ملک کے سیاسی ماحول میں مسلسل مشاورت جاری ہے،،مولانا فضل الرحمن …….. موجودہ حکومت کہوں یا سابق کہنا بہتر رہے گا،اختر مینگل
اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور بی این پی کے سربراہ اختر مینگل کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ملک کے سیاسی ماحول میں مسلسل مشاورت جاری ہے،اس ناجائز حکومت کے خاتمہ کیلئے مشاورت کی گئی ہے،اس معرکہ کو کامیاب بنانے پر بات چیت کی ہے۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن نے متحد ہوکر تحریک عدم اعتماد جمع کرائی ہے، ملک میں مشاورت کا مسلسل عمل چل رہا ہے۔ اختر مینگل نے کہاکہ اسے موجودہ حکومت کہوں یا سابق کہنا بہتر رہے گا،کچھ وجوہات کی بنا پر ہم اپوزیشن کا حصہ بنے۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کے تمام فیصلے باہمی اتفاق رائے سے ہوئے،اپوزیشن کے اتفاق رائے سے عدم اعتماد کی تحریک کو پیش کیا گیا ہے،تحریک کو کامیاب بنانے کے لئے حکمت عملی پر بات کی گئی۔ ایک سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ انصار الاسلام کی کوئی جھڑپ نہیں ہوئی،رضا کار ہیں،جمعیت کے رضا کاروں کا شعبہ ہے،تشدد کا ماحول بنانا پی ٹی آئی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ نہ ہم مسلح ہیں نہ جھڑپ چاہتے ہیں،ہمارے رضاکار پرامن ہیں،شاید پی ٹی آئی اس کو پرتشدد بنانا چاہتی ہے۔ انغہوں نے کہاکہ ہمیں تو باقاعدہ دھمکی دی گئی ہے،ہم خدانخواستہ پولیس کا کنٹرول نہیں سنبھالا۔ انہوں نے کہاکہ ایسی بزدل حکومت میں نے نہیں دیکھی جو رضاکاروں سے ڈرتی ہے،دھمکیاں بھی ہمیں دیں اور پھر رضاکاروں پر بھی تنقید کریں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاہک انصار اسلام کے کارکنان غیر مسلح ہیں کسی ٹکراؤکا کوئی ماحول نہیں،عمران خان کو کہنا چاہتا ہوں گھبرانا نہیں۔ سر دار اختر مینگل نے کہاکہ حکومت کے جانے میں دیر نہیں لگے گی،ساڑھے تین سال لگے اب تو چودہ دن کی بات ہے۔ ایک سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اگر لاجز میں داخلے کیلئے اجازت کی ضرورت ہے تو ضرور لی گئی ہوگی۔