کوہلو میں بلدیاتی الیکشن کے درجہ حرارت میں اضافہ،ضلع میں تینوں پینلز میدان مارنے کیلئے سرگرم

کوہلو(ڈیلی گرین گوادر) صوبے میں بلدیاتی الیکشن کا اعلان ہوتے ہی دیگر اضلاع کی طرح ضلع کوہلو میں بھی سیاسی گہماگہمی جاری ہیں الیکشن کا وقت جوں جوں قریب آتا جارہا ہے ضلع میں سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ضلع کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تین بڑے اور مضبوط پینلز آمنے سامنے ہیں پاکستان تحریک انصاف،نوابزدہ گزین مری پینل اور کوہلوڈیموکریٹک میر اسماعیل مری پینل میدان مارنے کیلئے سرگرم ہیں چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں بلوچستان نیشنل پارٹی،نیشنل پارٹی،جمعیت علماء اسلام ف،پشتونخوا،پیپلز پارٹی،باپ سمیت دیگر جماعتوں نے ضلع میں مختلف پینلز کے ساتھ سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کی ہے مختلف دوردراز علاقوں سفید،ماوند، تھدڑی،گرسنی اور کاہان کے ملحقہ علاقوں میں سیاسی امیدوار انتخابی مہم میں پیش پیش ہیں سیاسی حلقوں کی نئی سیاسی پیج وتاب سے علاقوں میں جاتی رونقیں لوٹ آئی ہیں امیدوار سیٹ ایڈ جسٹمنٹ سے جیت کے دعوں پر دعوے کئے جارہے ہیں جبکہ ووکروں اور لوگوں کے ووٹ کیلئے ناز و نخرے جاری ہیں جبکہ کہی عمر بھر کیلئے ووٹ دینے کی قسمیں لی جارہی ہیں ضلع میں گرم موسم کے باعث بڑھتے درجہ حرارت کے ساتھ مختلف علاقوں میں سیاسی درجہ حرارت بھی اپنے عروج پر ہے ڈسٹرکٹ کونسل کیلئے نظریں ماوند،کاہان کے کئی وارڈز اور سفید پر ٹک گئی ہیں کہ کہاں کیسے ٹرپ کارڈ کا استعمال کیا جائے جس میں بظاہر نوابزدہ گزین مری کے پینل کو برتری حاصل ہے جبکہ میونسپل کمیٹی میں پاکستان تحریک انصاف اور کوہلو ڈیموکریٹک میر اسماعیل مری پینل کے درمیان7 وارڈز پر کانٹے دار مقابلہ متواقع ہے مگر دوسری جانب ضلع میں ووٹرز الیکشن سے مایوس نظر آتے ہیں سیاسی پارٹیوں کے ورکروں اور قبائلی عمائدین کے جان بازوں کے علاوہ عام آدمی کا الیکشن میں دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہے ان کے مطابق انہوں نے گزشتہ دودہائی کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدوار وں کو سپورٹ کیا اور الیکشن جیتے ہوئے دیکھا ہے مگر المیہ یہ ہے یہاں ہر امیدوار جیت کر اپنے چند قریبی لوگوں تک محدود ہوجاتا ہے جس سے سپورٹ کرنے والے ہزاروں لوگ یکسر نظر انداز ہوجاتے ہیں اور اب لوگوں کی بڑی تعداد الیکشن میں حصہ لینے اور ووٹ ڈالنے میں دلچسپی نہیں لیتے ہیں یوں الیکشن کے دوران امیدواروں اورقبائلی عمائدین سے وعدے کئے جاتے ہیں الیکشن کے دن ووٹ کا آوٹ ٹرن بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے اس کا بنیادی وجہ لوگوں میں بڑھتی ہوئی مایوسی ہے ہر پارٹی آکر اپنا مدت پورا کرکے لوٹ جاتا ہے اور لوگوں کے مسائل وہی کے وہی رہ جاتے ہیں بلکہ مزید اضافہ ہوجاتا ہے اس لئے اب سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدوراوں کو ضلع میں عوام کے فلاح و بہبود کیلئے عملی اقدامات کرنے ہوں گے اور لوگوں کے اندر بڑھتے ہوئے مایوسی کو ختم کرکے زبانی دعوں کے بجائے حقیقی معنوں میں ترقی اور خوشحالی کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ عام آدمی اور ووٹرز کا اعتماد بحال ہوسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے