افغان دارالحکومت کے اسکول میں دھماکا، 6 افراد ہلاک11زخمی

افغانستان کے دارالحکومت میں واقع لڑکوں کے اسکول میں دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک جبکہ 11 زخمی ہوگئے، سوشل میڈیا پر ہزارہ شیعہ محلے کے دل خراش مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔

کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے اے ایف پی کو بتایا کہ دھماکا عبدالرحیم شاہد اسکول میں ہوا جس میں دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد کا استعمال کیا گیا، واقعے کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک جبکہ 11 زخمی ہوئے۔خالد زدران کا مزید کہنا تھا کہ اسی علاقے میں تیسرا دھماکا ایک انگلش لینگویچ سینٹر میں ہوا لیکن یہ بات واضح نہیں ہے کہ یہ دھماکا خیز مواد کے سبب ہوا ہے، یا اس دھماکے کی وجہ کوئی اور تھی۔

قبل ازیں ترجمان پولیس نے ٹوئٹ کیا تھا کہ اسکول میں 3 دھماکے ہوئے، دھماکے اس علاقے میں ہوئے جہاں زیادہ تر ہزارہ برادری آباد ہے۔خیال رہے قبل ازیں داعش کے ایک گروپ کی جانب سے اس علاقے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔عینی شاہد نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ دھماکا اس وقت ہوا جب طلبہ صبح کی کلاسز لے کر واپس آرہے تھے۔

سوشل میڈیا پر جاری کردہ درد ناک تصاویر میں اسکول کے میدان اور دروازے پر متعدد لاشیں دیکھی جاسکتی ہیں۔تصاویر میں خون کے دھبے، جلی ہوئی کتابیں اور بکھرے ہوئے اسکول کے بستے نظر آئے، طالبان جنگجوؤں جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا ہے، متاثرین کو ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے، لیکن طالبان جنگجوؤں کی جانب سے صحافیوں کو جائے حادثہ سے دور کیا جارہا ہے۔

طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد عوامی مقامات پر حملوں میں بڑی حد تک کمی آئی ہے، تاہم ملک بھر میں داعش مسلسل فعال ہے۔ہزارہ برادری پر ہونے والے گزشتہ حملے کا الزام طالبان پر بھی عائد کیا گیا تھا، ہزارہ برادری ملک کی تقریباً 3 کروڑ 80 لاکھ آبادی کا 10 سے 20 فیصد حصہ ہیں۔

طالبان حکام کا اصرار ہے کہ ان کی فورسز نے داعش کو شکست دے دی ہے تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ گروپ افغانستان کی سخت گیر اسلامی حکومت کے لیے چیلنج ہے۔اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبان آئی ایس کے چھپے کارندوں کو پکڑنے کے لیے روزانہ چھاپے مار رہے ہیں، یہ چھاپے زیادہ تر ننگرھار صوبے میں مارے جا رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے