صوبے خودمختار بااختیار ہوں گےتو یقینا وفاق سے متعلق خدشات وتحفظات دور ہوں گے، آغا حسن بلوچ

کوئٹہ(ٰ ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ایم این اے آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے اپنے بیان میں حکمرانوں کی جانب سے 18 ویں ترمیم کو مسئلہ قرار دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبوں اور محکوم اقوام کو مزید اختیارات اور خودمختاری دی جاتی تاکہ صوبے پسماندگی‘ بدحالی‘ محرومیوں کے خاتمے کیلئے خود ہی کوششیں کرتے جب صوبے خودمختار بااختیار ہوں گے تو یقینا وفاق سے متعلق خدشات و تحفظات دور ہوں گے بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے ابتداء دنوں سے حکمرانوں کے 18ویں ترمیم سے متعلق واضح کر دیا تھا کہ 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی ہر فورم پر مختلف کرے گی،بی این پی نے آزاد بنچوں پر ہونے کے باوجود اس بات کو واضح کیا کہ 18ویں سے متعلق کسی سازش کا حصہ بنیں گے نہ ہی اسے رول بیک کرنے کی اجازت دیں گے،حقیقی جمہوری ریاستوں میں عوام اور صوبوں اختیارات جتنے ہونے چاہئے اتنے 18ویں ترمیم میں بھی نہیں مگر اس کے باوجود 18ویں ترمیم پر بھی قابل قبول ہے،پسماندہ صوبوں نے 18ویں ترمیم کو تسلیم کیا مگر آخر کار حکمرانوں کا چہرہ عوام کے سامنے آ چکا ہے وہ نہیں چاہتے کہ صوبوں کو خودمختاری دی جائے بی این پی جمہوری عوامی قوت ہے جس میں عہدیداروں کا تعلق مڈل کلاس سے ہے پارٹی نے بلوچستان میں فرسودہ قبائلی رشتوں کے خاتمے اور بلوچستان کی حقیقی آواز بن کر اسلام آباد کے ایوانوں میں سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں بلوچ مسئلے کے حل‘ بلوچستان کے ساحل وسائل کے دفاع‘ بلوچستانی عوام کے حق حاکمیت‘ حق ملکیت کی جدوجہد کو تقویت دی سیندک‘ ریکوڈک‘ سی پیک اور گوادر سے متعلق بلوچستان کے ہر طبقہ فکر کی حقیقی نمائندگی کی ہے اور ہمیشہ اصولی موقف کا پرچار کرتی رہی ہے انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کو کسی بھی صورت رول بیک کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی حکمرانوں کے گماشتے جو بلوچ اتحاد و یکجہتی کے خلاف باہم دست و گریبان کرنے کی پالیسی اپنا رہے ہیں پارٹی اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ماضی میں بھی راہشون سردار عطاء اللہ خان مینگل نے ماہی کولاچی‘ بحر بلوچ اور بلوچستان کے تمام بلوچوں کو یکجا کرنے میں جو کردار ادا کیا اس کو پارٹی مزید تقویت دے گی پارٹی اس متعلق واضح کر چکی ہے کہ بلوچ ایک قوم جس کی تین بڑی زبانیں بلوچی‘ براہوئی‘ کھیترانی ہیں بعض علاقوں میں سندھی‘ سرائیکی بھی بولی جاتی ہے سوشل میڈیا میں نفرت انگیز بیانات اجاگر کرنے کی سازشوں کو پارٹی سمجھتی ہے چند ماہ بعد مردم شماری ہونے جا رہی ہے ماضی کی طرح ایک بار پھر خانہ شماری‘ مردم شماری میں اقلیت میں بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے اور افغان مہاجرین کی آباد کاری کے فکر کو آگے لایا جا رہا ہے تمام بلوچوں ان سازشوں کو سمجھیں اور منظم انداز میں اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے