عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت کیخلاف ملک بھر میں درج توہین مذہب کے مقدمات چیلنج
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان سمیت اپنے رہنماؤں پر درج توہین مذہب کے مقدمات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا۔
ملک کے مختلف حصوں میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف مسجد نبوی میں پیش آئے واقعے پر توہین مذہب کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔پی ٹی آئی نے ملک بھر میں درج مقدمات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی جس میں وزیر داخلہ ، سیکریٹری داخلہ ، ڈی جی ایف آئی اے، پنجاب ، سندھ ، بلوچستان کے آئی جیز پولیس کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ مجھے اور مقدمات میں نامزد ساتھیوں کو غیر قانونی ہراساں کرنے سے روکا جائے، ملک بھر میں درج مقدمات کو ریکارڈ پر لانے کی ہدایت کی جائے ، پٹشنرز اور اس کے ساتھیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی سے روکا جائے، کس بنیاد پر مقدمات دائر کیے گئے وجوہات سے آگاہ کیا جائے، ایف آئی اے یا پولیس کا کوئی بھی ایکشن غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔پی ٹی آئی نے درخواست پر آج ہی سماعت کی استدعا کی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ عدالت پہنچ گئے اور درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقرر کردی۔
ہائی کورٹ میں درخواست کی سماعت ہوئی تو وکیل فیصل چوھدری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف فیصل آباد، اٹک، جہلم، بوریوالہ، کراچی، جھنگ، اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں مقدمات درج کیے گئے ہیں، شہباز گل سمیت دیگر کے خلاف گیارہ مختلف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چوھدری کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ سیکرٹری داخلہ یقینی بنائیں کہ فواد چودھری کو ہراساں نہ کیا جائے، آئندہ سماعت تک ان کے خلاف کوئی کارروائی بھی نہ کی جائے۔وکیل نے کہا کہ سات رکنی بینچ کا فیصلہ ہے کہ ایک واقعے کی ایک سے زائد ایف آئی آر درج نہیں کرائی جا سکتی، واقعہ مدینہ منورہ میں ہوا اور یہاں مقدمات درج کر لیے گئے، ہم چاہتے ہیں کہ تمام مقدمات کی فہرست عدالت کے سامنے رکھی جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس عدالت کے دائرہ اختیار تک پولیس کو ہدایات جاری کر دیتے ہیں، جب تک کوئی رکن اسمبلی ڈی نوٹیفائی نہ ہو، اسپیکر کی اجازت کے بغیر گرفتاری نہیں ہو سکتی۔فیصل چوہدری نے جواب دیا کہ فواد چوہدری رکن قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہو چکے ہیں مگر انہیں ڈی نوٹیفائی نہیں کیا گیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو فواد چوہدری کے خلاف 9 مئی تک کارروائی سے روک دیا۔
ادھر ڈاکٹر شہباز گل نے بھی بیرون ملک سے وطن واپسی کے لیے حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ اپنے خلاف درج مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کو تیار ہوں، میرے خلاف جھوٹی اور من گھڑت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت کے بعد وطن واپسی پر شہباز گل کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔بعدازاں فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عید کی چھٹیوں کے بعد عدالت عظمی کا دروازہ بھی کھٹکٹائیں گے، امید ہے چیف جسٹس اس معاملے کا نوٹس لیں گے۔