فیاض الحسن عہدے سے فارغ، فردوس عاشق معاون خصوصی اطلاعات پنجاب تعینات
لاہور: فیاض الحسن چوہان سے وزارت اطلاعات کا عہدہ واپس لے لیا گیا۔ پی ٹی آئی کی سینئر رہنما ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی معاون خصوصی برائے اطلاعات تعینات کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اپریل کے مہینے میں پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان سے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کا عہدہ واپس لے لیا گیا تھا، جس کے بعد وزیراعظم عمران خان کی طرف سے یہ عہدہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کو دے دیا گیا تھا، جنہوں نے چند روز قبل اس عہدہ سے استعفی دے دیا تھا۔
دوسری طرف صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان سے قلمدان واپس لے لیا گیا، ان کے پاس وزارت کالونیزکا قلمدان رہیگا، پنجاب کے 2 وزرا سے بھی قلمدان واپس لے لیے گئے۔ مہر محمد اسلم اور زوار حسین کی وزارتیں واپس لے لی گئیں۔ مہر محمد اسلم کے پاس کوآپریٹو کا قلمدان تھا، زوار حسین کے پاس جیت خانہ کی وزارت تھی۔
دوسری جانب فیاض الحسن چوہان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مجھ سے وزارت واپس لینے کا نہیں پتا، مجھے اس حوالے سے کوئی خبرنہیں ہے۔
اُدھر تحریک انصاف کی سینئر رہنما ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات مقرر کر دیا گیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ یہ میرے لیے عزت کی بات ہے کہ میرے لیڈر وزیراعظم عمران خان نے میری قابلیت پر بھروسہ کرتے ہوئے عہدہ دیا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی بھی مشکور ہوں جنہوں نے مجھے اپنی ٹیم میں شامل کیا۔ میں اپنے فرائض بہترین طریقے سے انجام دوں گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے لکھا کہ میں عاجزی سے اس ذمہ داری کو قبول کرتی ہوں۔ میں وزارت اطلاعات پنجاب میں تبدیلی کے لیے اپنی پوری کوششیں بروئے کار لاؤں گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کی 23 تاریخ کو ڈاکر فردوس عاشق اعوان نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان اور گورنر پنجاب چودھری محمد سرور سے الگ الگ ملاقات کی تھی جس میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 5 مارچ 2019ء کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ہندوؤں کے بارے میں تضحیک آمیز بیان دینے کی پاداش میں فیاض الحسن چوہان کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ کسی عقیدے کو برا بھلا کہنا کسی بیانیے کا حصہ نہیں ہونا چاہیے اور پاکستان کی بنیاد ہی رواداری کے اصول پر ڈالی گئی تھی۔