دہشتگردی میں ملوث افراد بلوچ قوم کے خیر خواہ نہیں دہشتگردہیں، مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں میر عبدالقدوس بزنجو
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے واقعات میں ملوث عناصر کو منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا ایک دو واقعات سے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ سرمایہ کاری اور ترقی کا راستہ روک لے گا تو یہ انکی خام خیالی ہے، دہشتگردی میں ملوث افراد بلوچ قوم کے خیر خواہ نہیں دہشتگردہیں، مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ سب لوگ آئیں اور بلوچستان کی ترقی میں کردار ادا کریں ہوسکتا ہے کہ دہشتگردی کے واقعات مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کے لئے کئے جارہے ہوں، کابینہ میں فیصلہ فرد واحد نہیں بلکہ اکثریت کی بنیاد پر ہوتے ہیں مخالفت ہر ایک کا جمہوری حق ہے لیکن کابینہ میں کوئی ناراض نہیں ہے، اپوزیشن کو نہیں بلکہ تین سال سے نظر انداز علاقوں کا احساس محرومی ختم کرنے کیلئے ترقیاتی فنڈز دئیے جارہے ہیں، یہ بات انہوں نے جمعہ کو جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے سیکرٹریٹ میں سائنس کالج چوک پر بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعزیت اور زخمیوں کی مذاج پرسی کرنے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی اس موقع پر جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے مولانا عبدالقادر لونی، عبدالستار چستی، قاری مہر اللہ سمیت دیگر بھی موجود تھے، وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کی نئی لہر شروع ہوئی ہے تربت میں سیکورٹی فورسز پر حملے کے واقعہ کے بعد میں خود تربت گیا اوروہاں جوانوں سے تعزیت کی اور انکا حوصلہ بڑھایا انہوں نے کہاکہ آج بلوچستان کے پر امن ہونے میں سیکورٹی فورسز کی قربانیاں شامل ہیں البتہ صوبے میں ایک دہشتگردی کی لہر شروع ہوئی ہے میں سیکورٹی فورسز کے جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں کہ جس طرح بہادی سے لڑتے ہوئے انہوں نے دہشتگردوں کو انجام پر پہنچایا انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے نوشکی میں 9دہشتگردوں کو ہلاک کیا جبکہ پنجگور میں سرچ آپریشن جاری ہے فورسز کے جوان 2013سے دہشتگردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں صوبے کے بہت سے علاقے نو گو ایریا تھے آج پورے بلوچستان میں لوگ آزادنہ طور پر آمد و رفت کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ انکے بزدالانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے ہمارے حوصلے بلند ہیں ہم دہشتگردوں کا تعقب کر کے انہیں منطقی انجام تک پہنچائیں گے انہوں نے کہا کہ باہر سے جو بھی دہشتگردی پھیلائے ہمیں اسکی پراہ نہیں ہے ہمیں اپنے صوبے میں امن قائم کرنا ہے دہشتگردوں کے تمام ٹھکانوں تک پہنچ کر انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے اور انہیں عوام کی زندگیوں سے کھیلنے نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان پر امن ہے اسمبلی سمیت تمام ادارے اپناکام کر رہے ہیں صوبے میں سرمایہ کاری آرہی ہے ان چھوٹی حرکتوں سے صوبے کی ترقی نہیں روکی جا سکتی دہشتگردی کے واقعات میں ملوث لوگ اپنے آپ کو بلوچ اور بلوچ قوم کا خیر خواہ کہتے ہیں لیکن انکا بلوچستان کا امن خراب کرنے کا عمل درست نہیں ہے یہ لوگ بلوچستان کے خیر خواہ نہیں بلکہ دہشتگرد ہیں اور وہ جنکی بھی ایماء پر کام کر رہے ہیں ہمیں انکی پراہ نہیں ہے ہمارے سیکورٹی ادارے مضبوط ہیں اور انکے حوصلے بلند ہیں ہم سب سیکورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر فورم پر انکا دفاع کریں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبے میں سرچ آپریشن جاری ہیں جلد ہی بلوچستان میں چیزیں بہتر ہوتی نظر آئیں گی اگر ترقی کا عمل رکتا ہے تو اسکا نقصان بلوچ قوم کو ہوگا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بیرون ملک بیٹھے لوگوں سے مذاکرات کے دروازے کھلے ہوئے ہیں ہو سکتا ہے مذاکرات خراب کرنے کے لئے یہ سب کاروائیں کی جارہی ہیں ہم آخری وقت تک مذاکرات کرتے رہیں گے ہماری سوچ ہے کہ صوبے میں خوش اصلوبی سے چیزیں طے ہوں اور سب آئیں صوبے کی خدمت کریں اکا،دکا دہشتگردی کے واقعات کر کے سرمایہ کاروں اور ترقی کو ہراساں کر نے کی کوشش کامیاب نہیں ہونگے انہوں نے کہا کہ کابینہ میں کوئی ناراض نہیں ہے اپوزیشن کو کوئی فنڈ نہیں دیا گیا جو علاقے تین سال سے نظر انداز تھے خواہ وہ حکومتی یا اپوزیشن کے حلقے ہوں جہاں محسوس کیا گیا کہ ترقی کی ضرورت ہے وہاں منصوبے دئیے گئے ہیں حکومت بلوچستان کا احساس محرومی دور کر رہی ہے جو علاقے نظر انداز ہیں وہاں فنڈ ز دیکر احساس محرومی کا خاتمہ کریں گے انہوں نے کہا کہ کابینہ سے ایک وزیرنے واک آؤٹ کیا تھا یہ ہر ایک کا جمہوری حق ہے کہ وہ مخالفت یا حق میں ووٹ دے، کابینہ میں فیصلے کسی ایک فرد کے نہیں بلکہ اکثریت کی بنیاد پر ہوتے ہیں کابینہ اجلاس میں 30سے زائد لوگ تھے کسی ایک رکن کے تحفظات ہیں تو وہ انکی اپنی سوچ ہے اور یہ جمہوریت کا حصہ ہے،وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ سائنس کالج کے باہر افسوسناک واقعہ ہوا اسکی مذمت کرتے ہیں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیکورٹی دے جمعیت علماء اسلام نظریاتی نے حکومت سے تعاون کیا ہے جو کہ لائق تحسین ہے انکا کوئی بھی مطالبہ نا مناسب نہیں تھا ہمارا فرض تھا کہ چیزوں کو بہتر بنائیں امید ہے کہ صوبے کے تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کریں سڑکوں پر آکر اپنے آپ اور دوسروں کو تکلیف دینا مناسب عمل نہیں ہے انہوں نے کہا کہ 17سال سے بند سڑکیں کھول دی ہیں اور زیرو ٹریفک ختم کردی گئی ہے ہم ایک پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم بھی عوام کے برابر اور ان جیسے ہیں۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے صوبائی امیر مولانا عبدالقادر لونی نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے ہمارے مطالبات تسلیم کئے،شہداء کی تعزیت اور مریضوں کی عیادت جس پر انکے شکرگزار ہیں،امید ہے وزیراعلیٰ ہمارے مطالبات کو عملی جامہ پہنائیں گے۔