معاشرے میں ہراسگی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور پر تشدد روئیے باعث تشویش ہیں،صابرہ اسلام ایڈوکیٹ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) صوبائی خاتون محتسب صابرہ اسلام ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ معاشرے میں ہراسگی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور پر تشدد روئیے باعث تشویش ہیں، سرکاری محکموں سمیت کام کرنے کے مقامات پر انسداد ہراسگی کے لئے اقدامات کو موثر بنایا جارہا ہے اور ہراسگی میں ملوث ملزمان کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں ان کے خلاف کارروائی کرکے انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا ہراسگی سے متعلق زیر ٹالرنس پالیسی پر گامزن ہیں اور کسی سے کوئی رعایت روا نہیں رکھی جائیگی ان خیالات کا اظہار انہوں نے عورت فاونڈیشن کے ریجنل ڈائریکٹر علاؤالدین خلجی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر علاؤالدین خلجی نے صوبائی محتسب کو صنفی تشدد کے خاتمے کے لئے اپنی تنظیم کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا، صوبائی خاتون محتسب صابرہ اسلام نے کہا کہ بلوچستان میں ہراسگی کے واقعات کے خلاف موثر کارروائی کے نتیجے میں مختلف محکموں اور شعبہ جات سے بتدریج ہراسگی کے واقعات رپورٹ ہورہے ہیں اور لوگوں میں شعور بیدار ہو رہا ہے کہ ہراسگی ایک قابل تعزیر جرم ہے اور جرم کو روایات کی چادر میں تحفظ نہیں دیا جاسکتا صابرہ اسلام نے کہا کہ ہراسگی میں ملوث بااثر ملزمان مختلف حربے استعمال کرکے زیر سماعت مقدمات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں تاہم صوبائی خاتون محتسب سیکرٹریٹ کسی بھی قسم کے دباو کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے کیسز کا فیصلہ حقائق اور ٹھوس ثبوت کی بنیاد پر جاری کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ مختلف محکموں اور شعبہ زندگی میں موجود مافیاء اور ان کے کارندے نہ صرف دھونس دھمکیوں پر اتر آتے ہیں بلکہ بے بنیاد پروپیگنڈہ بھی شروع کردیتے ہیں ایسے عناصر کو جاننا چائیے کہ ان کی مائیں اور بیٹیاں بھی انہیں معاشرتی رویوں کی زد میں آسکتی ہیں صوبائی خاتون محتسب صابرہ اسلام نے کہا کہ ہراسگی کے مقدمات میں حق و انصاف پر مبنی فیصلوں کے ساتھ ساتھ معاشرے میں وسیع پیمانے پر شعوری آگاہی کی ترویج ضروری ہے تاکہ ایسے حالات کا قلع قمع کیا جاسکے جو پر تشدد رویوں کو جنم دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں سول سوسائٹی، وکلاء کی تنظیموں، میڈیا آرگنائزیشن، سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو ہمارا ساتھ دینا ہوگا تاکہ مل جل کر کثیر الجہتی اقدامات کے ذریعے معاشرے سے ہراسگی اور تشدد آمیز رویوں کا خاتمہ کیا جاسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے