مولانا فضل الرحمان نے کارکنان کو اسلام آباد پہنچنے اورملک گیر پہیہ جام کرنے کی ہدایت

اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) اسلام آباد پولیس نے پارلیمنٹ لاجز میں انصار الاسلام کی بے دخلی کے لیے آپریشن کر کے اراکین قومی اسمبلی سمیت 15 افراد کو گرفتار کرلیا، مولانا فضل الرحمان نے کارکنان کو اسلام آباد پہنچنے اور ملک گیر پہیہ جام کرنے کی ہدایت کردی۔

انصار الاسلام فورس کے پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے کے معاملے پر آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس نے نوٹس لیا اور ڈی چوک پر قائم ناکہ انچارج، پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹر انچارج اور لائن آفیسر کو معطل کر دیا۔

علاوہ ازیں آئی جی اسلام آباد نے ناکہ پریڈ ایونیو کے انچارج ہیڈ کانسٹیبل سبطین حیدر، جبکہ کانسٹیبل فیصل خان، نویداور شہزاد کو بھی ڈیوٹی میں غلفت برتنے کے الزام میں معطل کرتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز کو معاملے کی انکوائری کے لیے ہدایت جاری کی۔

آئی جی کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری اپوزیشن ارکان کی سیکیورٹی کیلئے آنے والی جے یو آئی کی انصار الاسلام فورس کو ہٹانے کے لیے پہنچی تو جے یو آئی کے رکن اسمبلی صلاح الدین ایوبی اور پولیس کے درمیان تکرار ہوئی جو دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرگئی صلاح الدین ایوبی نے آئی جی سے مخاطب ہوکر کہا کہ یہ ہمارے مہمان ہیں اور قانون کے مطابق یہاں ٹھہرے ہوئے ہیں، یہ غیر مسلح لوگ ہیں جن سے کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔

اس دوران دھکم پیل ہوئی جس میں مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کا پاؤں زخمی ہوا جبکہ جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی زخمی ہوئے۔ بعد ازاں آئی جی نے پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن کا فیصلہ کرتے ہوئے اہلکاروں کو میڈیا نمائندگان کو باہر نکالنے کی ہدایت کی۔

ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے جے یو آئی کےارکان اسمبلی مولانا صلاح الدین اور مولانا جمال الدین کے فلیٹس کی تلاشی لی گئی۔وفاقی پولیس نے ایم این اے جمال الدین اور اراکین سمیت 15 افراد کو حراست میں لیا، اور صلاح الدین ایوبی کے لاج میں بھاری نفری داخل ہوئی۔ جیمعت علما اسلام کے ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے ایم این اے کے کمرے سے جمال الدین سمیت پانچ لوگوں کو گرفتار کیا۔

رکن اسمبلی اور انصار الاسلام فورس کے محافظوں کو گرفتار کر کے لے جانے والی پولیس کی گاڑی کو پیپلزپارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے عمارت کے خارجی دروازے پر روک کر احتجاج کیا، جس پر پولیس گرفتار افراد کو عقبی دروازے سے لے کر روانہ ہوگئی۔مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی اور سابق اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ شیدا ٹلی کی کوئی بدمعاشی نہیں چلے گی، جب مذاکرات ہورہے تھے تو پولیس کیسے اندر داخل ہوئی، اب ہماری جنگ شروع ہوگئی اور تمام اراکین اسمبلی گرفتاری دیں گے۔آغا رفیع اللہ نے آئی جی اسلام آباد کو مخاطب کر کے کہا کہ ’آئی جی کا یہاں کیا کام، میری گاڑی کو کیوں روکا اور پولیس یہاں کیسے داخل ہوئی۔

انہوں نے پولیس کو پیچھے دھکیل کر رکاوٹ کو خود ہٹایا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیں اطلاعات تھیں کہ ہمارے اراکین اسمبلی کو اغوا کیا جائے گا، حکومت نے لاجز پر حملہ کیا ہے کہ میں پی ڈی ایم کی سربراہ کی حیثیت سے پہنچا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہر پارٹی کے ورکر کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہوسکے تو اسلام آباد پہنچے اور اگر وہ نہیں پہنچ سکتے تو اپنے اپنے علاقوں میں مرکزی شاہراہیں بند کردیں۔مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کو عمران خان اور اسکی تیزی سے گرتی ہوئی حکومت کا آلہ کار بننے سے پرہیز کرنا چاہیے، اس قسم کی پاگل پن پر مبنی کاروائیوں کا الزام اپنے سر لینا مناسب نہیں۔ نقصان اٹھانا پڑے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے