بلوچستان کے نوجوان محض نوکری حاصل کرنے کیلئے تعلیم حاصل کرنے کی بجائے اپنی سرزمین اور ضمیر کا مالک بننے کو ہدف بنائیں،نوابزادہ لشکری رئیسانی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان پیس فورم کے سربراہ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے نوجوان محض نوکری حاصل کرنے کیلئے تعلیم حاصل کرنے کی بجائے اپنی سرزمین اور ضمیر کا مالک بننے کو ہدف بنائیں۔ بلوچستان پیس فورم کی کوششوں سے کتاب دوستی اور کتب بینی کے رجحان میں کسی حد تک اضافہ ہوا ہے امید ہے آئندہ نسلیں کتاب سے رشتہ جوڑ کر اپنے مستقبل کا تعین خود کرنے صلاحیت اپنے آپ میں پیدا کریں گے۔ بلوچستان پیس فورم کے سربراہ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے دیگر رضاکاروں کے ہمراہ کراچی اسٹریٹ لائبریری کے بانی سید سلطان بخاری کی جانب سے بھجوائی گئی چار سو سے زائد کتابوں کا جائزہ لیکر مختلف تعلیمی اداروں اور لائبریریوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے فراہمی کے لئے ان کی فہرستیں ترتیب دیں یہ کتابیں آئندہ چند روز میں مختلف تعلیمی اداروں اور لائبریریوں کے منتظمین کے حوالے کی جائیں گی،بلوچستان پیس فورم کے سربراہ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے بات چیت کرتے ہوئے بلوچستان پیس فورم کے رضاء کاروں کا شکریہ ادا کیا کہ مختلف ممالک اور صوبوں میں ہمارے رضاء کار کتابیں جمع کرکے ہم تک پہنچاتے ہیں جو یقیناًپیچیدہ مگر قومی فریضہ ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان پیس فورم کے پلیٹ فارم سے اب تک بلوچستان کی مختلف جامعات اور لائبریریوں کو 50 ہزارسے زائد کتابیں فراہم کی گئی ہیں جس کا مقصد صوبے میں کتاب دوستی اور کتب بینی کے کلچر کو فروغ دینا ہے صوبے کے لوگ کتابوں کیساتھ رشتہ جوڑ کر علم کے ذریعے اپنے مستقبل کا تعین کریں،انہوں نے کہا کہ پاکستان بلخصوص بلوچستان کی سیاست میں شارٹ کا کلچر آگیا ہے اور لوگ سیاست میں شارٹ کٹ کو ترجیح دیتے ہیں بدقسمتی سے تعلیم میں بھی اب شارکٹ کا رجحان بنتا جارہا ہے زیادہ تر نوجوان تعلیم ملازمت کے حصول کیلئے حاصل کرتے ہیں ایسے میں بلوچستان پیس فورم کی کوششوں سے سماج میں کتاب دوستی کتابین پڑھنے کے رجحان میں کسی حد تک اضافہ ہوا ہے صوبے کے لوگ کتاب پڑھنے کی جانب توجہ دے رہے ہیں امید ہے کہ آئندہ نسلیں کتاب سے رشتہ جوڑکر اپنے مستقبل کا تعین کریں گی،انہوں نے کہا کہ کتاب دو نکتہ نظر کے درمیان نہ صرف ڈائیلاگ کا ذریعہ ہے بلکہ،پرامن ڈائیلاگ کا طریقہ بھی ہے، انہوں نے طلباء وطالبات پر زور دیا کہ ان کی ترجیح یہ نہیں ہونی چائیے کہ وہ تعلیم محض نوکری حاصل کرنے کیلئے کریں بلکہ ان کی ترجیحات اور ہدف یہ ہونا چائیے کہ وہ تعلیم حاصل کرکے ااپنی زمین اور ضمیر کا مالک بنیں گے اور آئندہ نسلوں کو ایک بہتر سماج اور بہتر ماحول فراہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کی لائبریریاں ہمارا قومی اثاثہ ہیں جہاں موجود کتابوں سے طلباء استفادہ کرتے ہیں ان کیساتھ نجی لائبریریوں کو بھی بلوچستان پیس فورم کی جانب سے ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کتابیں فراہم کی جارہی ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے