بلوچستان کو لاوارث چھوڑنے والے خودمالامال جبکہ عوام کو خوار کردیا ہیں، مولانا عبدالحق ہاشمی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا ہے کہ بلوچستان کو لاوارث چھوڑنے والے خودمالامال جبکہ عوام کو خوار کردیا ہیں۔ سلگتے اجتماعی مسائل کے حل کیلئے حکمرانوں کو سنجیدگی واخلاص دکھانی ہوگی۔کوئٹہ میں صفائی،سٹریٹ کرائمز،ٹریفک مسائل کی وجہ سے عوام پریشان ہیں۔بدقسمتی سے قانون وحکومت نام کی کوئی چیزنہیں،ہر طرف اندھیرنگری،بدعنوانی وبدامنی ہیں بلوچستان میں ایک بار پھر بدامنی شروع ہوناسیکورٹی فورسزوحکومت کی ناکامی ہے۔کوئٹہ دھرنے کے ذریعے عوام کو حقوق ملنے کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے کئی دہائیوں سے حکومت واپوزیشن میں رہنے والوں نے اہل بلوچستان کو حقوق نہیں دیے جس کی وجہ سے آج بلوچستان میں ہر طرف مسائل پریشانی اورمشکلات ہیں۔ حکومت اور نام نہاد بڑی اپوزیشن آپس میں ملے ہوئے ہیں حکومت وراپویشن عوام کے بجائے ایک دوسرے کا ساتھ دے رہی ہے۔بلوچستان کے مختلف علاقوں سے حقوق کے حصول کیلئے حق دو تحریکوں کا اُٹھنا نیک شگون ہے۔جماعت اسلامی حق دو تحریک کی مکمل حمایت کر رہی ہے۔ مسائل کی دلدل میں گھرے بلوچستان کو جماعت اسلامی مسائل کے دلدل سے نکال سکتی ہے عوام نے سب کو آزما لیا جماعت اسلامی پر اعتما دکرکے مسائل کاچھٹکاراحاصل کیا جاسکتاہے۔جمہوریت کے فقدان،بدترین دھاندلی وہر طرف بدعنوانی،شفاف الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے عوام کا انتخابات وسیاست سے اعتما داُٹھتا جارہا ہے۔سیاسی جماعتوں کو جمہوریت کے استحکام،مسائل کے حل،آمریت کا راستہ روکھنے کیلئے حقیقی جمہوری دیانت دار سیاسی جماعتوں کا ساتھ دینا چاہیے۔ انتخابی عمل سے قوم کا اعتماد مجروح کرنا بھی سازش ہے۔سیاست وسیاسی جماعتوں کو موروثیت،آمریت سے بچانا وقت کی اہم ضرورت ہے ملک جمہوری جدوجہد سے آزاد ہوا، اسے آگے لے کر جانے کے لیے سیاسی و جمہوری اقدار کا مضبوط ہوناضروری ہے۔ بلوچستان میں ہر طرف مسائل ہی مسائل اورمشکلات ہی مشکلات ہیں صوبہ مسائل کی آماجگاہ بن چکی ہے۔بلوچستان بھرکے معصوم ومظلوم عوام شدید پریشان ہے۔غربت و بدترین مہنگائی، بے روزگاری سے عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں سیاسی جماعتوں کو جمہوریت کے استحام،عوام کا اعتما دحاصل کرنے اور آمریت کا راستہ روکھنے کیلئے اپنے اندر بھی جمہوریت لانا ہو گی۔ رنگ، نسل اور قومیتوں کی بنیاد پر تفریق ہمیں کو کمزور کر رہی ہے۔ ہمیں عوام اورملک کے بارے میں سوچنا ہو گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے