گلگت بلتستان الیکشن:ووٹوں کی گنتی جاری،غیرحتمی غیرسرکاری نتائج موصول ہونا شروع

گلگت: پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع کر دی گئی ہے۔ تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

تفصیل کے مطابق گلگت بلتستان کے انتخابات میں کون سی سیاسی جماعت میدان مارے گی اور حکمرانی کا تاج کس جماعت کے سر سجے گا؟ اس کا فیصلہ آج ہوگا۔ تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں انتخابی معرکہ ہوگا۔

دس اضلاع کے 23 حلقوں سے 7 لاکھ سے زائد ووٹرز نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا جبکہ گلگت حلقہ 3 میں تحریک انصاف کے صدر جعفر شاہ کی اچانک موت کے بعد اس حلقے میں انتخابات 22 نومبر کو ہونگے۔

الیکشن کا عمل بغیر کسی وقفے کے صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہا۔ الیکشن کمیشن گلگت بلتستان نے پولنگ سٹیشن کے اندر موبائل فون لے جانے پر مکمل پابندی عائد کی تھی۔

اس کے علاوہ پولنگ سٹیشن کے 100 میٹر حدود کے اندر پوسٹرز اور بینرز لگانے اور چار سو میٹر کے اندر انتخابی مہم چلانے پر بھی پابندی عائد تھی۔ انتخابات کو صاف، شفاف، غیر جانبدار اور پرامن بنانے کیلئے الیکشن کمیشن گلگت بلتستان اور صوبائی حکومت نے تمام تر انتظامات مکمل کئے تھے۔

اس سلسلے میں 15 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکاروں نے پولنگ سٹیشنز پر خدمات سرانجام دیں۔ گلگت بلتستان کے انتخابات کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک کے دیگر صوبوں سے بھی پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کے خصوصی دستوں نے بھی یہاں خدمات سر انجام دیں۔

انتخابات کیلئے ایک ہزار ایک سو ساٹھ پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے تھے جن میں سے 311 کو حساس اور 428 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا۔ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور مقامی پولیس کے دس ہزار اہلکارڈیوٹی پر تعینات کئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ پیراملٹری فورسز نے بھی فرائض انجام دیے۔

گلگت بلتستان انتخابات میں 7 لاکھ 45 ہزار 361 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیام۔ ان میں چار لاکھ پانچ ہزار تین سو پچاس مرد اور تین لاکھ انتالیس ہزار نو سو بانوے خواتین شامل ہیں۔

تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پیپلز پارٹی (پی پی) اور مسلم لیگ (ن) میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ سیاسی جماعتوں نے گلگت بلتستان میں بھرپور انتخابی مہم چلائی۔ حکمران جماعت پی ٹی آئی، پی پی اور نواز لیگ نے جلسے، ریلیوں اور کارنر میٹنگز میں خوب جان ماری۔ امیدواروں نے کامیابی کے دعوے بھی کئے۔

کورونا صورتحال کے پیش نظر تمام پولنگ سٹاف، سکیورٹی اہلکاروں اور ووٹرز کو ماسک بھی مہیا کئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ پولنگ سٹیشنوں پر پولنگ عملے کو حفاظتی سامان کے آٹھ ہزار بیگ تقسیم کئے گئے تھے۔ حفاظتی سامان میں ماسک، گلوز، ہیڈ سینی ٹائزر، معلوماتی پوسٹر اور پلاسٹک فیس کور شامل تھے۔ پولنگ سٹیشنوں کے اندر ووٹرز ایک دوسرے سے چھ فٹ کے فاصلے پر رکھا گیا۔

کچھ مقامات پر پولنگ کے عمل میں سست روی کی شکایات بھی سامنے آئیں۔ انتخابی عمل اور سیکیورٹی کا جائزہ لینے کیلئے چیف الیکشن کمشنر نے مرکزی کنٹرول روم اور پولنگ سٹیشنز کا دورہ کیا۔

چیف الیکشن کمشنر راجہ شہباز خان نے انتخابی عمل اور سیکورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام ذمہ داری کیساتھ اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔

