سری لنکا: ادویات کی قلت سے اموات کا خدشہ

سری لنکا:(ڈیلی گرین گوادر)سری لنکا میں جاری معاشی بحران کی وجہ سے ڈاکٹرز نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ادویات کی قلت سے جلد ہی اموات ہوں گی کیونکہ اب ہسپتال اپنے مریضوں کی جان بچانے کے اقدامات کو روکنے پر مجبور ہوگئے ہیں کیونکہ ان کے پاس ضروری ادویات نہیں ہیں۔

سری لنکا 80 فیصد ادویات بیرونی ممالک سے درآمد کرتا ہے مگر اب معاشی بحران کی وجہ سے غیر ملکی کرنسی ختم ہونے کے قریب ہے، جس کے باعث ہسپتالوں سے ضروری ادویات ختم ہونے لگی ہیں اور صحت کا نظام بُری طرح متاثر ہے۔

ڈاکٹر روشن امراٹنگا نے کہا کہ سری لنکا کے تجارتی مرکز کولمبو کے مضافاتی علاقے میں 950 بستروں پر مشتمل اپیکشا کینسر ہسپتال میں کینسر کے مریض، ان کے اہل خانہ اور ڈاکٹر ضروری ادویات کی قلت کے باعث بڑھتی ہوئی بے بسی کا شکار ہیں کیونکہ ادویات کی قلت کی وجہ سے مریضوں کی اہم ٹیسٹ منسوخ ہو رہے ہیں اور انتہائی ضروری سرجری کا عمل بھی تاخیر کا شکار ہے۔کینسر جیسی بیماری کا شکار مریضوں کے لیے ایسی صورتحال بہت بُری ہے۔

ہم صبح کے وقت کچھ اہم سرجریز کرنے کی تیاری کرتے ہیں مگر ہم اس مخصوص دن پر سرجری کرنے سے قاصر ہوتے ہیں کیونکہ ادویات کی فراہمی بند ہے، انہوں نے کہا کہ اگر صورتحال جلد بہتر نہ ہوئی تو بہت سے مریضوں کو غیبی موت کی سزا کا سامنا ہوگا۔

سری لنکا 1948 میں اپنی آزادی سے اب تک پہلی بار تباہ کن معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے جو عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے سیاحت سے پیدا ہونے والی آمدنی میں کمی، ایندھن کی قیمتوں میں اضافے، ٹیکس کی کٹوتی اور کھاد کے کیمیکل کی وجہ سے تباہ ہونے والی زراعت کے باعث پیدا ہوا ہے۔

ادویات کی فراہمی پر کام کرنے والے ایک سرکاری عہدیدار سمن رتھنائیکے نے کہا کہ 180 اشیا اس وقت موجود نہیں ہیں جن میں ڈائیلاسز مریضوں کے لیے انجیکشن، پیوند کاری کے مراحل سے گزرنے والے مریضوں کی ادویات اور کینسر کی ادویات شامل ہیں۔

بھارت ،جاپان اور کثیرالجہتی عطیہ دہندگان ادویات کی فراہمی کے لیے مدد کر رہے ہیں مگر ادویات کو پہنچنے میں چار ماہ سے زائد کا وقت لگ سکتا ہے۔ اسی دوران سری لنکا نے ملک اور بیرونی ملک میں موجود عطیہ دہندگان سے مدد کرنے کی التجا کی ہے۔سری لنکا کے ڈاکٹرز نے کہا کہ وہ مریضوں اور ان کے اہل خانہ سے زیادہ پریشان ہیں کیونکہ وہ حالات اور اس کے نتائج سے واقف ہیں۔

ملک میں ایندھن اور کھانا پکانے کے لیے گیس کے حصول کے لیے ہر جگہ قطاروں میں کھڑے لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے، حکومتی ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان ڈاکٹر وسن رتناسنگم نے کہا کہ علاج کا انتظار کرنے والے لوگوں کے لیے نتائج بہت سنگین ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے