حب ضلع انتظامی تقسیم ہے جس کو لاسی قوم نے قبول کرلیا ہے، سردار محمد صالح بھوتانی
لسبیلہ (ڈیلی گرین گواادر) سینئر صوبائی وزیر بلدیات بلوچستان سردار محمد صالح بھوتانی نے اتوار کو حب کو ضلع بنانے کے حوالے سے وندر میں لسبیلہ کی تاریخ کے سب سے بڑے عظیم الشان مشاورتی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر غیرمقامیوں کو جلسوں میں لانے کا الزام لگانے والے الحمد اللہ 2018کے انتخابات میں میں نے صوبائی نشست پر اور میرے چھوٹے بھائی نے لسبیلہ گوادر کی قومی نشست پر بلوچستان کے تمام حلقوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ووٹ لیکر کامیاب ہوئے یہ ووٹ مجھے لاسیوں نے نہیں دیئے تو کیا جنات نے مجھے ووٹ دیئے آج کا جلسہ لاسی قوم کا ہم پر اعتماد کا ثبوت ہے حب ضلع انتظامی تقسیم ہے جس کو لاسی قوم نے قبول کرلیا ہے.انہوں نے کہا کہ آج ہزاروں لوگ ملکر ضلع حب کا جشن منا رہے ہیں نئے ضلع کو جنوبی لسبیلہ،حب لسبیلہ یا کوئی بھی خوبصورت نام دیا جاسکتا ہے یہ محض انتظامی تقسیم ہے اس سے کوئی قوم علاقہ تقسیم نہیں ہوگا انہوں نے سابق وزیراعلی جام کمال خان پر تنقید کرتے ہوئے کہ ان کے اوتھل جلسے میں تین سو بندے تھے آج کے جلسے نے ان پر عدم اعتماد کردیا جوکہ ہم پر عدم اعتماد کی بات کرتے تھے انہوں نے کہا کہ اوتھل جلسے میں گربیان میں ہاتھ ڈالنے اور لسبیلہ کی سرزمین تنگ کرنے کی دھمکیاں دی گئیں تو ان کا آج کے جلسے کے شرکاء نے خوبصورت جواب دیا ہمارے گریبان تک پہنچنے کے لیے ان تمام دوستوں سے ہوکر آنا پڑے گا پہلے ہم دریجی تک محدود تھے آج الحمداللہ پورے لسبیلہ تک رسائی ہے انہوں نے کہا کہ بھوتانی خاندان نے محبت پیار اور امن کا نہ صرف پیغام دیا بلکہ عملی مظاہرہ کیا ہے انہوں نے جلسے کے شرکاء کو مخاطب کرتے کہا کہ ہم کوئی سردار میر معتبر نہیں آپ کے بھائی ہیں سب کیلئے دل میں عزت ہے سب کی خوشی دکھ غم میں شریک ہونے والے ہیں مجھ سمیت میرا خاندان لسبیلہ کے عوام کا خدمت کرنے والا ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے نئے ضلع کے ایجنڈے کی منظوری دی تو لسبیلہ کی کسی غریب میر معتبر کو تکلیف نہیں ہوئی تکلیف ان کو ہوئی کہ جنھوں نے ہمیشہ لوگوں کا خون چوس کر جیبیں بھری ہیں نئے ضلع کا نوٹیفکیشن آج سے ایک دو دن قبل ہوجاتا لیکن ان کی مصروفیت کے سبب یہ نہ ہوسکا انشاء اللہ نیا ضلع بن چکا ہے سردار صالح بھوتانی نے کہا کہ کچھ لوگوں کی یاداشت بہت کمزور ہوتی ہے سابق صدر آصف زرداری نے وندر ڈیم کا افتتاح کیا جس کے آٹھ ہزار لوگ گواہ ہیں وندر ڈیم کی تعیمر میں اسلم بھوتانی نے اہم کردار ادا کیا تھا لیکن اس کے بات جو ممبر قومی اسمبلی بنے انہوں نے وندر ڈیم کو پیچھے دھکیل دیا تھا لیکن پھر لسبیلہ کے لوگوں نے اسلم بھوتانی کو ممبر قومی اسمبلی منتخب کیا تو وندر ڈیم پر کام دوبارہ شروع کروایا گیا اس دوران نقصان صرف ملک اور عوام کا ہوا اور ڈیم کی تعمیرات کے اخراجات بڑھ گئے وندر ڈیم کا کم ازکم کریڈیٹ کسی اور نہیں لینا چاہیے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ لسبیلہ کی انتظامی تقسیم کو لاسیوں کا نقصان قرار دے رہے ہیں اس لیے تقریر لاسی زبان میں کررہا ہے اور جلسے میں یہ ہی وہ لوگ ہیں جوکہ ہمارے دوست بھائی ہیں جو نئے ضلع کی حمایت کررہے ہیں لسبیلہ کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا جلسہ ہے ایسا جلسہ لسبیلہ میں نہ ہوا اور نہ ہی انشاء اللہ ہوگا آج لسبیلہ کے دوست سب ملکر نئے انتظامی ضلع کا جشن منا رہے ہیں کیونکہ یہ لسبیلہ کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا جس کو موجودہ صوبائی حکومت پورا کرنے جارہی ہے انہوں نے کہا کہ الیکشن دو ہزار اٹھارہ میں انہوں نے تیس ہزار ووٹ لیے اور بلوچستان میں کسی حلقے میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والی فہرست میں پہلے نمبر پر ہوں اسی طرح اسلم بھوتانی کو بھی ہزاروں ووٹ دیے یہ ووٹ لسبیلہ کے عوام نے ہی دیے تھے سردار صالح بھوتانی نے کہا کہ جام خاندان نے لسبیلہ ریاست کو رضا کارانہ طور پر پاکستان میں شامل کیا جوکہ ان کا اچھا فیصلہ تھا اب لسبیلہ ریاست نہیں رہا لسبیلہ سے جب اورماڑہ نکالا گیا تو کیوں کوئی نہیں بولا اور کچھ حصے کراچی میں شامل کیے گئے تو کوئی نہیں بولا اب یہ ایک انتظامی تقسیم پر اتنا شور کیوں؟ انہوں نے کہا کہ بھوتانی خاندان نے لسبیلہ کے عوام کی خدمت کی میرعبدالقدوس بزنجو کے سابقہ دور حکومت میں حب کی تعمیر و ترقی کے لیے ایک ارب بیس کروڑ روپے کی منظوری لی بیس کروڑ خرچ بھی ہوئے کہ جام کمال کی حکومت آئی اور ایک ارب روپے پر یہ کہہ کر کٹ لگا دیا کہ ٹاون پلاننگ کرکے یہ فنڈز ریلیز کریں لیکن تین سال سے زائد عرصہ گذر گیا ٹاون پلاننگ نہ ہوسکی انہوں نے جلسے میں شریک ہونیوالے تمام سیاسی تنظیموں قبائلی عمائدین اور عوام کا جلسے میں بھر پور شرکت پر شکریہ ادا کیا ممبر قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے وندر جلسے سے مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا وہ سردار صالح بھوتانی۔اپنی اور شہزاد صالح بھوتانی کی طرف سے جلسے میں شریک ہونیوالی سیاسی پارٹیوں جے یوآئی کے ممبر اسمبلی مکھی شام لعل لاسی۔ سابق سینٹر اشوک کمار۔وڈیرہ محمد حسن جاموٹ۔ سائیں اسماعیل سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی۔ بی این پی۔ جمعیت۔این جی اوز اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آج انہوں نے بھوتانی خاندان کو جو عزت بخشی ہے ہمارا وعدہ ہے کہ اس سے بڑھکر سب کو عزت دیں گے اس موقعہ پر جمعیت علماء اسلام کے ممبر صوبائی اسمبلی مکھی شام لال لاسی پی پی پی رہنماؤں محمد شریف پالاری حاجی محمد انور رونجہ قبائلی شخصیت وڈیرہ محمد حسن جاموٹ نیشنل پارٹی لسبیلہ کے رہنما کامریڈ محمد سلیم بلوچ بی این پی مینگل کے رہنما عبدالحمید رونجہ جمعیت علماء اسلام کے سینئر رہنما مولانا یعقوب ساسولی وسیم دودہ حاجی براد واہورہ داد محمد بلوچ فیض محمد سوری کمال محمد حسنی غفار زہری محمد ندیم رند عبدالرزاق لاسی اصغر بزنجو اسد اللہ بندیچہ مول چند حبیب اللہ پٹھان محمد اقبال جاموٹ عبدالخالق لانگو عاصم ایڈووکیٹ بابو فیض شیخ کاشف انور عالم مری ایڈووکیٹ سردار خلیل رونجہ شیرمحمد انگاریہ سردار اختر انگاریہ عبدالشکور لانگو ایڈووکیٹ نصیر چاکرانی موندرہ حافظ غلام رسول بروہی ؤدیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لسبیلہ کو انتظامی طورپر دو اضلاع میں تقسیم کرنے کے فیصلے کو لیکر بڑا شوروغوغا کیا جارہا تھا کہ یہ لسبیلہ کی تقسیم نہیں بلکہ لاسیوں اور لسبیلہ میں رہائش پذیر قبائل کو تقسیم کرکے اقلیت میں تبدیل کرنے کی ایک مزموم سازش قرار دیا گیا جبکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے لسبیلہ کو انتظامی طورپر دو اضلاع میں تقسیم کرنے سے لسبیلہ کی انفرادیت میں اضافہ ہوگا ترقی وخوشحالی کی راہیں کھولیں گی اور ملازمت کے وسیع مواقعے میسر ہونگے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو جب صوبے کا درجہ دیا گیا تو اس وقت صوبے میں نو ضلع تھے جبکہ اس وقت بلوچستان میں بتیس صوبے ہیں جن کے بننے سے کسی نے واویلا نہیں مچا پھر لسبیلہ کو دو انتظامی اضلاع میں تقسیم کرنے پر ا تنا شوروغوغا کس لئے بھوتانی کاروان کی جانب سے منقعد کئے گئے مشاورتی جلسے میں ہزاروں کی تعداد میں لسبیلہ بھر سے لوگ شامل ہوئے