نگران وزیراعلیٰ گلگت بلتستان میر افضل خان کا کہنا ہے کہ عوام میں ووٹ کا حق استعمال کرنے کیلئے شعور اجاگر ہوا۔ مثالی الیکشن کا انعقاد یقینی بنایا۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج
جی بی 1، گلگت 1
جوہرعلی: پاکستان تحریک انصاف، ووٹوں کی تعداد 111
جعفر اللہ خان: پاکستان مسلم لیک ن
امجد حسین: پاکستان پیپلز پارٹی، ووٹوں کی تعداد 184
عبدالحمید گجر: جے یو آئی ف
طارق حسین: پی ایم ایل ق
جی بی 2، گلگت 2
فتح اللہ خان: پاکستان تحریک انصاف، ووٹوں کی تعداد 381
حافظ حفیظ الرحمان: پاکستان مسلم لیک ن، ووٹوں کی تعداد 114
جمیل احمد: پاکستان پیپلز پارٹی، ووٹوں کی تعداد 465
محمد مجاہد: جے یو آئی ف
ناصر میر: پی ایم ایل ق
جی بی 4، نگر 1
ذوالفقار علی: پاکستان تحریک انصاف، ووٹوں کی تعداد 152
عارف حسین: پاکستان مسلم لیک ن
امجد حسین: پاکستان پیپلز پارٹی
ہدایت حسین میر: پی ایم ایل ق
شیخ اختر حسیں: آزاد امیدوار، ووٹوں کی تعداد 113
جی بی 5، نگر 2
سجاد حسین: مسلم لیگ ن
مرزا حسین: پاکستان پیپلز پارٹی
عابد حسین: پی ایم ایل ق
حاجی رضوان علی: مجلس وحدت المسلمین ، ووٹوں کی تعداد 203
جاوید علی منوا: ٓآزاد امیدوار، ووٹوں کی تعداد 170
جی بی 6، ہنزہ
عبیداللہ بیگ: پاکستان تحریک انصاف، ووٹوں کی تعداد 323
ریحان شاہ: پاکستان مسلم لیک ن
ظہور کریم: پاکستان پیپلز پارٹی، ووٹوں کی تعداد 74
مہناز ولی: جے یو آئی ف
سکندر احمد: پی ایم ایل ق
کامل جان: آزاد امیدوار، ووٹوں کی تعداد 111
جی بی 7، سکردو 1
جی بی اے 7 سکردو 1 کے 25 پولنگ سٹیشنز کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار کے راجہ زکریا 4363 ووٹوں کے ساتھ آگے جبکہ پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سید مہدی شاہ 3414 ووٹ کے ساتھ پیچھے ہیں۔
جی بی 8، سکردو 2
جی بی اے 8 سکردو 2 کا مکمل غیر سرکاری اور غیر حتمی نتیجے کے مطابق مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے امیدوار محمد کاظم 7534 ووٹ لے جیت گئے جبکہ پیپلز پارٹی کے کے سید محمد علی شاہ 7146 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
جی بی 9، سکردو تھری
جی بی 9 سکردو 3 کے 46 پولنگ سٹیشنز کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجہ کے تحت آزاد امیدوار وزیر محمد سلیم 5903 ووٹ لے کر آگے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے فدا محمد ناشاد 4445 لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
جی بی 10، سکردو 4
وزیر حسن: پاکستان تحریک انصاف، ووٹوں کی تعداد 18
غلام عباس: پاکستان مسلم لیک ن
محمد خان وزیر: پاکستان پیپلز پارٹی
وزیر اسحاق: پی ایم ایل ق
راجہ ناصر علی: آزاد امیدوار، ووٹوں کی تعداد 105
جی بی 11، کھرمنگ
سید امجد زیدی: پاکستان تحریک انصاف، ووٹوں کی تعداد 545
شبیر حسین: پاکستان مسلم لیک ن
نیاز علی صیام: پاکستان پیپلز پارٹی
ڈاکٹر شجاعت میصم: آزاد امیدوار، ووٹوں کی تعداد 254
اقبال حسین: آزاد امیدوار، ووٹوں کی تعداد 360
جی بی 12، شگر
جی بی 12 شگر کے 37 پولنگ سٹیشنز کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے راجہ اعظم خان 4362 ووٹ لے کر آگے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے عمران ندیم 3614 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
