دیکھ رہے ہیں، ہم نے ٹھیکہ نہیں لیا ہوا، ملک کو بچانا اداروں کی ذمہ داری ہے، اد ب سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ امتحان عدلیہ کا بھی ہے، پر امن احتجاج ہمارا حق ہے ، ہمیں ہر صورت نکلنا ہے، دیکھیں سپریم کورٹ کیا کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی سی پی او لاہور، آئی جی اسلام آباد، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کے خلاف ایف آئی آر کٹوائیں گے، ان پولیس والوں کی تصویریں سوشل میڈیا پر ڈالیں گے تاکہ سب کو پتہ چلے۔
اسلام آباد میں خون خرابہ ہوسکتا تھا،گولی چل سکتی تھی، اداروں اور رینجرز کے خلاف نفرت بڑھ سکتی تھی
چیئرمین تحریک انصاف نے مزید کہا کہ ماڈل ٹاون واقعے پر رانا ثنا اور شہباز شریف کو سزا ہوجاتی تو آج ان کا یہ رویہ نہیں ہوتا، یہ فاشسٹ ہیں،ان کو جمہوریت صرف اپوزیشن میں یاد آتی ہے ، آج ہماری پارٹی میں غصہ ہے ،اسی غصے کو دیکھ کر واپس جانے کا فیصلہ کیا، مجھے یقین تھا اسلام آباد میں خون خرابہ ہوسکتا تھا،گولی چل سکتی تھی، اداروں اور رینجرز کے خلاف نفرت بڑھ سکتی تھی۔عمران خان نے کہا کہ ہم ساری تیاری کرکے آئے تھے بیٹھنے کیلئے لیکن لوگوں میں جیساغصہ تھا کوئی نہیں سمجھ رہا تھا، جتنا غصہ تھا مجھے یقین تھاکہ اگلے دن وہاں خون خرابہ ہونا تھا، لوگ لڑنے کیلئے تیار ہوگئے تھے،گولی چل سکتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ نیب میں اپنا آدمی رکھوانے لگے ہیں، انہوں نے ایف آئی اے کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے، ہم اپنا کیس لے کر عدالت جا رہے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کا ووٹنگ کا حق ختم کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، نیب ترمیمی بل اور انتخابی اصلاحات بل کو عدالت میں چیلنج کررہے ہیں۔عمران خان نے مطالبہ کیا کہ پہلے مرحلے میں الیکشن کی تاریخ دی جائے، مذاکرات تو ہونے چاہئیں، میں جنگ نہیں چاہتا، الیکشن کی تاریخ ملنے تک آگے کوئی بات نہیں ہوسکتی۔ یہ لوگ الیکشن سے ڈر رہے ہیں ،انکے پاس مینڈیٹ نہیں۔
پوری کوشش ہے سپریم کورٹ سے کلیئرنس لیں، سپریم کورٹ سے تحفظ چاہتا ہوں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمارے عدالتی نظام نے ہمیشہ شریف خاندان کو بچایا، حدیبیہ پیپر ملز کیس دیکھ لیں، شہباز نے عدالت میں کہا نواز شریف واپس آجائیں گے، یہ ہمیشہ عدالتوں سے بچ جاتے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پوری کوشش ہے سپریم کورٹ سے کلیئرنس لیں، سپریم کورٹ سے تحفظ چاہتا ہوں۔