ڈیرہ بگٹی میں ہیضہ وباء نے تشویشناک صورتحا ل اختیار کرلی، مزید دوبچے جاں بحق
کوہلو(ڈیلی گرین گوادر) ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیر کوہ میں رواں ہفتے پھیلنے والے وبائی مرض ہیضے نے سینکڑوں افراد کو لپیٹ میں لے لیا ہے گزشتہ روز دو بچے مزید ڈائریا کی وجہ سے جان سے گئے ہیں 7ماہ کی ماہ نور اور آٹھ سالہ اسد جاں بحق ہوگئے ہیں جس سے ایک ہفتے کے دوران جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 19تک پہنچ گئی ہے جس میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں ڈیرہ بگٹی کے نواحی علاقے پیر کوہ میں ہیضے کی وباء آلودہ اور مضر صحت پانی کی فراہمی سے پھیل گئی ہے جہاں او جی ڈی سی ایل مقامی لوگوں کو پانی فراہم کرتا ہے مگر بارشیں نہ ہونے اور پانی کی ٹینک میں گندجمع ہونے کی وجہ سے لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈیرہ بگٹی اعظم بگٹی کے مطابق اس وقت سب سے بڑا مسئلہ واٹر کی کلورنیشن اور صاف شفاف پانی کی فراہمی ہے تاکہ وباء کو جڑ سے ختم کیا جاسکے جب تک علاقے میں صاف پانی کی فراہمی اور واٹر ٹینکوں میں جراثم کش ادویات کا استعمال نہیں کیا جائے گا بہت مشکل ہے کہ ہم اس وباء پر قابو پاسکیں کیونکہ ہیضے کی جڑ اس وقت آلودہ اور وائرس شدہ پانی ہے محکمہ پبلک ہیلتھ ڈیرہ بگٹی کو ہنگامی بنیادوں پر پانی کی کلورنیشن اور صاف پانی کی فراہمی کیلئے کردار ادا کرنا ہے مریضوں کی تعداد اب بھی دن بدن بڑھتی جارہی ہے اور آئے دن لوگ متاثر ہورہے ہیں جس سے ہمیں خدشہ ہے کہ کہی وباء مزید شدت اختیار نہ کرئے کیونکہ اس وقت بھی ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد گنجائش سے زیادہ ہے ہماری ٹیمیں ہسپتالوں اور مختلف قائم شدہ میڈیکل کیمپوں میں مریضوں کے علاج معالجے کیلئے مصروف عمل ہیں محکمہ صحت اس وبا ء کو جلد از جلد کنٹرول کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہے یہاں صاف وشفاف پانی کی فراہمی اور واٹر ٹینکوں میں جراثم کش ادویات کلورینشن کی ضرورت ہے تاکہ ہیضے کی بیماری کو جڑ سے ختم کیا جاسکے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے نوٹس لیکر فوری علاقے میں اقدامات کرنے کے ہدایت جاری کئے ہیں مقامی لوگوں نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ تاحال لوگوں کوعلاقے میں صاف پانی کی دستیابی میں مسائل درپیش ہیں مقامی لوگوں کو فوری پینے کے صاف پانی کی ضرورت ہے صاف پانی کی فراہمی سے علاقے میں تیزی سے پھلتے ہوئے وباء کی صورتحال کو فوری کنٹرول کیا جاسکے گا اگر بروقت ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہیں کئے گئے تو گرم موسم،ہسپتالوں میں مریضوں کیلئے جگہ کم پڑنے اور صاف پینے کے پانی کی عدم دستیابی سے مزید صورتحال سنگین ہونے کا خدشہ ہے۔