جمہوریت اورجمہوری نظام کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے گریز کیا جائے، اصغر خان اچکزئی
حب( ڈیلی گرین گوادر) عوامی نیشنل پارٹی نے باچاخان کی جدوجہد اور فلسفہ عدم تشدد کو تمام اقوام کے لئے مشعل راہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت اورجمہوری نظام کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے گریز کیا جائے، پشتون بلوچ اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے دونوں اقوام کا مل کر اپنے وسائل پر اختیار اور سرزمین کے دفاع کے لئے نیشنل عوامی پارٹی کی طرز پر اتحاد ناگزیر ہوچکا ہے صدارتی نظام کے نام پر جمہوریت کے خلاف سازشیں اس ملک کی وجود کیلئے نیگ شگون نہیں ہے موجودہ حکمرانوں کے دن گنے جاچکے ہیں عوام کو جلد اس سے چھٹکارا مل جائیگا کرپشن کے خلاف باتیں کرنے والوں نے پاکستان کو کرپٹ ممالک کی لسٹ میں اور اوپر لاکر کھڑا کردیا ہے ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر وپارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی، عوامی نیشنل پارٹی صوبہ سندھ کے صدر شاہی سید،صوبائی وزیر انجینئرزمرک خان اچکزئی، صوبائی جنرل سیکرٹری مابت کاکا،نیشنل پارٹی کے صوبائی صدررحمت صالح بلوچ اے این پی ضلعی صدر عبدالمنانافغان، اے این پی سندھ کے جنرل سیکرٹری یونس بونیری، مرکزی نائب صدر ملک عثمان اچکزئی، مرکزی جوائنٹ سیکرٹریز رشید ناصر، سید حنیف شاہ صوبائی نائب صدر اصغرعلی ترین، ضلعی جنرل سیکرٹری شاہ محمد علیزئی، ڈپٹی جنرل سیکرٹری رزاق نورزئی، حضرت علی ودیگر نے فخرافغان باچاخان کی 34ویں اور خان عبدالولی خان کی 16 ویں برسی کے موقع پر اے این پی ضلع لسبیلہ کے زیراہتمام فٹبال سٹیڈیم حب چوکی میں منعقدہ ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جلسے میں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔مقررین نے فخرافغان باچاخان اور خان عبدالولی خان کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے اکابرین نے پشتونوں اور محکوم اقوام کو ان کے حقوق وسائل پر اختیار کیلئے جدوجہد کی باچا خان نے پشتونوں اور اس خطے کے عوام کو عدم تشدد کا فلسفہ دیا جس کی پوری دنیا معترف ہے خان عبدالولی خان نے اس ملک کو 73ء کا آئین دلانے اہم کردار رہا ہے ہمیں اپنے اکابرین کی جدوجہد اور قربانیوں پر فخرہے ہم ان کے مشن کو جاری رکھیں گے باچا خان اور ولی خان کی برسی کے موقع پر کامیاب جلسہ عام ضلع لسبیلہ کے تنظیم اور عہدیداروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ یہ تنظیم کے عہدیداروں اور کارکنوں کی محنت کا نتیجہ ہے کہ آج حب شہر میں ایک بڑا اور کامیاب جلسہ منعقد ہوا۔ مقررین نے کہاکہ اے این پی پشتونوں کی قومی جماعت اور قوم پرست سیاست کی سرخیل پارٹی ہے جس کے اکابرین نے اس ملک میں محکوم اقوام کے حقوق کیلئے جدوجہد اور لوگوں میں سیاسی شعور اجاگر کیا ہمارے کابرین کو اس راہ میں غداری جیسے القابات سے نوازاگیا ہمارے اکابرین کو پابند سلاسل کیاگیا مگر وقت نے ثابت کیاکہ ہمارے اکابرین حق و سچائی پر تھے ان کی جدوجہد پشتونوں سمیت اس خطے کے محکوم عوام کیلئے تھی ہمارے اکابرین کو غدار کہنے والوں کا نام ونشان تک نہیں ہے مگر باچاخان کا نام آج بھی زندہ اور ان کا مشن جاری ہے باچاخان،ولی خان اور ہمارے دوسرے اکابرین کے نام ہمیشہ زندہ رہیگا مقررین نے کہاکہ ہم کسی سے نفرت نہیں کرتے اور نہ ہی پشتون اور بلوچ کسی نفرت کے متحمل ہوسکتے ہیں تمام اقوام ہمارے لئے قابل قدر ہے اور باالخصوص بلوچوں کے ساتھ پشتونوں کے تاریخی رشتے ہیں اور ہم آپس میں بھائی ہیں دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ایک دوسرے سے جدا نہیں کرسکتی جن قوتوں نے ان دوبرادر اقوام کے درمیان نفرت پھیلانیکی سازشیں کیں وہ سب ناکام ہوئے۔ پشتونوں اور بلوچوں نے ملکر اپنی وسائل اور سرزمین کی دفاع کیلئے جدوجہد کرنی ہوگی اور یہی اتحاد واتفاق ہی ہمارے پاس واحد راستہ ہے پشتونوں اور بلوچوں کے درمیان نفرتیں پیداکرنی والا کارڈ ایکسپائر ہوچکا ہے آج خوشی کی بات ہے کہ پشتون اور بلوچ ایک اسٹیج پر بیٹھے ہیں وسائل سے مالا مال صوبے کے پشتون بلوچ آج بھی زندگی کی تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں سونے،کوئلے، اور گیس کے وسائل مالک صوبے کے عوام آج اپنے ہی گیس سے محروم ہیں صحت کی سہولیات اور روزگار کیلئے اس امیر صوبے کے عوام ہروقت احتجاج پر مجبور ہوتے ہیں یہاں پر روزگار کے کوئی ذرائع نہیں ہے چمن،تفتان اور پنجگور بارڈر پر لوگوں کو جو تھوڑا بہت روزگار میسرتھا وہ بھی بارڈر کو بند کرکے اس روزگار کو چھین لیاگیا ہمارے لوگوں کو بارڈر پر جائز روزگار کی اجازت دی جائے۔ حب کے فیکٹریوں میں مقامی بلوچوں اور پشتونوں کو روزگار دینے کی بجائے باہرسے لوگوں کو لایا جاتاہے۔ حب جیسے صنعتی شہر میں گیس میسر نہیں ہے مگر حکمرانوں اور اختیاردار قوتوں نے ایک سازش کے تحت پشتونوں اور بلوچوں کو پسماندہ رکھاہے صرف ایک ریکوڈک پروجیکٹ سے ہمارے اپنے صوبے کو چلاسکتے ہیں مگر ہمیں اپنے وسائل پر اختیار حاصل نہیں ہے حکمرانوں اور زورآوور قوتوں نے ایک ایک سازش کے تحت ہمارے وسائل پر قبضہ کرکے ہمیں پسماندہ رکھاہوا ہے جس واضح مثال ریکوڈک پروجیکٹ اور اس سے متعلق معاہدہ ہے ریکوڈک کے حوالے سیمن پسند معاہدہ کرانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ نے اپوزیشن کے ساتھ مل کر جام کمال کی حکومت کو ختم کیاگیاآج اپوزیشن جماعتوں کے سربراہ اور رہنمائاپنی جان چھڑانے اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے کہہ رہے ہیں کہ ہم جام کو ہٹانے کے ثواب میں شریک اور قدوس بزنجو کو لانے کے گناہ میں شریک نہیں لیکن بلوچستان کے عوام نے اپوزیشن اور نام نہاد قوم پرستوں و مذہب پرستوں کا اصل چہرہ دیکھ لیا ہے عوام دیکھ رہے ہیں کہ وزیراعلی ہاو ¿س میں دن رات کون لوگ ڈیرے ڈال کر ٹرانسفرپوسٹنگ میں لگے ہوئے ہیں۔ ریکوڈک کے ذریعے ملک کی قرضے اتارے جارہے ہیں مگر بلوچستان کے لوگوں کو زندگی بنیادی سہولیات تک فراہم نہیں کی جارہی یہی صورتحال سی پیک کی ہے گوادر کی مرہون منت سی پیک کے ذریعے پنجاب میں موٹروے اور اورنج و گرین ٹرین چلائے جارہے ہیں مگر گوادر عوام کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ہے صوبے کے عوام ان عناصر کا ضرور محاسبہ کریگی۔ مقررین نے کہاکہ وفاقی حکومت اور وزیر عمران نے ملک تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کردیا ہے ملک کی معیشت تباہ اور تمام ادارے مفلوج ہوکر رہ گئے اور ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں کرپشن کے خاتمے دعویداروں نے ملک میں کرپشن کا بازار گرم کررکھا ہے کرپشن کے حوالے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ حکمرانوں کی منہ پر تمانچہ ہے مگر اس باوجود عمران اور ان کا حواری ٹولہ اقتدار سے چمٹا ہواہے مگر اب بہت جلد عوام کو عمران جھوٹی اور کرپٹ حکومت سے چھٹکارا مل جائیگا۔ موجودہ حکمرانوں کے دن گنے جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو چلانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ جعلی لوگوں کی بجائے اس ملک کی حقیقی جمہوری قوتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو بٹھائے ملک اور عوام کی بہتری کیلئے ایک جامعہ پالیسی بنائی جائیں مقررین نے کہاکہ آج ایک بارپھر ملک میں جمہوریت کے خلاف سازشیں شروع ہوچکی ہیں اور صدارتی نظام کی باتیں ہورہی ہیں مگر زورآوور اور سازشیں قوتیں کان کھول کرسن لیں کہ جمہوریت کے خلاف سازشیں اس ملک کے مفاد میں نہیں ہے یہ ملک مزید سازشوں کا متحمل نہیں ہوسکتا اور ایسی کوئی بھی سازش اس ملک کو تباہی اور سنگین خطرات سے دوچار کردیگا جس پر بعد میں شاید کسی کو رونے کا بھی کوئی موقع نہ ملے۔ اور بعد پچھتانے کا بھی کوئی فائدہ نہیں لہٰذا جمہوریت اور جموری نظام کے خلاف کوئی بھی اقدام اٹھانے سے گریز کرنا چاہئے۔