پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف میڈیا تنظیموں نے مشترکہ پٹیشن دائر کردی
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن، صحافتی تنظیموں اور سینئر صحافیوں نے بھی پیکا ترمیمی آرڈیننس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن، آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز، کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز سمیت سینئر صحافیوں نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف سینئر قانون دان منیر اے ملک کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی ہے۔
جس میں کہا گیا ہے کہ آرڈیننس جعلی خبروں اور غلط معلومات روکنے کی آڑ میں درحقیقت عوامی شخصیات کے کام پر بحث اور تبصرے کو روکے گا جو اچھی حکمرانی اور فعال جمہوریت کے لیے ضروری ہے۔ ترمیم کے ذریعے متعارف کرائی گئی سیکشن 44 اے فائیو جج پر دباؤ ڈالے گی اور اس کی آزادی پر تلوار لٹکائے گی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرڈیننس جاری کرنے کے لیے صدر کے پاس مناسب جواز ہونا ضروری ہے، آرڈیننس سیلف سینسر شپ کو فروغ دینے کا باعث بنے گا، اٹھارہ فروری 2022 کو صدر مملکت نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا جو آئین میں درج بنیادی حقوق اور آئین کے متعدد آرٹیکلز سے متصادم ہے، پیکا ترمیمی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 4، 9، 19، 19 اے اور 89 کی خلاف ورزی ہے لہذا غیر آئینی قرار دے کر کاالعدم کیا جائے۔
درخواست میں بذریعہ سیکرٹری کابینہ، وزارت اطلاعات، وزارت آئی ٹی اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔واضح رہے کہ حکومت کے جاری کردہ متنازعہ ترین ’’پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز (امینڈمنٹ) آرڈیننس 2022‘‘ (پیکا ترمیمی آرڈیننس 2022) کو پاکستانی میڈیا اور صحافی تنظیموں کے علاوہ انسانی حقوق اور آزادئ اظہار کے ملکی و بین الاقوامی ادارے بھی سیاہ ترین قانون قرار دے چکے۔