وزیراعظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس،وزیراعلیٰ بلوچستان کی اجلاس میں شرکت

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل نے ملک میں خواتین اور بچوں میں غذائیت کی کمی کے مسئلہ پر قابو پانے کیلئے 350 ارب روپے کی لاگت کا منصوبہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے، پانچ سالہ منصوبہ کیلئے 175 ارب روپے وفاقی حکومت جبکہ اس کے مساوی صوبے مہیا کریں گے، توانائی سے متعلق معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی اہمیت کے پیش نظر مشترکہ مفادات کونسل کا آئندہ اجلاس اگلے سال کے پہلے ماہ منعقد کیا جائے گا۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بدھ کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں صوبہ پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ نے شرکت کی۔ مشترکہ مفادات کونسل نے بچوں میں غذائیت کی کمی اور سٹنٹڈ گروتھ سے متعلق اہم مسئلہ کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے اس پر قابو پانے کیلئے منصوبہ شروع کرنے پر اتفاق کیا۔ پاکستان میں غذائیت کی کمی اور سٹنٹنگ کے منصوبہ کی لاگت کا مجموعی تخمینہ 350 ارب روپے لگایا گیا ہے اور اس کی مدت پانچ سال (مالی سال 2020ئتا 2025ء) ہو گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ منصوبہ کی لاگت کا نصف جو تقریباً 175 ارب روپے ہے وہ وفاقی حکومت فراہم کرے گی اور اس کے مساوی صوبائی حکومتیں اپنا حصہ ڈالیں گی۔ اس منصوبہ سے ملک کی 30 فیصد آبادی مستفید ہو گی جس میں ماں بننے کی عمر کی ڈیڑھ کروڑ خواتین اور دو سال تک کی عمر کے 39 لاکھ بچے شامل ہوں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت غذائیت کی حامل اشیا کی فراہمی، نئے اور موجودہ ہیلتھ ورکرز کی استعداد کار میں اضافہ، ریسرچ اور مانیٹرنگ کی ذمہ داری نبھائے گی جبکہ صوبے موجودہ لیڈی ہیلتھ ورکرز، کمیونٹی ہیلتھ ورکرز، متعلقہ آبادی کی نشاندہی، پروگرام مینجمنٹ، ادارہ جاتی انتظام، اعداد و شمار کا تجزیہ اور تبادلہ کے ذریعے منصوبہ کے نفاذ کو یقینی بنائیں گے۔ مشترکہ مفادات کونسل نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے ایک ایکسپلوریشن بلاک کے صوبہ میں کسی دوسرے متوقع بلاک کے ساتھ سویپ/متبادل انتظام کی ایک دفعہ کیلئے اجازت کی درخواست کا جائزہ لیا۔ مشترکہ مفادات کونسل نے اس کی مشروط اجازت دیدی۔ کونسل نے گذشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔ ملک میں توانائی سے متعلق معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی اہمیت کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا آئندہ اجلاس اگلے سال پہلے ماہ طلب کیا جائے تاکہ بجلی، گیس اور ایندھن کی لاگت سے متعلق معاملات کو حتمی شکل دی جائے اور پانی سے متعلق مسائل حل کئے جا سکیں۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ توانائی کے معاملات قومی نوعیت کے ہوتے ہیں، اس بارے میں صوبوں کے مابین اتفاق رائے پیدا کیا جائے تاکہ اس کا پاکستان کے عوام کو فائدہ پہنچے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے