ملک اسلامی جمہوریہ لیکن اسلام کے مطابق کچھ نہیں ہو رہا، سپریم کورٹ
اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) سپریم کورٹ پاکستان نے کہا ہے کہ ہمارا ملک اسلامی جمہوریہ ہے لیکن یہاں اسلام کے مطابق کچھ نہیں ہو رہا سپریم کورٹ میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن میں پلاٹ الاٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم راتوں رات انقلاب لاتے ہیں۔ ملک اسلامی جمہوریہ ہے مگر یہاں اسلام کے مطابق کچھ نہیں ہو رہا۔
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ وزیر اعظم اپنی صوابدید پر 2،2 پلاٹ الاٹ کر دیتا ہے اور وزیر اعظم کون ہوتے ہیں ایسے پلاٹ دینے والے؟ ملک میں پلاٹ دینے کا کوئی اصول نہیں ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ اخبارات میں پڑھتے ہیں کہ سیکرٹری کو 2 پلاٹ دیئے گئے۔ ملک میں صرف بڑے لوگوں کو پلاٹ ملتے ہیں غریب کو کوئی نہیں دیتا اور کچی آبادی میں لوگوں نے اوپر نیچے چھوٹے چھوٹے کمرے بنائے ہوئے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا بڑے افسران کو دو دو پلاٹ نہیں دیتے؟
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پہلے دو دو پلاٹ دے دیئے جاتے تھے لیکن 2006 کے بعد کسی کو دو پلاٹ نہیں ملے اور درخواست گزار نے پلاٹ پر گھر تعمیر کر لیا اب ان سے واپس لیا جا رہا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کا پہلے ایک اور پلاٹ تھا اس لیے آپ سے واپس لیا جا رہا ہے۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے درخواست گزار کی پلاٹ واپس کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