سیکورٹی فورسزکو عوام سے دوستانہ تعلقات قائم کرناچاہیے،سراج الحق
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے صوبائی امیر مولاناعبدالحق ہاشمی سے فون پر نوکنڈی واقعے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے معلومات لی مولانا عبدالحق ہاشمی نے قانونی تجارت،سیکورٹی فورسز کی مرضی سے بنی ہوئی چیک پوسٹ اور جائز وحلال کاروبار،بارڈرٹریڈمیں رکاوٹیں،بارڈر پر رہائش پزیر غریب چھوٹے تاجروں کے مسائل کے حوالے سے سراج الحق کو آگا ہ کیا۔مرکزی امیر سراج الحق نے کہاکہ بلوچستان کے بارڈرپر مقیم غریب تاجر جائز وحلال تجارت کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ پیش کرنا حکومت کیلئے مناسب نہیں۔حکومت کو توچاہیے تھا کہ تاجروں کو جائز کاروبارکے مواقع اور کام کے حوالے سے قانونی آسانی فراہم کریں لیکن بدقسمتی سے رکاوٹیں ومشکلات پیش کی جارہی ہے جو ناجائزوغلط ہے۔فورسزکو اس کھلی چھوٹ نہیں دی جاسکتی کہ وہ جب چاہے جہاں چاہے غریب تاجر زپر فائرنگ کریں۔اوربہت سے طریقے ہوسکتے ہیں کہ وہ لوگوں سے پوچھ گچھ کریں ان کو رکھوائے۔تاجر زکو غیر ملکی خطرناک لوگ سمجھنایاآخری آپشن کو پہلے استعمال کرنا دانشمندی نہیں۔انہوں نے کہاکہ نہتے تاجرزپر فائرنگ کرنا،ان کو سحراودشت میں چھوڑ نا،اپنی مرضی کی چیک پوسٹیں قائم کرنا ان چیک پوسٹوں کو نفرت بڑھانے کا ذریعہ بنناٹھیک نہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ فورسزکی جانب سے اپنی مرضی سے جگہ جگہ قائم چیک پوسٹوں کو فوری طور پر ختم کیا جائے تاکہ لوگوں کوآمدورفت میں آسانی مل سکیں اور سکون واطمینان سے تجارت وکاروبار کرسکیں۔ باپنے عوام کیساتھ غیروں جیسا سلوک کسی طریقے سے بھی مناسب نہیں یہ حالات کو مزید خراب کرنے کے مترادف ہے بلوچستان میں پہلے سے غربت بے روزگاری کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے زراعت تباہ ہوگئی۔حکمرانوں نے بلوچستان کے مظلوم عوام سے تووسائل چھین لیے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے تجارت کے جوجائزمواقع فراہم کیے ہیں وہ بھی چھینناچاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ منشیات واسلحہ غیر قانونی چیزیں ہیں اس پر ہر صورت سختی ہونی چاہیے جبکہ دیگر اشیائے ضروریہ عام استعمال کی چیزوں پو سختی ٹھیک نہیں۔بے روزگار نوجوان،تاجر دیگر افراد کہاں جائیں اور کیا کریں حکومت سیکورٹی فورسزکو عوام سے دوستانہ تعلقات قائم کرناچاہیے دشمن جیساسلوک ظالمانہ جابرانہ رویوں کی وجہ سے دوریاں وخلیج پیدا ہوتی ہے جو عوام اور ملک کے مفادمیں نہیں۔