جی بی 13، استور 1
خالد خورشید خان: پاکستان تحریک انصاف، ووٹوں کی تعداد 213
رانا فرمان علی: پاکستان مسلم لیک ن، ووٹوں کی تعداد 165
عبدالحمید خان: پاکستان پیپلز پارٹی
جی بی 14 استور 2
شمس الحق لون: پاکستان تحریک انصاف
رانا محمد فاروق: پاکستان مسلم لیک ن، ووٹوں کی تعداد 46
ڈاکٹر مظفر علی: پاکستان پیپلز پارٹی، ووٹوں کی تعداد 119
امداد اللہ: جے یو آئی ف
فرید اللہ خان: پی ایم ایل ق
جی بی 15، دیامر 1
نوشاد عالم: پاکستان تحریک انصاف
عبدالواجد: پاکستان مسلم لیک ن، ووٹوں کی تعداد 55
بشیر احمد: پاکستان پیپلز پارٹی، ووٹوں کی تعداد 162
مفتی ولی الرحمان: جے یو آئی ف
عاشق اللہ: پی ایم ایل ق
حاجی شاہ بیگ: آزاد امیدوار، ووٹوں کی تعداد 203
جی بی 16، دیامر 2
عتیق اللہ: پاکستان تحریک انصاف، ووٹوں کی تعداد 305
محمد انور: پاکستان مسلم لیک ن، ووٹوں کی تعداد423
دلبر خان: پاکستان پیپلز پارٹی
سیف اللہ: جے یو آئی ف
عبدالعزیز: پی ایم ایل ق
جی بی 17، دیامر 3
حیدر خان: پاکستان تحریک انصاف، ووٹوں کی تعداد 166
صدر عالم: پاکستان مسلم لیک ن
غفار خان: پاکستان پیپلز پارٹی
رحمت خالق: جے یو آئی ف، ووٹوں کی تعداد 197
جی بی 18، دیامر 4
حاجی گلبر خان: پاکستان تحریک انصاف، ووٹوں کی تعداد 78
سعدیہ دانش: پاکستان پیپلز پارٹی
مولانا عبدالرشید جے یو آئی ف، ووٹوں کی تعداد 55
مہرداد: پی ایم ایل ق
جی بی 19، غذر 1
ظفر محمد: پاکستان تحریک انصاف، ووٹوں کی تعداد 219
عاطف سلمان: پاکستان مسلم لیک ن
سید جلال شاہ: پاکستان پیپلز پارٹی
شیر امین: جے یو آئی ف
سہیل احمد: پی ایم ایل ق
نواز خان ناجی: آزاد امیدوار، ووٹوں کی تعداد 139
جی بی 20، غذر 2
نذیر احمد: پاکستان تحریک انصاف، ووٹوں کی تعداد 580
محمد نذر خان: پاکستان مسلم لیک ن
علی مدد شیر: پاکستان پیپلز پارٹی، ووٹوں کی تعداد 446
عبدالخالق: جے یو آئی ف
خان اکبر خان: پی ایم ایل ق
فدا خان: آزاد امیدوار، ووٹوں کی تعداد 80
جی بی 21، غذر 3
راجہ جہانزیب: پاکستان تحریک انصاف، ووٹوں کی تعداد 117
غلام محمد: پاکستان مسلم لیک ن، ووٹوں کی تعداد 95
محمد ایوب شاہ: پاکستان پیپلز پارٹی، ووٹوں کی تعداد 213
حفیظ الرحمان: آزاد امیدوار، ووٹوں کی تعداد 279
جی بی 22، گھانچے 1
جی بی 22 گانچھے ون کے 31 پولنگ سٹیشنز کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق آزاد امیدوار مشتاق حسین 3616 ووٹ لے کر آگے جبکہ تحریک انصاف کے ابراہیم ثنائی 2086 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
جی بی 23، گھانچے 2
آمنہ انصاری: پاکستان تحریک انصاف، ووٹوں کی تعداد 533
غلام حسین: پاکستان مسلم لیک ن
غلام علی حیدری: پاکستان پیپلز پارٹی
ولایت علی: جے یو آئی ف
ممتاز علی: پی ایم ایل ق
امان اللہ: آزاد امیدوار، ووٹوں کی تعداد 350
جی بی 24 گھانچے 3
گانچھے: جی بی ایل اے 24 کے مکمل پولنگ سٹیشن کا غیر حتمی نتیجہ پیپلز پارٹی کے امیدوار انجینئر محمد اسماعیل 6 ہزار 206 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ تحریک انصاف کے شمس الدین 5 ہزار 361 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے