عام آدمی کاجرم اسکی غربت ہے، عمران خان

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں عام آدمی کا جرم اس کی غربت ہے تاہم اب طاقتور کو قانون کے نيچے لايا جائے گا۔اسلام آباد میں کرمنل لاء اینڈ جسٹس ریفارمز(فوجداری قانون اورنظام انصاف) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر کسی کا خیال ہے کہ ملک قانون کی حکمرانی کے بغیر ترقی کرسکتا ہے تو یہ سب مفروضہ ہے،کسی معاشرے نے قانون کا نظام ٹھیک کئے بغیر ترقی نہیں کی۔

انھوں نے کہا کہ بیرونی دنیا میں قانونی نظام بہتر ہوا اور ٹیکنالوجی سے اس میں بہتری آئی۔ تاہم پاکستان کا قانونی نظام نیچے جانا شروع ہوگیا۔ ملک میں طاقت ور کے لیے الگ اور عوام کے لیے علیحدہ پاکستان بن گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ قانون کے نظام میں بہتری اور اصلاحات کا مقصد پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار عام آدمی کے لیے انصاف کی فراہمی ہے،طاقت ور کو قانون کے نیچے لایا جائے گا۔

انھوں نے مزید کہا کہ مدینہ کی ریاست کا زیادہ تر جمعہ کے خطبے میں ذکر ہوتا ہے،کسی نے کبھی پہلے اس حوالے سے سمجھایا ہی نہیں ہے۔ اللہ نے جب حکم دیا تھا کہ نبی ﷺ کے راستے پر چلو تو وہ انسانیت کی بہتری کے لیے تھا،وہ دنیا کی تاریخ کا بہترین ماڈل تھا اوررياست مدينہ ميں قانون کے سامنے سب برابر تھے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ کسی بڑے خوشحال ملک میں بھی نہیں ہوتا،اس سے ہر خاندان کومفت انشورنس کی سہولت ملے گی اور فلاحی ریاست کی جانب بڑا قدم ہے۔

موجودہ حالات سےمتعلق انھوں نے کہا کہ انصاف کےنظام ميں اصلاحات کی ضرورت عام آدمی کو ہے،جب تک معاشرے ميں انصاف نہيں ہوگا تب تک خوشحالی نہيں آئےگی۔عمران خان نے کہا کہ اس حاليہ نظام سے سب سے بڑےڈاکو کو فائدہ ہوا اور ہمارا یہ ہی جہاد ہے کہ سب کو قانون کے نيچے لے کرآئيں۔

ایک مثال دیتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ سوئٹزرلينڈ پاکستان سے زيادہ خوبصورت نہيں ہے تاہم وہاں سياحت کے لئے قانون کی بالادستی ہے، وہاں کسی چپڑاسی کے اکاؤنٹ ميں اربوں روپے نہيں آتے، آپ وہاں کاغذ بھی پھينکيں گے تو پوچھ ہوگی۔وزیراعظم عمران خان نے یہ بھی کہا کہ رول آف لاء سے ممالک خوشحال ہوتے ہيں،جو بھی سروے آتا ہے اس ميں پاکستان رول آف لاء ميں نيچے ہوتا ہے،بیرون ملک مقیم پاکستانی قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں سرمایہ کاری نہیں کرتے۔

انھوں نےکہا کہ پاکستان قرض کیلئےکبھی آئی ايم ايف کےپاس جاتا ہے تو کبھی دوست ممالک کےپاس جانا پڑتا ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان ایکسپورٹ سے نہيں بلکہ اوورسیز کے زرمبادلہ سے چلتا ہے اور90لاکھ اوورسيز پاکستانيوں کی آمدنی22کروڑ پاکستانيوں کے برابر ہے۔عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں کو ملک کا اثاثہ قرار دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے